کرک اگین اسپیشل ڈیسک
آسٹریلیا کرکٹ ٹیم رواں صدی میں پہلی بار پاکستان کا دورہ کررہی ہے،بدقسمتی سے یہ وہ پہلی انٹرنیشنل ٹیم تھی جس نے اس صدی کے شروع میں پاکستان میں کھیلنے سے انکار کیا تھا،نتیجہ میں پاکستان کی اس ملک کے خلاف ہوم ٹیسٹ سیریز نیوٹرل مقام پر ہوئی۔آسٹریلیا نے یہ سلسلہ اس وقت شروع کیا ،جب دیگر ٹیمیں اس کا تصور بھی نہیں کرسکتی تھیں۔پاکستان کے حالات بھی اچھے تھے۔
بریکنگ نیوز،آسٹریلیا کا دورہ پاکستان منظور،کرک اگین کی 25 جنوری کی خبر کی تصدیق،شیڈول تبدیل
اس ماہ کینگروز جب پاکستانی سرزمین پر ٹیسٹ سیریز کھیلنے اتریں گے تو قریب چوتھائی صدی بعد یہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کے لئے موجود ہونگے۔آخری بار آسٹریلیا نے 1998 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔چنانچہ پاکستان اور آسٹریلیا کی یہاں پاکستان میں کرکٹ بحالی کی یہ دوسری کڑی ہوگی۔
کرک اگین تاریخی دورے کی مناسبت سے پاک آسٹریلیا کرکٹ تاریخ اور اس کی سیریز کے حوالہ سے سلسلہ وار اشاعت کرے گا۔اس میں پہلا اور بنیادی فوکس پاکستان میں ہونے والی سیریز ہونگی۔دوسرے معنوں میں ٹیسٹ سیریز کے لئے آسٹریلیا کے پاکستان کے ماضی کے دورے ہونگے۔
آسٹریلیا کا پہلا دورہ پاکستان،1956 میں واحد ٹیسٹ
پاکستان نے ویسے تو اپنی ہوم سیریز 1998 کے بعد باہر کھیلی ہیں،ان کا ذکر الگ سے بعد میں ہوگا،یہاں سے وہ سیریز اور دورے کور کئے جائیں گے جو خالص بنیادوں پر پاکستان کے ہوئے ہیں۔اس سلسلہ میں یہ بھی ذکر ہوتا چلے کہ آسٹریلیا جب اس سال یہاں ٹیسٹ سیریز کھیلے گا تو پاکستانی سرزمین پر یہ اس کی 9 ویں ٹیسٹ سیریز ہوگی،اس سے قبل یہاں 8 بار ٹیسٹ کرکٹ کے لئے آسٹریلیا آچکا ہے۔
آسٹریلیا نے پاکستان کا پہلا دورہ 1956 میں کیا تھا،اس میں صرف ایک ٹیسٹ میچ رکھا گیا تھا۔اس کی وجہ یہ تھی کہ پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کا نیا ملک تھا،آسٹریلیا جیسے ممالک اس کے ساتھ وہی سلوک کررہے تھے جو آج کی دنیا میں افغانستان،آئرلینڈ وغیرہ سے ہوتا ہے۔
پاکستان کو ٹیسٹ کیپ ملے صرف 4 سال ہوئے تھے،گرین کیپس کے پاس اچھے پیسر موجود تھے،ان میں فضل محمود اور خان محمد جیسے نام ہیں۔فضل کراچی جیسے ٹریک پر دونوں سائیڈز پر بال گھمانے کا فن رکھتے تھے۔آسٹریلیا کے پاس بڑے نام تھے،رچی بینو موجود تھے،کپتانی این جانسن کررہے تھے۔پاکستان عبد الحفیظ کاردار کی قیادت میں کھیل رہا تھا۔
پاکستان کے 2 بائولرز ہی ایک اننگ میں 50 سے زائد اوورز ڈال گئے
پاکستانی سرزمین پر یہ آسٹریلیا کا پہلا ٹیسٹ تھا جو 11 اکتوبر 1956 کو شروع ہوا۔نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں مہمان ٹیم تاریخ کے پہلے ٹیسٹ کی پہلی اننگ میں صرف80 کے اسکور پر ڈھیر ہوگئی۔کیتھ ملر 21 اور کولن میکڈونلڈ 17 کرکے ٹاپ اسکورر بنے۔اتنے کم اسکور کے باوجود آسٹریلیا نے 54 اوورز کھیل لئے تھے۔پاکستان کی اس شاندار کارکردگی میں فاسٹ بائولر فضل محمود اورخان محمد کی کاریگری شامل تھی۔وہ وقت بھی یاد کرنے کا ہے جب دونوں نے یہ اوورز لگاتار کئے۔فضل نے 27 اوورز ڈالے۔11 میڈن تھے۔صرف34 رنز دے کر 6 وکٹیں لیں۔خان محمد نے 26 اوورز اور ایک بال ڈالی۔9 اوورز میڈن رہے۔43 رنز کے عوض 4 کھلاڑی آئوٹ کئے۔
