کرک اگین اسپیشل رپورٹ
Getty Images,File photo
آسٹریلیا کا پھر 16 برس پاکستان کا چوتھا دورہ،کراچی ناقابل تسخیر،سیریز کون جیتا۔یہ نہایت حیرانگی کی بات رہی ہے لیکن سچ ہے کہ طاقتور کرکٹ ممالک اپنے سے کمزور ممالک کے ساتھ شروع سے ہی ایسا سلوک رکھتے رہے ہیں۔جیسا کہ حالیہ عرصہ میں زیادہ ہوگیا ہے۔پاکستان نے جب 1952 میں ٹیسٹ کیپ لی تو اس وقت کرکٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد مشکل سے 7 تھی۔ٹیسٹ کرکٹ 8 ممالک کو مشکل سے ملتی تھی۔ایسے میں نوآموز ٹیم نے دنیا کے ہر ملک مین جاکر اپنے اولین دورے میں کامیابی سمیٹ کر آنکھیں دکھادی تھیں۔نتیجہ میں آسٹریلیا نے پاکستان کا پہلا ٹیسٹ دورہ 1956میں،دوسرا 1959 اور تیسرا 1964 میں کرلیا تھا لیکن اس کے بعد لمبا گیپ آگیا۔دائیں بائیں کے حالات اپنی جگہ لیکن اتنے بھی خراب تر نہیں تھے کہ آسٹریلیا پاکستان نہ آتا،
یہ بات یوں بھی سمجھی جاسکتی ہے کہ 70 کی دہائی کے حالات خطے کی حدتک خراب تھے جو 80 کے عشرے میں بھی رہے ۔آسٹریلیا نے 1964 سے 1979 تک پاکستان کا کوئی دورہ نہیں کیا۔چوتھے ٹورز کے لئے اسے 1980 میں یہاں آنا نصیب ہوا۔فروری کا ہی ماہ تھا،اتفاق سے کراچی سے ہی سیریزکا آغاز تھا۔
آسٹریلیا پاکستان میں،1964 کےکراچی ٹیسٹ میں 6 قومی کرکٹرز کا ایک ساتھ ڈیبیو،کئی ریکارڈز
نیشنل اسٹیڈیم کراچی اس دورے مین بھی اس کے لئے ناقابل تسخیر ثابت ہوا۔پاکستان نے 7 وکٹ سے میدان مارلیا۔26 فروری سے شروع ہونے والے میچ میں گریک چیپل کی قیادت میں کھیلنے والی آسٹریلین ٹیم 225 کرکے یہ گئی اور وہ گئی۔کم یوز نے 85 کی اننگ کھیلی۔اقبال قاسم اور توصیف احمد نے 4،4 وکٹیں لیں۔
آسٹریلیا کا دوسرا دورہ پاکستان 1959،امریکی صدر کراچی ٹیسٹ میں اتر آئے،تاریخی کیپ اور مکالمے
جاوید میاں داد کی قیادت میں کھیلنے والی پاکستانی ٹیم میں بڑے نام تھے۔ماجد خان 89 رنزبناکر نمایاں رہے،قومی ٹیم بڑی لیڈ نہ لے سکی۔292 پر اننگ تمام ہوگئی۔اس کی وجہ آسٹریلیا کے رائے برائٹ کی 87 رنزکے عوض 7 وکٹ کی کارکردگی تھی۔آسٹریلیا دوسری اننگ میں ایلن بارڈر کی ففٹی سے آگے نہ جاسکا۔صرف 140 ہی کرسکا،اس پر اس باربھی اسپنرز نے سرجیکل اٹیک کیا تھا۔ اقبال قاسم نے49 رنز دے کر 7 اور باقی 3 توصیف احمد نے وکٹ لئے۔ توصیف احمد کا یہ ڈیبیو ٹیسٹ بھی تھا۔اقبال قاسم نے 118 رنز دے کرمیچ میں 11 وکٹیں لیں۔
پاکستان نے76 رنزکاہدف 3 وکٹ پر پورا کیا۔7 وکٹ کی کامیابی نام کرلی۔
فیصل آباد کا دوسرا ٹیسٹ خراب موسم اور طویل بیٹنگ کے سبب ڈرا رہا۔آسٹریلیا نے617 اسکور کئے۔گریک چیپل نے ڈبل سنچری 235 اورگراہم یلوپ نے 172 کی اننگز کھیلیں۔جواب میں تسلیم عارف نے ڈابل سنچری داغ دی،کپتان جاویدمیاں داد بھی پیچھے نہ رہے،انہوں نے بھی سنچری اسکور کی۔پاکستان نے 2 وکٹ پر 382 اسکور کئے تھے کہ میچ ڈرا ہوگیا۔آسٹریلیا نے 211 اوورز بیٹنگ کی۔یہ سوا 2 دن بنتے ہیں۔پاکستان نے ڈیڑھ روز 126 اوورز کی بلے بازی کی تھی۔
آسٹریلیا کا 1956 میں پہلا دورہ پاکستان،کراچی میں اپنے ہی تماشائیوں سے گالیاں
لاہور میں 17 مارچ سے شروع ہونے والا تیسرا ٹیسٹ بھی ڈرا رہا۔آسٹریلیا نے ایلن بارڈ کی سنچری کی وجہ سے 7 وکٹ پر 417 رنزبناکر اننگ ختم کی تو پاکستان نے ماجد خان کی سنچری کے ساتھ 420 رنز 9 وکٹ پر اننگ ڈکلیئر کی۔
ایلن بارڈر نے دوسری اننگ میں بھی سنچری بناڈالی،یوں آسٹریلیا نے391 رنز 8 وکٹ پر اننگ ختم کردی۔پاکستان نےدوسری اننگ شروع ہی نہ کی۔میچ ڈرا ہوگیا تھا۔سیریز پاکستان جیتا تھا،