کراچی، 12 مارچ 2022ء،پی سی بی پریس ریلیز
اسٹائلش بیٹر اور پاکستان کے سابق کپتان ظہیر عباس باضابطہ طور پر پی سی بی ہال آف فیم میں شامل ہوگئے ہیں۔ چیف ایگزیکٹو پی سی بی فیصل حسنین نےظہیر عباس کو پی سی بی ہال آف فیم کی اعزازی ٹوپی اور اعزازی پلاک پیش کی۔یہ تقریب 12 مارچ بروز ہفتہ کو پاکستان اورآسٹریلیا کے مابین جاری بینو قادر ٹرافی کے دوسرے ٹیسٹ کے کھیل میں کھانے کے وقفے کے دوران منعقد کی گئی۔ؔاس سے قبل وسیم اکرم اور فضل محمودبھی پی سی بی ہال آف فیم کا باضابطہ حصہ بن چکے ہیں۔
ظہیر عباس کا کہناہے کہ وہ اپنے ہوم گراؤنڈ پرموجود ہزاروں شائقین کرکٹ کے سامنے اس باوقار انداز میں یہ اعزاز دئیے جانے پر بہت خوش ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تقریباً دو دہائیوں تک پاکستان کی نمائندگی کو وہ خود کے لیے بہت بڑا اعزاز سمجھتے ہیں۔
سابق کپتان نے کہا کہ انہیں اپنے دور کے عظیم کھلاڑیوں کے ساتھ اور خلاف کھیلنے کی بہت خوشی ہے۔اس دور میں کرکٹ کے ضوابط آج کی طرح سخت تو نہ تھے مگر کھیل کے مواقع محدود تھے تاہم اس کے باوجود خدمات کا اعتراف انعامات اور تعریف ہمیشہ اطمینان بخش انداز سے کیا جاتا تھا۔
لیجنڈری بیٹر کا کہناہے کہ کرکٹ جینٹلمین گیم ہےاور انہیں خوشی ہے کہ یہ خوبصورت کھیل جدید دور کے ایلیٹ کرکٹرز کے محفوظ ہاتھوں میں ہے جو دن بہ دن اس کھیل کے معیار کو بڑھانے کے لیے اپنی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں تاکہ نوجوان نسل کی بھرپو ر توجہ حاصل کی جاسکی۔
انہوں نے کہا کہ وہ آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کو24 سال بعد ایک مرتبہ پھر نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ایکشن میں دیکھ کر بہت خوش ہیں۔ انہیں امید ہے کہ اس سیریز میں کانٹے دار مقابلے ہوں گے، جس کے نتیجے میں کرکٹ کا معیار مزید بلند ہوگا۔
ظہیر عباس نے کہا کہ وہ پی سی بی، اپنے خاندان، دوستوں اور اپنے تمام ہم عصروں کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے اس یادگار سفر میں ان کا ساتھ دیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو فیصل حسنین کاکہناہے کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان کرکٹ کے فینز کی جانب سے پی سی بی ہال آف فیم کا باضابطہ حصہ بننے پر ظہیر عباس کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ظہیرعباس نہ صرف پاکستان کے آئیکون ہیں بلکہ ان کا شمار دنیائے کرکٹ کی چند معتبر ترین شخصیات میں کیا جاتاہے۔
انہوں نے کہا کہ ظہیر عباس نے ایک ایسے دور میں کرکٹ کھیلی کہ جب انتہائی تباہ کن فاسٹ باؤلرز اور بہترین معیار کے اسپنرز کرکٹ کے میدانوں کو چار چاند لگایا کرتے تھےتاہم پاکستان کے اسٹائلش بیٹر نے اپنی بہترین تکنیک کی بدولت ان باؤلرز پراپنا بھرپور غلبہ رکھا۔
فیصل حسنین نےظہیر عباس کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ وہ اپنی شخصیت سے نوجوانوں کو متاثر کرتے رہیں گے۔
74 سالہ ظہیر اپنے دور میں رن مشین کے لقب سے جانے جاتے تھے۔وہ آج تک ایشیا کے واحد بیٹر ہیں جس نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں 100 سنچریاں بنائیں۔انہوں نے 1965-66 سے 1986-87 تک 459 میچز پر مشتمل اپنے شاندار کیریئر میں 108 سنچریاں اور 158 نصف سنچریاں اسکورکیں۔
انہوں نے اس دوران 78 ٹیسٹ میں 44.79 کی اوسط سے 12 سنچریوں کے ساتھ 5,062 رنز بنائے۔ انہوں نے 62 ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں سات سنچریوں سمیت 2572 رنز بنائے۔انہوں نے نے آسٹریلیا (20 ٹیسٹ میں 1,411 رنز)، انگلینڈ (14 ٹیسٹ میں 1,086 رنز) اور بھارت (19 ٹیسٹ میں 1,740 رنز) کے خلاف ایک ہزار سے زائد ٹیسٹ رنز بھی اسکور کیے۔
ریٹائرمنٹ کے بعد، انہوں نے مختصر عرصے کے لیے آئی سی سی میچ ریفری کی حیثیت سے ایک ٹیسٹ اور تین ون ڈے میں ذمہ داریاں ادا کیں۔ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سلیکٹر اور ٹیم منیجر رہنے کے ساتھ ساتھ آئی سی سی کے صدر بھی رہےہیں۔