لاہور،کرک اگین رپورٹ
پاکستان میں سیاسی صورتحال ڈرامائی رنگ اختیار کرگئی ہے،اس کے اثرات پاکستان کرکٹ بورڈ اور اس کے چیئرمین رمیز راجہ پر بھی پڑیں گے۔جمعہ کو غیرملکی مراسلہ پر ہونے والی قومی سلامتی کمیٹی کے تازہ ترین اجلاس میں گزشتہ اجلاس کے منٹس کو رکھا گیا،آج کے اجلاس میں ایک بات نئی ڈالی گئی ہے کہ پاکستان کے سکیورٹی اداروں نے اس بات کی تحقیق کی ہے اور اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ عمران خان کی حکومت ہٹانے میں کوئی سازش نہیں ہوئی ہے۔ایک لیٹر ضرور آیا ہے،لکھنے والے اس وقت کے غیر ملکی سفیر نے آج اجلاس میں شرکت کی اور توثیق کی۔
عمران خان ٹیم کے ایک رکن آئی سی سی کے جنرل منیجر بن گئے
یہ نئی بات خاصی تشویشناک ہے،اس لئے کہ تحقیقات کس نے کیں،کس سے کیں،کیسے کیں۔اس کی کوئی تفصیلات نہیں ہیں۔آج کے اجلاس کی کارروائی ایک حد تک عمران خان کے حق میں ہے کہ مداخلت ہوئی ہے لیکن سازش کو کوئی نہیں مان رہا ہے۔عمران خان باربار سازش کا ذکر کررہے ہیں۔نتیجہ میں اس کا نتیجہ سخت ہوسکتا ہے۔دیکھنا ہوگا کہ عمران خان اگلے مرحلے میں اپنے دیئے گئے ٹائٹل میر جعفر اور میر صادق کے نام بتاتے ہیں یا نہیں۔دیکھنا ہوگا۔
عمران خان کا اگلا قدم یا اگلا موقف ملکی صورتحال کا تعین کرے گا لیکن آج 22 اپریل 2022 تک معاملات عمران خان کے حق میں نہیں ہیں،چنانچہ موجودہ سیٹ اپ ابھی چلے گا،اس کے چلنے کی صورت میں پی سی بی چیئرمین کی تبدیلی کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
لاہور جلسہ،عمران خان نے اگلا لائحہ عمل دے دیا،اداروں کو ذومعنی پیغام
کرک اگین نے پہلے بھی اپنے تجزیہ میں لکھا تھا کہ موجودہ حکومت کو جب یہ لگے گا کہ وہ 8 ماہ سے سال گزارسکتے ہیں،تب وہ پی سی بی چیئرمین تبدیل کردیں گے۔اب آج کے اجلاس کی ٹون یہ بتاتی ہے کہ معاملات ابھی یہی چلیں گے۔موجودہ حکومت زیادہ سے زیادہ عمران خان کے اگلے اقدام کا انتظار کرے گی،اتفاق سے عید تک کوئی واضح بات نہیں ہے،ممکن ہے کہ اسی عرصہ میں رمیز راجہ تبدیل ہوجائیں،یہ بھی ممکن ہے کہ عید کے بعد عمران خان کے اگلے لائحہ عمل کے بعد فیصلہ ہو۔وہ حالات کی نزاکت پر منحصر ہوسکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت کے امریکی سفارتکار اسد مجید نے جمعہ کو ہونے والے اجلاس میں شرکت کی،اپنے بھیجے گئے ٹیلی گرام کی توثیق کی۔