کراچی،کرک اگین رپورٹ
شاہد خان آفریدی کو پے درپے بیان بازی مہنگی پڑگئی۔وضاحت کے لئے انہیں الگ سے ویڈیو بنانی پڑی ہے۔حالیہ عرصہ میں انہوں نے 2 نہایت مختلف باتیں کیں ،جس کی وجہ سے وہ ہدف تنقید تھے۔پہلے جب عمران خان کی حکومت کےآخری ایام چل رہے تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ ہرحکومت کو 5سال پورے کرنے چاہئیں،ساتھ میں انہوں نے پاکستان کے عدالتی نظام پر بھی سوالات اٹھائے تھے۔پھر اس کے چند روز بعد انہوں نے عمران خان کے سیاسی محاذ پر ڈٹے رہنے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا،کہا تھا کہ سپورٹس مین سپرٹ کا تقاضا یہ ہے کہ وہ اپنی شکست تسلیم کرلیتے۔پھر اس کے بعد تیسرے بیان میں انہوں نے شہباز شریف کی بطور ایڈمنسٹریٹر تعریف کردی تھی۔اب انہوں نے اسے سنبھالنے کی کوشش کی ہے۔ناکام ہے یا کامیاب؟اس کا فیصلہ آپ خود کرلیں۔
بین سٹوکس نے کائونٹی کا نیاریکارڈ بناڈالا،اظہرعلی پھر ناکام
شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر مجھے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے،میں نے پہلے کرکٹر اور اب فائونڈیشن کے ساتھ پاکستان کی خدمت کررہا ہوں،اللہ پاک کا شکر ہے کہ میں پاکستان میں پیدا ہوا۔میں آج یہ بیان کرنے آیا ہوں کہ عمران خان بحیثیت لیڈر میرے ہیرو اور فیورٹ رہے ہیں،میں یہ کہوں گا کہ اگر عمران خان کرکٹ میں اس طرح نہیں ہوتے تو بھی میں کرکٹر نہیں بن سکتا تھا۔1992 کا ورلڈکپ میری یادوں میں جڑا ہے۔ایک بہت ہی لیڈرشپ دکھائی،وہ لیڈر ہوتا ہے جو ٹیم اچھی بنائے۔ہم ورلڈ کپ جیتے۔میں نے ہمیشہ ان کی تعریف کی ہے۔
شاہد آفریدی کا نئی لیگ کروانے کا اعلان،عمران خان کے حوالہ سے اہم انکشاف
شاہد آفریدی نے مزید کہا ہے کہ میں نے عمران خان کے اچھے کاموں کی ہمیشہ تعریف کی ہے۔شوکت خانم ہسپتال انہوں نے بنایا،پھر وزیر اعظم کے طور پر کئی اچھے کام کئے۔صحت کارڈ میرے نزدیک ان کا بڑا کارنامہ ہے۔میں نے یہ بھی کہا تھا کہ جو بھی حکومت ہو،اسے5 سال پورے کرنے چاہئیں۔اس کے باوجود میں یہ کہوں گا کہ اختلاف رائے یا سوچ میں فرق ہوسکتا ہے۔میں نے عمران خان کے کسی فیصلے سے اختلاف ضرو کیا ہے لیکن میں نے بحیثیت پاکستانی کیا،ساتھ میں مجھے اس کا حق بھی ہے ،اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ میں نے عمران خان کی ذات پر تنقید کی ہے۔وہ ہمارے ہیرو ہیں۔
شاہد آفریدی کہتے ہیں کہ میں نے شہباز شریف کو وزیر اعظم بننے کی مبارکباد دی،میں جانتا تھا کہ مجھ پر تنقید ہوگی لیکن میرا کوئی سیاسی مفاد نہیں تھا۔ہمارے ملک کو جوبھی سربراہ ہو،قابل احترام ہو۔اگر ہم اپنے ملک کی عزت بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں ہر حکمران کی عزت کرنی چاہئے۔
میں یہاں یہ بھی کہوں گا کہ اوور سیز پاکستانیوں کا بھی شکر ادا کرتا ہوں،وہ ہمارا سرمایہ ہیں،وہ دور رہ کر پاکستان کی فکر کرتے ہیں تو ہمیں مل کر پاکستان کو آگے لے جانے کے لئے کام کرنا چاہئے۔