شارجہ،کرک اگین رپورٹ
ایک کے بعد ایک حریف سامنے،گزشتہ ماہ کے زخم تاحال ہرے ہیں۔نیوزی لینڈ نے ستمبر کی 17 تاریخ کو پاکستان پر ستم کیا تھا۔،عین میچ کے وقت دورہ ختم کردیا،پھر کسی کی نہیں سنی،حتیٰ کہ منتخب وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی براہ راست ٹیلی فون کال مسترد کردی گئی۔یہ سب کس لئے ہوا۔یہ الگ بحث ہے۔نتیجہ یہ نکلا تھا کہ نیوزی لینڈ کے بعد انگلینڈ نے بھی راہ فرار لی۔
ورلڈ ٹی 20 میں انگلینڈ گروپ 1 میں ہے،اس سے حساب کتاب سیمی فائنل یا فائنل میں چکتا کیا جاسکتا ہے،اپنے گروپ 2 میں نیوزی لینڈ موجود ہے،اس سے حساب اور کتاب کا وقت آگیا ہے۔پاکستانی قوم،سابق کرکٹرز اور تمام مبصرین کو جتنا غم وغضہ نیوزی لینڈ پر ہے اور کسی پر نہیں۔انگلینڈ نے تو دورہ ایک بنی فضا کی وجہ سے ختم کیا،یہ فضا نیوزی لینڈ نے بنائی تھی۔دوسرا انگلینڈ نے سکیورٹی کا بہانہ نہیں بنایا۔کیویز نے یہ بہانہ بنایا تھا۔تیسرا انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین این واٹمور نے فیصلے کی قیمت چکائی،مستعفی ہوئے۔انگلینڈ پر غصہ کم ہوا۔
بھارت سے فتح،پاکستانی بیٹنگ کوچ میتھیو ہیڈن ڈریسنگ روم کی اندرونی کہانی سناگئے
نیوزی لینڈ نے جو ڈھٹائی اختیار کی،اس پر اب بھی قائم ہے۔کوئی مستعفی بھی نہیں ہوا ہے۔لے دے کے وہی ٹیم سامنے موجود ہے جو پاکستان سے بھاگ گئی تھی،اتفاق سے پاکستان کے سب سے پسندیدہ اور پرانے شناسا میدان شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں مقابلہ ہے۔یہاں پاکستان 80 کے عشرے سے بھارت،نیوزی لینڈ سمیت سب ٹیموں کو دھول چٹاتا آیا ہے۔
شعیب اختر نے تو یہاں تک کہا ہے کہ اس میچ کے بعد ہم نیوزی لینڈ کو بتائیں گے کہ ای میل کیسی ہوتی ہے اور کیسے کی جاتی ہے۔چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ بھی بول چکے ہیں کہ جواب ضرف جیت سے دینا ہے اور پاکستان اس کے لئے تیار ہے۔
اخلاقیات اور سچائی کی ایک اپنیا ٹھان ہوتی ہے۔نیوزی لینڈ نے پاکستان کے ساتھ گزشتہ ماہ جو کچھ کیا تھا،اس کے بعد وہ کس اخلاقی اقدار سے پاکستانی کھلاڑیوں کے سامنے کھڑا ہوگا۔اس کے تمام پلیئرز شاید نظریں بھی نہ ملاسکیں۔یہ ایک اہم برتری گرین کیپس کو ہوگی۔
تاریخی جیت، پاکستان میں کرکٹ ،سالانہ ٹی 20 سیریز،وارن،پیٹرسن،سیمی ودیگر نے دنیا کو آئینہ دکھادیا
دوسری برتری حال ہی میں کھڑی ہوئی ہے،پاکستان نے جب بھارت کو عبرتناک شکست دی تھی،کیوی کپتان کین ولیمسن کہہ چکے ہیں کہ پاکستان اس وقت ہم سے ٹاپ پر ہے۔بابر اعظم بھی بول چکے ہیں کہ مشن ابھی شروع ہوا ہے،مشن ختم نہیں ہوا ہے۔
کیوی ٹیم فیورٹ نہیں ہے۔پاکستان مضبوط ہے۔سوال یہ ہے کہ شارجہ میں شروع ہونے والے میچ میں ٹاس کی اہمیت کیا ہوگی،میچ رات 7 بجے شروع ہوگا۔وہی بات کہ بعد والی ٹیم کو بائولنگ میں اوس کا سامنا ہوگا۔چنانچہ ایک بار پھر ٹاس اہمیت اختیار کرگیا۔پاکستان نے ٹاس جیتا تو پہلے فیلڈنگ ہوگی۔کیوی کپتان کین ولیمسن بھی یہی کچھ کریں گے۔
ایسا لگتا ہے کہ پاکستان ایک بار پھر ٹاس جیتے گا اور میچ بھی جیتے گا،ایک ترتیب ایسی چل رہی ہے کہ اس کو دیکھ کر پاکستان جیت سکتا ہے۔آئی سی سی ورلڈ ٹی 20 کپ کی تاریخ میں دونوں ممالک 5 بار ٹکراچکے ہیں۔پاکستان نے 3میچز جیتے ہیں۔کیویز نے 2 میں کامیابی اپنے نام کی۔اتفاق یہ ہے کہ پہلے ورلڈکپ ٹی 20 میں پاکستان جیتا۔پھر 2007 کے بعد 2009 میں بھی کامیاب ہوا۔پاکستان دونوں میچز کا ٹاس ہارا۔میچ جیتا تھا ۔پھر2010 میں پاکستان پہلی بار ٹاس جیتا لیکن میچ ہار گیا۔2012 کے کپ میں ٹاس جیتا اور میچ بھی جیتا۔پھر اب تک کے آخری ایونٹ 2016میں ٹاس ہارا،میچ بھی ہارا۔یہ ترتیب جس انداز میں چل رہی ہے تو اس بار ٹاس حق میں گرسکتا ہے اور میچ بھی۔پاکستان نیوزی لینڈ سے ایک بار پہلے اور ایک بار بعد میں بیٹنگ کرکے ہارا ہے لیکن 2 بار بعد میں ایک بار پہلے بیٹنگ کرکے جیتا ہے۔
شاہین آفریدی کی ٹکر میں مچل سینٹنر ہونگے۔رضوان اور بابر کے مقابل کین ولیمسن اور مارٹن گپٹل ہونگے۔شارجہ میں اصل مقابلہ اسپن بائولرز میں بھی ہوگا۔آج محمد حفیظ اور شعیب ملک بھی بال کرتے دکھائی دے سکتے ہیں۔عماد وسیم اور شاداب خان تو ساتھ ہونگے۔اسی طرح پیسرز میں شاہین اہم ہونگے،حارث اور حسن بیک کریں گے۔پاکستانی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