ملتان انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم سے عمران عثمانی۔سپن پچ پر پاکستانی بیٹرز کی تدفین شروع،ویسٹ انڈیز تاریخی فتح کے قریب تر۔پاکستان کرکٹ ٹیم ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی بدترین شکست کے قریب ہے ۔مہمان ٹیم اگر یہ ملتان کا ٹیسٹ جیت گئی تو 1990 کے بعد یعنی 35 سال کے بعد وہ پاکستان میں کوئی ٹیسٹ میچ جیتے گی۔ اس طرح پاکستان کی کرکٹ ٹیم دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کا آخری ٹیسٹ ہار کر سیریز برابر کرنے پر مجبور ہوگی اور ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا سائیکل 2023 سے لے کر 2025 تک کا اختتام انتہائی افسوسناک ہوگا ۔پاکستان کی پوزیشن وہی رہے گی آٹھویں۔ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان کی پرفارمنس سے ہیڈ کوچ عاقب جاوید کی سپن دوست پالیسی پر بڑے سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں جو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ایسی پچز بنا کر ہم غیر ملکی ٹیموں کا یہاں جیتنا محال کر دیں گے اور خاص کر ویسٹ انڈیز کی ٹیم کے خلاف انہوں نے کہا تھا کہ وہ تو سپن کے خلاف کھیل نہیں سکتے جبکہ اس کے برعکس ہوا۔ ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے دوسرے ٹیسٹ کے دوسرے دن پاکستان کے سپن اٹیک کے خلاف شاندار بیٹنگ کی اور 244 رنز بنائے ،جب پاکستان کو 254 رنز کا ہدف ملا تو چائے کے وقفے کے بعد کی 24اوور کا کھیل باقی تھا ،لیکن پاکستان کی ٹیم ان اوورز میں بھی اعتماد کے ساتھ نہ کھیل سکی اور اس کے سینیئر کھلاڑی شان مسعود بابر اعظم سمیت چار کھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔
اب ویسٹ انڈیز صرف 6 وکٹ کی دوری پر ہے اور پاکستان کو جیت کیلئے178 رنزدرکار ہیں۔
ملتان ٹیسٹ : پاکستان کو جیت کے لئے 178 رنز درکار، 6 وکٹیں باقی
254 رنز کے تعاقب میں 4 وکٹیں گرگئیں، بابر اعظم 31 جبکہ کامران غلام 19 کے ساتھ نمایاں سکورر رہے، دوسرے روز 91 اوورز کا کھیل ہوا
پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز ٹیسٹ سیریز کے دوسرے میچ کے دوسرے روز مہمان ٹیم نے اپنی دوسری اننگ میں 1۔66 اورز میں 244 رنز بنائے، اور پاکستان کو جیت کےلئے254 کا ہدف دیا، جواب میں پاکستان نے کھیل کے اختتام پر 24 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر76 بنائے، ابھی فتح کےلئے 178 رنز درکار ہیں جبکہ ابھی 6 وکٹیں باقی ہیں۔
پاکستان نے اپنی دوسری اننگ کا آغاز کیا تو ہدف تعقاقب میں پہلی 2 وکٹیں محض 5 کے سکور پر گرگئیں، کپتان شان مسعود اور محمد ہریرہ 2-2 رنز بناکر بالترتیب سنکلئیر اور گداکیش موتی کا شکار بنے۔
تیسری وکٹ کی شراکت میں بابر اعظم اور کامران غلام نے سکور کارڈ سمبھالا، اور محتاط انداز میں بیٹنگ شروع کی، 28 کے ٹیم اسکور پر بابر اعظم کو گولڈن چانس مل گیا،جب گوداکیش موتی نے بابر اعظم کا سیدھا آسان کیچ ڈراپ کردیا۔بابر اس وقت 13 رنز پر کھیل رہے تھے۔
تاہم کامران غلام بڑی اننگ کھیلنے میں ناکام نظر آئے اور 19 کے ذاتی سکور پر وارکین کی گیند پر عامر جانگو ککے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے، اور بابر اعظم 31 رنز بناکر سنکلئیر کی گیند پر تھنزے کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے،
دوسرے روز کھیل کے اختتام پر کاشف علی 1 جبکہ سعود شکیل 13 پر ناٹ آؤٹ کریز پر موجود ہیں۔
ویسٹ انڈیز کی جانب سے سنکلئیر نے2 جبکہ وارکین اور گدا کیش موتی نے 1-1 وکٹ حاصل کی۔
اس سے قبل کھیل کے پہلے سیشن میں ویسٹ انڈیز کے بیٹر چھائے رہے، سنگل ، ڈبل کرکے مجموعہ 244 تک لے گئے، اور جیت کےلئے پاکستان کو 254 کا ٹارگٹ دی، کپتان کریگ بریتھویٹ 52، ٹیون املاچ 35،عامر جانگو30، سنکلئیر 28 کے ساتھ نمایاں رہے۔
ویسٹ انڈیز کی دوسری اننگ میں صرف 14 چوکے اور 2 چھکے شامل تھے، جبکہ باقی سکورز بلےبازوں نے وکٹ پر دوڑ کر بنائے۔
دوسرے روز ویسٹ انڈیز نے اپنی دوسری اننگ کا آغاز کیا تو اوپنر بلے بازوں نے محتاط انداز اختیار کیا اور 50 رنز کا اوپننگ سٹینڈ فراہم کیا، میکائل لوئس 7 رنز بناکر نعمان علی کی گیند پر شان مسعود کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔
سکور کارڈ کو آگے بڑھاتے ہوئے کپتان کریگ بریتھویتھ نے ٹیسٹ کرئیر کی 31 ویں نصف سنچری مکمل کی، جسمیں 2 چھکے اور 4 چوکے شامل تھے۔عامر جانگو کے ساتھ ملکر مجموعہ 92 تک پہنچایا ، نعمان علی کی بال پر شارٹ کھلینے کےلئے کریز سے باہر نکلے اور محمد رضوان کی برق رفتاری کا شکار ہوئے اور اسٹمپ آؤٹ ہوگئے۔
تیسری وکٹ عامر جانگوکی صورت میں گری، جنہوں نے 30 رن سکور کیے اور ساجد خان کی بال پر سلمان علی آغا کو کیچ دے بیٹھے،ان کی اننگ مین 3 چوکے شامل تھے۔ کیویم ہوج 15 سکور بنانے کے بعد نعمان علی کی گیند پر اسٹمپ آؤٹ ہوئے۔
چھٹی وکٹ ساجد خان کے حصے میں آئی، انہوں نے جسٹن گریوز کو آؤٹ کیا جنہوں نے 10 رنز بنائے، کیون سنکلئیر 28 رنز پر بولڈ ہوئے، ان کو بھی ساجد خان نے آؑؤٹ کیا۔
آٹھویں آؤٹ ہونے والے بلےباز ٹیون املاچ تھے جنہوں نے 35 رنز سکور کیے اور کاشف علی کی گیند پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوئے۔
پہلی اننگ کے ہیرو گدکیش موتی بڑی اننگ نہ کھیل سکے اور 18 کے ذاتی سکور پر ساجد خان کی گیند پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوگئے۔
آخری وکٹ کی شراکت میں 10 رنز بنے اور وارکین 18 سکور بنانے کے بعد ساجد خاں کی بال آؤٹ ہوگئے، جبکہ کیمار روج 4 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔
پاکستان کی جانب سے نعمان علی نے 4، ساجد خان 34 جبکہ ابرار احمد اور کاشف علی نے1-1 وکٹ حاصل کی، جبکہ 21 فاضل رنز دیئے