جواب میں پاکستان نے 91 سے زائد اوورز کھیلے۔199 اسکور بناکر 119 رنزکی سبقت لی۔کاردار نے 69 اور وزیر محمد نے 67 کی اننگز کھیلیں۔ایک موقع پر 70 پر 5 کھلاڑی آئوٹ تھے۔دونوں نے چھٹی وکٹ پر 104 رنز جوڑے۔174 پر شراکت ختم ہوتے ہی ٹیم 199 رنزپر باہر تھی۔پاکستان نے پہلی اننگ میں 53 سے زائد اوورز کے لئے صرف 2 بائولر استعمال کئے تھے۔ادھر آسٹریلیا کے 6 گیند باز کوشش کرتے پائے گئے۔این جانسن 50 رنز دے کر 4 وکٹ لینے میں کامیاب ہوئے۔
فضل محمود اور خان محمد 20 وکٹوں کے مالک
آسٹریلیا دوسری اننگ میں سنبھل گیا،یہ الگ بات ہے کہ اس نے 110 اوورز گزار لئے ،اس کے باوجود ٹیم 187 رنزہی کرسکی۔اس کی اننگ تیسرے روز میں یوں گئی کہ میچ کے تیسرے روز اس نے اننگ شروع کی ۔اگلا روز آرام کا تھا،اس سے اگلے میچ کے چوتھے روز اس کے کھلاڑی آئوٹ ہوئے۔رچی بینو 56 رنزکے ساتھ نمایاں تھے۔دوسری اننگ میں پاکستان نے 4 بائولرز آمائے لیکن وکٹیں پھر فضل اور خان کے حصہ میں آئیں۔اس بارفضل محمود نے 48 اوورز ڈالے۔17 اوورز میڈن تھے۔80 رنز دے کر 7 وکٹیں لیں۔خان محمد نے69 رنز دے کر 3 کھلاڑی آئوٹ کئے،انہوں نے بھی 40 سے زائد اوورز ڈالے۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پاکستانی ٹیم کو اپنی عوام سے گالیاں
پاکستان کو میچ کے چوتھے روز جیت کے لئے صرف 69 رنزکا ہدف ملا۔45 اوورز کا کھیل قریب باقی تھا۔ٹیم جیتنے جارہی تھی لیکن سلو اور حد سے زیادہ احتیاط نے اسٹیڈیم میں موجود 20 ہزار تماشائیوں کو آگ بگولہ کردیا،جب بیٹرزعلیم الدین اور گل محمد ٹھک ٹھک سے آگے نہیں جارہے تھے۔کرکٹ فینز اپنی آنکھوں کے سامنے جلد فتح چاہتے تھے۔حنیف محمد 5 کرکے پویلین لوٹ گئے تھے لیکن ہدف چھوٹا تھا،اس کے باوجود جب دن ختم ہوا تو پاکستان ایک وکٹ پر 63 رنز کرسکا تھا۔جیت کے لئے 6 اسکور باقی تھے،تماشائیوں کا غصہ عروج پرتھا،گالم گلوچ تک ہوئی۔ایک موقع پر علیم الدین نے بیٹ سے اشارہ کرکے مارنے کی دھمکی بھی لگائی تھی۔پاکستان کی فتح اگلے روز بھی ممکن نہ ہوسکی،اس لئے کہ 16 اکتوبر کو چھٹی کا دن تھا،پاکستان کے پہلے وزیر اعظم خان لیاقت علی خان کی برسی کا دن تھا۔چنانچہ اس سے اگلے روز پاکستان نے 69 اسکور پورا کرکے میچ اور سیریز 9 وکٹ سے جیت لی۔
فضل محمود نے میچ میں 114 رنز دے کر13 وکٹیں لیں۔یوں آسٹریلیا اپنے پہلے دورہ پاکستان میں ناکام ہوگیا۔ٹیسٹ کرکٹ کی 4 سالہ ٹیم پاکستان نے اپنے قد سے کہیں بلند بڑی ٹیم کو یاد گار اور تاریخی شکست سے دوچار کردیا تھا۔
Image source:MCC/Lords