کرک اگین رپورٹ
File Photo
سال 2021 ختم ہونے کو ہے۔اس سال کے 2 ٹیسٹ میچز باقی ہیں۔باقی دنیا میں چھوٹی ٹیمیں اکا دکا میچ کھیل رہی ہیں۔ایک روزہ٫ٹی 20 اور ٹیسٹ میچز کے حوالہ سے بڑی مہم اپنے اختتام کو پہنچی ہیں۔
نیوزی لینڈ نے اس سال پہلی آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئںمن شپ کا اعزاز حاصل کیا۔بھارت کو شکست ہوئی تھی۔آسٹریلیا ٹی 20 انٹر نیشنل کا چیمئن بنا۔دونوں جانب ٹائٹل پہلی بار گئے ہیں۔
کرک اگین سال کے آخر میں اس برس کے ٹیسٹ ریکارڈز الگ سے بیان کرے گا۔یہاں کھلاڑیوں کی اجتماعی پرفارمینس دیکھتے ہیں۔
طویل فارمیٹ کو دیکھا جائے تو انگلینڈ کے جوئے روٹ 1630 رنز کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں۔قریب ترین کوئی حریف نہیں۔اس وقت تک بھارت کے روہت شرما 906 اسکور کے ساتھ دوسرے اور سری لنکن کرونا رتنے 902 اسکور کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔عابد علی کا 695 رنز کے ساتھ 5واں نمبر ہے۔پاکستان کے فواد عالم نے571،اظہر علی نے 549 اور،رضوان نے 451 اور بابر اعظم نے 416 اسکور بنائے ہیں۔
ایک روزہ کرکٹ میں بڑے نام پیچھے رہ گئے۔آئر لینڈ کے پال سٹرلنگ 705 اسکور کے ساتھ ٹاپ پر ہیں۔جنوبی افریقا کے جانی میں میلان 509 ،بنگلہ دیش کے تمیم اقبال 405 اور پاکستان کے بابر اعظم 405 کرنے میں کامیاب ہوسکے۔
ٹیسٹ کرکٹ میں صرف 483 اسکور کرنے والے ویرات کوہلی ایک روزہ فارمیٹ میں ناکام گئے۔ٹی 20 میں بھی صرف 299 اسکور جمع کرسکے بنا سنچری کے ایک سال اور بیت گیا۔
ٹی 20 میں پاکستان کا غلبہ تھا۔محمد رضوان 20 میچز میں 1326 کے ساتھ تنہا نمبر ون بنے۔لسٹ میں939 اسکور کرکے بابر اعظم کا دوسرا نمبر رہا۔اتفاق دیکھیں کہ ٹیسٹ میں 906 اسکور کرنے والے روہت شرما ٹی 20 میں 424اسکور تو کرگئے لیکن مجموعی رنز بنانے میں رضوان سے پیچھے رہے۔
بائولنگ میں بھارت کے روی چندرن ایشون 8 میچز میں 52 وکٹ کے ساتھ پہلے نمبر پر آئے۔شاہین آفریدی 9 میچز میں 47 اور حسن علی 8 میچز میں 41 وکٹوں کے ساتھ دنیا بھر میں ٹاپ تھری کا حصہ بنے ۔ٹی 20 بائولنگ میں سری لنکا کے ڈی سلوا اور جنوبی افریقا کے تبریز شمسی 36،36 وکٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر آئے۔پاکستان کے حسن علی اور حارث رئوف نے 25 اور 25 وکٹیں لیں۔