کراچی،کرک اگین رپورٹ
کیا کوئی دعویٰ کرسکتا ہے کہ پاکستانی بیٹنگ لائن آسٹریلیا کے خلاف کھڑی ہوسکے گی۔
ہر گز ںہیں۔
کیا کوئی یہ یقین سے کہہ سکتا ہے کہ پاکستان آسٹریلیا سے بچ پائے گا۔
ہر گز نہیں۔
جو کپتان اور ٹیم اس طرح کھیلے کہ سابق آسٹریلوی کپتان مارک ٹیلر بول اٹھیں کہ پاکستان نے جس طرح ڈری ہوئی کرکٹ کھیلی،جیسی دفاعی بائولنگ کی۔اصولی طور پر یہ سیریز ہارچکے ۔اس کے بعد جیت کی تو بات ہی ختم۔
کراچی ٹیسٹ میں آسٹریلیا نے 2 دن کے کھیل میں 180 اوورز بیٹنگ کی۔پاکستاں کو 60 سال بعد اتنے اوورز کروانے پڑے۔پھر کمال یہ بھی ہو کہ بابر اعظم وکٹ لینے پر ایسے جشن منارہے ہیں کہ جیسے کوئی قلعہ فتح کیا ہو۔
بچپن سے سنتے آتے ہیں کہ بندر کے ہاتھ میں استرا۔سچ ہے کہ اگر وہ درست چلاگیا تو خوشی سے ناچنے کے سوا کیا کرے گا۔اس لئے کہ اس نے نا ممکن کو ممکن کیا ہوگا۔
کراچی ٹیسٹ کی ممکنہ پکچر
پاکستانی تھنک ٹینک،منیجمنٹ اور کپتان کی دفاعی سوچ کے بعد 2 دن کے کھیل میں آسٹریلیا شکست کے چکر سے آزاد ہوگیا۔اب تیسرے روز وہ زیادہ سے زیادہ اسکور کرے گا۔پاکستان کو فالو آن پر لائے گا۔پھر کھلائے گا اور اننگ سے جیت کی جانب جائے گا۔زیادہ سے زیادہ معمولی ہدف کو قبول کرکے پرائے گا۔
پاکستان اگر آسٹریلیا سے بہتر بھی کھیلا تو 2 روز میں یہ حساب برابر کرے گا یا برتری لے گا۔آخری روز کتنی برتری لے کر آسٹریلیا کو اس میں آئوٹ کرسکے گا۔بہت مشکل ہے۔
نتیجہ۔میچ پاکستان کے ہاتھوں سے نکل گیا۔زیادہ سے زیادہ ڈرا۔اس کے لئے سہمی بیٹنگ دیکھنے کو ملے گی جو بری طرح گلے پڑے گی۔