ملتان ،کرک اگین رپورٹ
انگلینڈ ٹیسٹ ٹیم کے ساتھ پاکستانی دورے پر برطانوی صحافی بھی موجود ہیں اور وہ ہر شہر کو قریب سے دیکھ رہے ہیں،اس کے حالات کے ساتھ کرکٹ زبان میں جہاں تعریف کرتے ہیں،وہاں طنز بھی کرجاتے ہیں۔
ملتان بھی سیریز کے میزبانوں میں سے ایک ہے۔یہاں کی منظر کشی بھی جاری ہے۔سموگ اور کہرے کے ساتھ کالے دھویں اور گرد وغبار کا ذکر ہے۔شہر کی ٹریفک کے ساتھ شہر کے مسائل،گندگی کے انبار،بے ہنگم ٹریفک،پولیس کی سکیورٹی،کمانڈوز کے ایکشن سمیت مویشیوں اور مٹی سے اٹی کاشت بھی خبروں میں ہے اور یہی سب کچھ 2005 میں بھی تھا۔
پی سی بی کو ملتان ٹیسٹ کتنے ارب میں پڑنے والا
پاکستان کرکٹ بورڈ 30 ہزار کی گنجائش والے اسٹیڈیم تک اپنے مہمانوں کو پہنچانے میں 50 کروڑ روپے خرچ کرے گا۔ایک دن کی ٹکٹ کی مد میں کیا کمائے گا۔برطانوی لکھتے ہیں کہ 55 پینس سے 95 پینس کی ٹکٹ ہر روز کی ہے۔ پریمیم انکلوژرز کے لیے ہر دن کی قیمت 55-95 پنس ہے۔ آپ اگلے موسم گرما میں لارڈز ٹیسٹ کے لیے سستی سیٹ کی قیمت پر ملتان میں 220 دن کی کرکٹ دیکھ سکتے ہیں۔
ملتان میں آلودگی کی سطح غیر معمولی طور پر زیادہ ہے۔ماحول آلودگیوں سے بھرا ہوا ہے ۔ جمعرات کو عالمی ادارہ صحت کی گائیڈ لائن ویلیو سے 18.5 گنا زیادہ تھا۔دھند اس میں حصہ ڈالتا ہے جو کھیل میں بھی خلل ڈالے گا۔ ہوا کا معیار غیر صحت بخش سمجھا جاتا ہے ۔
ملتان جو کہ ایشیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ اسے سکندر اعظم نے فتح کیا تھا اور اسٹیڈیم کا راستہ حامیوں کو یونیسکو کی ایک سائٹ سے گزارتا ہے –ملتان کو ولیوں کا شہر کہا جاتا ہے لیکن یہ تاریخ اور خوبصورت مقبروں کے باوجود سیاحتی راستے سے دور ہے۔ مغربی باشندے مٹھی بھر ہوٹلوں تک ۔محدود ہیں جہاں غیر ملکیوں کو قبول کرنے کی روایت ہے ۔