لاہور:کرک اگین رپورٹ
پاکستان میں وہ فیصلے ہونے لگے،پہلے اس کا تصور بھی محال تھا۔لاہور کے معروف کرکٹ گرائونڈ قذافی اسٹیڈیم لاہور کا نام تبدیل کرکے کچھ اور رکھا جارہا ہے۔جب بھی ایسی مہم چلتی ہے تو سیدھی بات یہ بات سمجھ آتی ہے کہ جیسے کوئی سیاسی وجوہ ہوں۔
بابر اعظم اور عبداللہ شفیق نے پیٹ کمنز کو وکٹ کھرچنے پر مجبور کردیا
پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ کہتے ہیں کہ ایسا کچھ نہیں ہے۔کرک انفو ویب سائٹ کے مطابق یہ فیصلہ سیاسی وجوہ پر نہیں ہے۔رمیز راجہ نے انکشاف کیا ہے کہ سب سے پہلے قذافی اسٹیڈیم کا نام تبدیل ہوگا۔اس کے بعد ملک بھر کے تمام بڑے کرکٹ اسٹیڈیمز کے نام بھی بدلے جائیں گے۔
یہ سب کسی سیاسی وجہ سے نہیں ہورہا۔یہ اس لئے ہورہا ہے کہ سپانسرز اداروں کے نام ٹئٹل دیئے جائیں گے۔ہماری بات چیت مختلفا داروں سے چل رہی ہے۔جلد ہی سب نام سامنے آجائیں گے۔رمیز راجہ نے یہ بھی کہا ہے کہ کرکٹ کو اسپانسر شپ مل رہی ہے،پیسہ ملے گا۔پی سی بی چیئرمیبن نے کہا ہے کہ لاہور کے بعد دوسرے مقامات کا نمبر لگے۔
قذافی اسٹیڈیم 50 سال قبل لیبیا کے سابق جنرل سربراہ کرنل قذافی کے نام سے بنا تھا۔2013 میں اس کا نام تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی،ناکامی ہوئی تھی۔
یہ بڑی بات ہوگی کہ پی سی بی قذافی اسٹیڈیم کا نام بدل دے،بھلے سپانسرز کی وجہ سے ہو،اس لئے کہ اس کے سیاسی اثرات ہونگے۔