لاہور،ملتان،اسلام آباد:کرک اگین رپورٹ
Image by Twitter
پاکستان میں حالات خراب ہونا شروع ہوگئے ہیں،پنجاب پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کےاہم رہنمائوں کے گھروں پر چھاپے،گرفتاریاں،چادر،چار دیواری کا تقدس پامال۔حماد اظہر،عثمان ڈار سمیت اہم رہنمائوں کی گرفتاری کی ناکام کوششیں۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کا رد عمل آگیا ہے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 25 مئی 2022 کو اسلام آباد کی جانب حقیقی لانگ مارچ کی کال دے رکھی ہے۔حکومت نے جواب میں روک ٹوک کے لئے پلانز کرلئے ہیں۔اس کے لئے پی ٹی آئی رہنمائوں اور کارکنوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں نظربند کیا گیا ہے۔
معاملہ یہ ہے کہ حکومت نے بظاہر اعلان کیا ہے کہ وہ اپنا وقت پورا کریں گے،حقیقت میں یہ ایک حکمت عملی کے تحت اعلان کیا گیا ہے،اصل میں یہ سب اس لئے کیا گیا ہے کہ پولیس اور بیورو کریسی احکامات کی تعمیل کرے۔
حکومت کی تیاری
ہزاروں پولیس ودیگر اداروں کے اہلکار اسلام آباد بلالئے گئے ہیں،15 ہزار آنسوگیس شیل دے دیئے گئے ہیں۔جیلوں کی صفائیاں شروع کردی گئی ہیں۔22ہزار ریجنرز اور پولیس کو اسلام آباد میں تعینات کیا گیا ہے۔پلان یہ بھی ہے کہ عمران خان اور ان کے ورکرز کو اسلام آباد داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
لاہور سے اطلاعات کے مطابق حماد اظہر کے گھر سے 10 کارکنان گرفتار کرکے جیل بھیج دیئے گئے ہیں۔مزید افراد کی گرفتاری بھی جاری ہے۔فہرستوں میں شامل رہنمائوں اور کارکنان کو گرفتار کرکے نظربند کیا جائے گا۔پولیس کا کریک ڈائون جاری ہے۔پی ٹی آئی خاتون رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کے ساتھ بھی بد تمیزی کی گئی ہے۔انہیں بھی پکڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کی تیاری
پاکستان تحریک انصاف نے بھی اپنے پلانز فائنل کرلئے ہیں۔25 مئی کو اسلام آباد پہنچنے کی کال ہے لیکن اس کے ساتھ متبادل پلانز بھی ہے۔سابق وزیر اعظم عمران خان ملک بھر کی عوام کو سڑکوں پر نکلنے اور روڈز بلاک کرنے کے ساتھ کاروبار زندگی جام کرنے کا کہہ سکتے ہیں۔
لانگ مارچ،اہم ٹیلی فون کال،ویسٹ انڈیز سیریز کے وینیوکی اصل کہانی کیا
اس کے ساتھ عمران خان ایک بڑے قافلے کے ساتھ پشاور سے اسلام آباد کے لئے نکلیں گے۔پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق کے پی کے سے قریب 20 شہروں سے قافلے نکلیں گے۔
راولپنڈی میں شیخ رشید کی رہائش گاہ لال حویلی پر پولیس نے دھاوا بول دیا ہے۔شیخ رشید تاحال گرفتاری سے بچ گئے ہیں۔اسد عمر اور بابر اعوان کے گھروں پر بھی ناکام چھاپے پڑے ہیں۔
پاکستانی اداروں کی ساکھ پر ریٹائرڈ فوجیوں کی تنظیم نے سوالات اٹھادیئے ہیں۔انہوں نے اوپن لیٹر میں فوری طور پر عام انتخابات کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔اس طرح ملک کے مختلف شعبہ ہائے زندگی کے ٹاپ افراد نے بھی عمران خان کے فوری انتخابات کروانے کے مطالبہ کی حمایت کردی ہے۔
ایسے حالات میں آج 24 مئی 2022 کو یکسر نیا منظرنامہ بدل سکتا ہے۔بظاہر دکھائی دینے والے سخت حالات میں وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف اسمبلی تحلیل کرسکتے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا ۔رد عمل میں کہا ہے کہ یہ رد عمل ن لیگ کی فسطائیت ہے،حکومت کو ہینڈل کرنے والے ہینڈلرز پر بھی سوالات کھڑے ہوسکتے ہیں۔پرامن احتجاج ہمارےشہریوں کاحق ہے۔ پنجاب+ اسلام آباد میںPTI کارکنان+رہنماؤں کیخلاف ظالمانہ چھاپوں نے ایک مرتبہ پھرہمیں وہی کچھ دکھایاہےجس سےہم واقف ہیں کہ جب بھی اقتدار ہاتھ لگتاہے نون لیگ فسطائیت پراترتی ہے۔یہ کریک ڈاؤن(کٹھ پتلیوں کی) ڈوریاں تھامنے والوں پربھی سنجیدہسوالات اٹھارہاہے۔معیشت پہلےہی تباہی کے گڑھے میں اتر چکی ہے۔ ڈاکوؤں اور ان کے آقاؤں کو میں خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ یہ غیر جمہوری اور سفاکانہ اقدامات معاشی صورتحال میں مزید ابتری کے موجب بنیں گے اور ملک کو طوائف الملوکی کی جانب دھکیلیں گے۔ہماری حکومت کیخلاف پیپلزپارٹی، مسلم لیگ نواز اور جمعیت علمائے اسلام کے جلوسوں کو روکا گیا نہ ہی ہم نے انکےکارکنان کیخلاف کسی قسم کی چھاپہ مار کاروائیاں کیں۔ ڈیموکریٹس اور کلپٹوکریٹس میں یہی تو فرق ہوتا ہے۔
ادھر سندھ میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔کراچی میں گروپ بندی پر گرفتاری ہوگی۔