لندن،کرک اگین رپورٹ
کرکٹ میں نسل پرستی کا جن بوتل سے باہر نکل آیا ہے۔اب معاملہ صرف انگلینڈ تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ اس کے ساتھ کے ممالک میں بھی پھیل گیا ہے اور کوئی بعید نہیں ہے کہ یہ کرکٹ کھیلنے والے متعدد ممالک میں ثابت ہوجائے۔ویسے بھی کرکٹ کی گلوبل باڈی آئی سی سی کے کردار اور فیصلوں کے حوالہ سے بھی غیر جانبداری دکھائی نہیں دیتی ہے۔یکطرفہ ایکشن اور فیصلے نسل پرستی نہ سہی البتہ طاقتور اور کمزور کا فرق بیان کرتے ہیں،یہ جرم بھی اگر ہورہا ہے تو بھی نسل پرستی بلکہ اس سے بڑھ کر ہے۔
ٹی 20 رینکنگ،بابر اعظم بال بال بچ گئے،رضوان کی چهلانگ
انگلینڈ کے عظیم رفیق کے بعد اب سکاٹ لینڈ کے لئے کھیلنے والے 2 مسلمان کرکٹرز نے بھی کچھ ایسے ہی انکشافات کردیئے ہیں۔متاثرین میں ماجد حق اور قاسم شیخ شامل ہیں،۔
ماجد حق نے اسکاٹ لینڈ کے لئے 209 انٹر نیشنل میچز میں شرکت کی ہے،انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ میرے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا جیسا کہ میں کرمنل ہوں۔ورلڈ کپ 2015 کے دوران مجھے ایک میچ میں سلیکٹ نہیں کیا گیا تھا،اس وقت میں نے ٹویٹ کیا تھا اور لکھا تھا کہ یہاں کھیلنے کے لئے کلز،سکن اور برادری اہمیت رکھتی ہے۔اس کے بعد سےا نہیں ڈراپ کردیا گیا۔
کرکٹ سکاٹ لینڈ پر بھی اس معاملہ کی تحقیقات کا دبائو آرہا ہے اور اسے دیکھنا ہوگا کہ یہ سب کیا ہے۔انگلینڈ میں سابق یارک شایر کرکٹر عظیم رفیق نے گزشتہ سال ایسے الزامات عائد کئے تھے ،انکی شنوائی ایک سال بعد اب ہوئی ہے۔
اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ نسل پرستی اور اقلیت کے معاملات ہر ملک مین موجود ہیں،سوال یہ ہے کہ انفرادی ایکشن مستقبل کو کیسے سنوار سکتے ہیں۔یہ تب ہی ممکن ہے کہ جب کرکٹ کی گلوبل باڈی آئی سی سی خود اپنے عمل اور فیصلوں سے یہ ثابت کرے کرے کہ اس کے ہاں مرضی یا من چاہے فیصلے نہیں چلتے۔