کرک اگین رپورٹ
سابق کرکٹرز کے سفاک جملے،دل جلے مشورے۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق پلیئرز بھی گھن چکر میں رہتے ہیں۔یہد کی چھٹیوں میں میڈیا کو یقینی طور پر مشہور شخصیات درکار ہوتی ہیں،کیا ہی اچھا ہو کہ کوئی مثبت بات ہوجائے یا تاریخ کے ایسے اوراق پلٹے جائیں،جن سے نوجوانوں کو نئی معلومات ملیں،یہاں معاملہ الٹا ہی ہے۔دیکھنا ہوگا کہ یہ سوال کرنے والوں کی ہوشیاری ہوتی ہے یا جواب دینے والے ان کرکٹرز کی معصومیت کہ عجب باتیں پڑھنے،دیکھنے اور سننے کو ملتی ہیں۔
نیوٹرل کی بات غلط،کرکٹ کی20 سالہ ٹریننگ اب کام آنے والی،عمران خان
اب دنیش کنیریا کو لے لیں،انہوں نے صاف الفاظ میں الزام عائد کیا کہ شاہد آفریدی نے کرکٹ کیریئر کے دوران انہیں قبول اسلام کے لئے فورس کیا تھا،اس پر شاہد آفریدی کا جوابی رد عمل بھی آگیا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ایسی باتیں اب ہونی چاہئیں،عشروں پہلے کی مبینہ باتوں کی کیا اہمیت رہ جاتی ہے۔انٹرویو لینے والوں کا بھی کمال ہوگیا اور دینے والوں نے بھی مہا کمال کیا۔
اسی طرح ایک اور سابق کرکٹر ہیں۔محمد حفیظ نے بول دیا ہے کہ آسٹریلیا میں شیڈول ٹی 20 ورلڈ کپ اس ٹیم سے جیتنا ممکن نہیں ہے ،جواز یہ دیا ہے کہ نمبر 4 سے نمبر 6 تک کے کھلاڑی پاکستانی ٹیم میں مہارت والے موجود نہیں ہیں۔یہ مسئلہ پرانا چلا آرہا ہے۔پی سی بی اسے حل کرے۔
بات یہ ہے کہ ان نمبرز پر حفیظ اور شعیب ہی کھیلا کرتے تھےآپ ریٹائر ہوگئے،شعیب ملک کی سلیکشن مشکل ہے۔ایسے میں اس سے قبل کیا تیاری ہوسکتی تھی۔دوسرا یہ ہے کہ 4 سے 6 تک نہیں،سادہ سی بات ہے کہ مڈل آرڈر پرانا مسئلہ ہے،جب حفیظ سمیت شیب ملک کھیل رہے تھے،ٹیم کامیاب نہیں ہوپارہی تھی۔کرکٹ فینز کو اتنی مایوسی والی باتیں کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔
ایک اور سابق کرکٹر عاقب جاوید نے تو اعظم خان کو کرکٹ چھوڑنے کا مشورہ دے ڈالا۔اپنے ٹی وی انٹرویو میں کہتے ہیں کہ معین خان کے بیٹے اعظم خان یا تو اپنے آپ کو پراپر کرکٹر بنالیں یا پھر کرکٹ چھوڑدیں۔اب یہ مشورہ بھی نہایت تلخ ہے۔معین عاقب کے ساتھی پلیئر ہیں،ورلڈ کپ 1992 جیتنے والی ٹیم کے رکن تھے۔ایسے میں معین خان کو شاید زیادہ برا لگے۔