کرک اگین اسپیشل تجزیہ
انٹر نیشنل کرکٹ میں ایک نمبری اب نہیں رہی ہے۔ایک زمانہ تھا جب اسے جنٹل مین کا کھیل کہا جاتا تھا۔ایسے ویسے واقعہ پر پوری دنیا کا ایکا ہوجا تا تھا۔پھر خرابیاں آئیں اور بہت سی آئیں ،جس سے یہ کھیل داغدار ہوگیا ۔ایسا لگا کہ جیسے سب کو عادت سی ہوگئی۔پھر پیسہ اور خاص کر ٹی 20 کرکٹ کی تیزی نے سب کچھ بہادیا۔اب کھلاڑی یا ایک بورڈ کیا بلکہ پوری ٹیم یا کئی بورڈز مل کر بھی غلط کر رہے ہونگے تو کہیں سے آواز نہیں اٹھے گی۔حالیہ عرصہ میں آپ نے دیکھا کہ کیا ہوا۔سب سے پہلے بھارت نے انگلینڈ کے خلاف مانچسٹر ٹیسٹ آخری لمحات میں کھیلنے سے ابکار کیا،۔اس کا ظاہری اعلان میچ کےروز تھوڑی دیر قبل ہوا۔دنیا کے لئےیہ سب نیا تھا۔ایک منٹ میں پوری دنیا میں ہیڈ لائنز لگ گئیں۔
ظاہری فلم
ظاہری فلم یہی چل رہی تھی کہ بھارتی ٹیم کورونا کی لپیٹ و خوف میں ہے۔اس لئے کھیلنے سے انکار کیا۔اس کے بعد انگلینڈ بورڈ کی جانب سے یہ خبریں چلائی گئیں کہ وہ سخت ناراض ہے۔ہونا بنتا بھی تھا۔40 ملین ڈالرز کا نقصان الگ تھا۔سیریز میں خسارہ باقی تھا جس کا مطلب شکست تھی۔اسی طرح کرکٹ معاملات اور بھارت و انگلینڈ کے کرکٹ تعلقات کشیدہ ہونا بنتے تھے۔اس لئے بھی کہ کووڈ رپورٹ کلیئر آئی تھی۔ای سی بی نے ایک ہفتہ یہ خبریں دیکھیں یا دکھائیں کہ بھارت سےئ سخت ناراض ہے،۔آئی سی سی کو خط لکھ رہا ہے۔خط لکھ دیا ہے کہ اس میچ پر کارروائی کی جائے اور اسے واک اوور کا درجہ دے کر انگلینڈ کو فاتح قرار دیا جائے۔بھارت پر خسارے کا جرمانہ بھی کیا جائے۔آپ نے ایک چیز چیک کی ہوگی۔
کھیل ختم یا فلم ختم
وہ یہ کہ اس عرصہ میں بھارت سے کہیں آواز نہیں اٹھی کہ کووڈ کی وجہ سے میچ ختم کیا جاسکتا ہے،آئی سی سی کا رول ہے۔اس لئے ہمیں 4 میچزکی سیریز ڈکلیئر کرکے 1-2 سے فاتح قرار دیا جائے۔ایک بار بھی انگلینڈ کے خلاف یہ خبر بھی نہیں آئی کہ آئی سی سی میں کیوں جارہا ہے۔ہم یہ کردیں گے۔وہ کردیں گے بلکہ یہ بات چلائی گئی کہ بھارت نے اگلے سال انگلینڈ کے محدودد اوورز کرکٹ کے دورےمیں ٹیسٹ میچ کھیلنے کی پیشکش کردی۔اس طرح سیریز کا فیصلہ بھی اگلے سال تک موخر ہوا۔مالی خسارہ بھی اگلے سال دور ہوجائے گا اور کھیل ختم یا فلم ختم۔نتیجہ میں دونوں بورڈز نے 3 روز قبل خاموشی کے ساتھ یہ معاہدہ کرلیا۔آئی سی سی والی بات کہاں گئی؟شور شرابہ یا ایک دوسرے کے خلاف اخباری مہم کدھر غائب ہوگئی۔سب کچھ گول ہوا۔
