روٹرڈیم،کرک اگین رپورٹ
بابر اعظم اورنسیم شاہ نمبرون رہے،پاکستان کے لئے پھر بھی الارم کیا۔پاکستان نے جیسے تیسے کرکے نیدرلینڈز کے خلاف 3 ایک روزہ میچزکی سیریز میں کلین سوئپ کردیا۔ان میں سے 2 میچز تھوڑا مشکل سے جیتے گئے۔پہلے اور آخری میچ میں نیدرلینڈز نے پاکستانیوں کے دانت کھٹے کردیئے۔آج آخری میچ میں شکست ہوتے بال بال بچی،ٹیم 9 رنز سے ہی جیت سکی۔اس کی کیا وجہ ہے،دیکھنا ہوگا کہ کیا ٹیم میں 1 سے 3 ٹاپ پلیئرز نہیں تھے تو کیا یہ وجہ بنی،یہ اتنی بڑی وجہ نہیں بنتی،اس لئے کہ انگلینڈ بھارت،آسٹریلیا جیسی ٹیمیں بیک وقت 2،2 کھیل رہی ہوتی ہیں۔پاکستان کے پاس 2 حد 3 کے متبادل کھلاڑی ہی نہیں۔یہ ایک کمی ہے،اسے دیکھنا ہوگا۔
دوسراپہلو بھی ہے،اسے دیکھتے ہیں۔اس سیریز میں پاکستانی کپتان بابر اعظم 3 میچزمیں 3 ففٹیز کے ساتھ 222 رنزبناکر سب سے آگے رہے۔اب لسٹ میں دوسرانمبر نیدرلینڈزکے ٹاپ کوپر کا ہے،انہوں نے 3 میچز میں 3 ففٹیز کے ساتھ 193 اسکور کئے۔اس سیریز میں ایک سنچری بنانے والے فخرزمان کا عالم یہ ہے کہ باقی 2 میچزمیں ناکام گئے،نتیجہ میں وہ 138 کے مجموعہ پر فل اسٹاپ لگواکر تیسرے نمبر پر آگئے۔پھر چوتھا نمبر نیدرلینڈز کے وکرمت جی سنگھ کا بنا،انہوں نے116 اسکور بنائے۔پانچواں نمبر بھینیدرلینڈ کی دی لیدی کا 110 اسکور کے ساتھ ہے۔ڈیبیو کرنے والے آغاسلمان 3 میچزمیں 101 رنزبناکر چھٹے نمبر پر آگئے۔محمدرضوان 2 میچزمیں 83،شاداب خان 48محمد نواز 3 میچزمیں 31 اور خوشدل شاہ 3 میچزم،یں 23 ہی رنزکرسکے۔سب سے زیادہ ناکام رہے،امام الحق 2 میچزمیں 8 رنزبناسکے۔
بابر اعظم کے ساتھ ایک ہاتھ ہوگیا،سنچری سے محروم،پاکستان مشکل میں
بائولنگ کا حال بہتر رہا،نسیم شاہ 3 میچزمیں 10 وکٹ کے ساتھ نمبر ون رہے۔بہترین بائولنگ 33 رنزکے عوض 5 وکٹ رہی۔حارث رئوف اور محمد وسیم 6،6 وکٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر تھے۔پاکستانی اسپنرز زیادہ وکٹ نہ لےسکے۔
یہ پرفارمنس یہ بتاتی ہے کہ پاکستانی بیٹرز مجموعی طورپر ناکام گئے،ابتدائی 6 کھلاڑیوں میں حریف بیٹرز کا غلبہ رہا۔دوسرا پاکستانی مڈل آرڈر بیٹنگ لائن نے مایوس کیا،ایک عرصہ سے جاری مڈل آرڈر میں کسی مستحکم بیٹر کا نہ ہونا واضح ہوا ہے۔پی سی بی سلیکشن کمیٹی کو یہ دیکھنا ہوگا۔