لندن ،کرک اگین رپورٹ
یہ سمجھنا ہوگا کہ پاکستان اور بھارت کی باہمی ٹیسٹ سیریز بحالی کا حکم اور فیصلہ کہیں اور سے آیا تھا اور اس بات کو بیتے بھی 3 سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ۔اس پلان میں یہ بھی شرط تھی کہ سب سے پہلے بھارت پاکستان میں ٹیسٹ سیریز کھیلے گا لیکن اس وقت کی پاکستان حکومت نے معاہدہ کرنے والوں کے خلاف سٹینڈ لے لیا تھا اور وجہ ایک تھی۔5 اگست لیکن اب ایک بار پھر بڑے تسلسل کے ساتھ یہ راگ ہے کہ نیوٹرل وینیو پر دونوں ممالک ٹیسٹ سیریز کھیلیں ۔پہلے آسٹریلیا کے ہاں کی آواز تھی تو اب انگلینڈ کی ہے۔
پہلے انگلینڈ سے اپ ڈیٹ لیتے ہیں
انگلش گراؤنڈز ملک میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ممکنہ ٹیسٹ سیریز کی میزبانی کے لیے قطار میں کھڑے ہیں، لارڈز، اوول اور ایجبسٹن سبھی دونوں حریفوں کے درمیان میچوں کی میزبانی کے خواہشمند ہیں۔
گزشتہ ہفتے، ہندوستانی کپتان روہت شرما نے کہا تھا کہ بیرون ملک ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کے خلاف کھیلنا بہت اچھاہوگا، اور اعلان کیا کہ میں اپنے پڑوسیوں کے خلاف کھیلنا پسند کروں گا۔
اگر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ کرکٹ تعلقات دوبارہ شروع ہوتے ہیں تو انگلینڈ ایک ممکنہ غیر جانبدار میزبان کے طور پر ایک واضح سرکردہ دعویدار ہوگا۔ ہندوستان نے آخری بار 2007 میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میچ کھیلا تھا۔ ہندوستانی حکومت فی الحال پاکستان کے خلاف دو طرفہ میچز کی اجازت نہیں دیتی ہے۔ بھارت اب صرف پاکستان کے خلاف عالمی ٹورنامنٹ میں کھیلتا ہے، جیسے ورلڈ کپ اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ، اور ایشیا کپ۔
لارڈز مستقبل میں پاک بھارت ٹیسٹ میچ کی میزبانی کرنے کا خواہاں ہے اگر میچ کو کسی غیر جانبدار مقام پر کھیلنے کی اجازت دی گئی۔ ہندوستان بمقابلہ پاکستان ایک روزہ بین الاقوامی اور T20 میچوں کے عالمی نشریاتی ناظرین کو کئی سو ملین کی طرف راغب کرنے کے ساتھ، اقوام کے درمیان ٹیسٹ میچ بھی دنیا بھر میں پانچ روزہ کھیل کے لیے ایک اہم فروغ ہوگا۔
سرے اور واروکشائر کے نمائندوں نے بھی ٹیلی گراف اسپورٹ کو بتایا کہ وہ مستقبل میں پاک بھارت ٹیسٹ کی میزبانی کے لیے بے چین ہوں گے۔ ہم یقینی طور پر اس کی کھوج کے لیے تیار ہوں گے، سرے کے چیف ایگزیکٹو اور
واروکشائر کے چیف ایگزیکٹیو اسٹورٹ کین کا خیال ہے کہ ایجبسٹن میں دونوں ممالک کی میزبانی کرکٹ کے لیے باعثِ فخر ثابت ہوگی۔
ہم اس تجویز کی بھرپور حمایت کریں گے،
اگر ہندوستان اور پاکستان کے میچ انگلینڈ میں منعقد کیے جاتے ہیں، تو اس سے اس بات کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ ملک کے مقامات کے درمیان اشتراک کے لیے مزید بڑے کھیل ہوں۔ 2027 میں، نوٹنگھم کے شمال میں مردوں کا کوئی ایشز ٹیسٹ نہیں ہوگا۔ ایجبسٹن 2030 کے موسم گرما میں کسی ٹیسٹ کی میزبانی نہیں کرے گا۔
ادھر پی سی بی چیئرمین محسن نقوی نے ایک بار پھر کہا ہے کہ بھارت کے خلاف سیریز اپنی جگہ لیکن اسے پہلے پاکستان آنا ہوگا۔یہ وہی پلان ہے جس کا ذکر ہوچکا۔
اب دیکھتے ہیں کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے لیکن پاکستان کے سیاسی حالات اور سابق کپتان عمران خان کا بیانیہ نہایت اہمیت رکھتا ہے اور اس کیلئے وقت کی گیم ہے۔