خلاف منطق باتیں
خلاف منطق باتیں بہت سی تھیں۔پہلی یہ کہ میچ ڈرامائی انداز میں منسوخ ہوا۔مانچسٹر ٹیسٹ نہ کھیلنے کا دونوں بورڈز کو پہلے سے علم تھا۔دوسرا یہ کہ انگلینڈ بورڈ نے ابتدائی 48 گھنٹوں میں سخت رد عمل نہیں دیا۔بعد میں ایسا تھا کہ جس کا سر تھا نہ پیر۔یہ غیر منطقی بات تھی۔تیسرا یہ کہ بھارت کی جانب خاموشی تھی۔یہ بھی عقل سے دور بات رہی۔چوتھا یہ کہ ٹیسٹ منسوک کئے جانے پر دونوں بورڈز میں بظاہر کوئی جنگ نہیں تھی۔یہ بھی ایک مشکوک سی بات تھی۔آخر میں ٹیسٹ میچ اگلے سال ری شیڈول ہونے کی کہانی سامنے آئی۔
مانچسٹر ٹیسٹ کو ڈرامائی انداز میں ختم کرنا ایک ریہر سہل
ایسا لگتا ہے کہ 10 ستمبر کو میچ کے آغاز سے تھوڑی دیر قبل مانچسٹر ٹیسٹ کو ڈرامائی انداز میں ختم کرنا ایک ریہر سہل تھی۔اس کے 7 دن بعد نیوزی لینڈ نے یہی عکس بندی پاکستان میں کی۔میچ سے تھوڑی دیر قبل اچانک دورہ ہی منسوخ کردیا۔لاجک کوئی نہیں تھی اور پھر اس کے 42 گھنٹوں بعد انگلینڈ نے بھی یہی سب کیا۔یہ ریہر سل نہیں تھی تو اور کیا تھی۔پہلے عمل سے دنیا کو بتایا گیا کہ ایسا ہوسکتا ہے۔دوسری بار ہو تو نیا نہ سمجھا جائے۔دوسری دلیل یہ ہے کہ بھارت اور انگلینڈ نے اس ریہر سل کے بعد اپنا منسوخ شدہ ٹیسٹ اگلے سال کے لئے ری شیڈول بھی کر لیا جب کہ پاکستان دونوں سیریز سے محروم ہوگیا یا کردیا گیا۔
کرکٹ کی لونڈی،کھیل کے چوہے
اب آتے ہیں آئی سی سی کی جانب،اس نے مانچسٹر ٹیسٹ میں بھی خاموشی رکھی۔اسی طرح پاکستان کے معاملہ پر بھی ایک لفظ تک نہیں بولا۔اسی طرح کسی کرکٹ بورڈ کی جانب سے آفیشل کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا،کسی کو کوئی خوف ہے۔یا کوئی ایسی طاقت ہے جس نے سب کو اپنا غلام بنارکھا ہے۔کچھ نہ کچھ تو ایسا ہے ناکہ گزشتہ 15 دن میں سب کچھ غیر منطقی ہوا اور خلاف توقع چیزیں سامنے آئی ہیں۔ایسے میں یہی کہاجاسکتا ہے کہ پیسے اور طاقت نے برابری کی باتیں ختم کردی ہیں۔اب جس کی لاٹھی،اس کی بھینس والا معاملہ ہے اور کرکٹ کی گلوبل باڈی ایک لونڈی کا درجہ رکھتی ہے۔کرکٹ ممالک اپنے مفادات کے سامنے بے بس چوہوں کی طرح وقت گزار رہےہیں۔اس سے کھیل کا وقار تباہ ہوگیا ہے اور اس کا مستقبل دائو پر لگ چکا ہے۔