لاہور،کرک اگین رپورٹ
ٰImage source PCB/Twitter
ورلڈ ٹی 20 میں شکست،انضمام الحق نے قومی ٹیم کو عمران خان کا پیغام دے دیا۔یہ بڑی تکلیف دہ بات ہے کہ پاکستان ورلڈ ٹی 20 کپ سیمی فائنل سے باہر ہوگیا،مجھ سمیت سب کو توقع تھی کہ پاکستان فائنل کھیلے گا۔176 اسکور دیکھ کر بھی گمان تھا کہ بائولرز کام دکھائیں گےلیکن پاکستان ہارگیا۔آسٹریلیا کو کریڈٹ دینا چاہئے کہ وہ بہت اچھا کھیلے ہیں۔
آسٹریلیا یا نیوزی لینڈ،وسیم اکرم کس کے حامی،پاکستانی کس کے ساتھ
یہ باتیں پاکستان کے سابق کپتان انضمام الحق نے کی ہیں،اپنے آفیشل یوٹیوب چینل پر انہوں نے مزید یہ بھی کہا ہے کہ قومی ٹیم دبئی سے بنگلہ دیش چلی گئی،میرا خیال ہے کہ اگر یہ پاکستان واپس آتے تو ان کا زبردست استقبال ہوتا۔میرے لئے یہ اچھا نہیں ہوا۔
انضمام نے مزید یہ بھی کہا ہے کہ بھارت کے خلاف فتح بڑی بات تھی،ٹیم اچھی نظر آئی ہے۔کپتانی بھی اچھی ہوئی ہے۔میں ان ساری باتوں کے باوجود میں عمران خان کی بات کروں گا،میں نے ان کے دور میں ان سے سنا تھا کہ جب آپ کی فارم لگی ہو،ٹیم اچھی چل رہی ہو تو ایسے میں اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہئے،اس سے ایک سٹیپ اوپر چلے جائیں گے،اب پاکستانی ٹیم بھی یہ کرے۔میرا بھی اب پاکستانی ٹیم کو عمران والا پیغام ہے کہ اپنی غلطیوں سے سیکھیں،آگے نکل جائیں گے۔
انضمام کہتے ہیں کہ بنچ میں ایسے پلیئرز ہونے چاہئیں کہ جب کوئی آئوٹ آف فارم ہو تو وہ کھلایا جاسکے،اسے بھی سوچیں۔پاکستان نے اس ایونٹ میں ہمارے 10 میں سے 7 یا 8 نمبر ہونگے۔اگلا ٹی 20 ورلڈ کپ قریب ہے۔اس کی تیاری ابھی سے کرنی چاہئے۔نئے پلیئرز کی انٹری ضروری ہے۔پی سی بی اور بابر اعظم مثبت کریں۔
انضمام نے مزید کہا ہے کہ ایک کیچ کا ڈراپ ہوجانا،بہتر نہ کھیل پانا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔حسن علی نے کیچ پکڑنے کی کوشش کی۔نہیں کرسکے،ان پر تنقید مت کریں۔سب لوگوں سے کیچ ڈراپ ہوجاتے ہیں،ہر جگہ پر جاری تنقید کو اب بند ہوناچاہئے۔
انضمام الحق نے اپنی تازہ بات چیت میں 3 باتیں کی ہیں۔پہلی یہ کہ جب فارم لگی ہوتو غلطیوں سے سیکھیں،وہ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ 5 میچزجیتے تھے۔فارم لگی تھی،ا س دوران کی گئی غلطیوں سے سیکھا ہوتا تو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔دوسرا انہوں نے شروع کے اوورز میں اسکور نہ کرنے کی غلطی کی بات کی ہے۔تیسرا انہوں نے 11 پلیئرز کو مسلسل کھلانے کی اگرچہ تعریف کی ہے۔ساتھ میں چٹکی کاٹی ہے کہ بنچ پر ایسے پلیئرز ہونے چاہئے تھے جو کھلائے جاتے،فارم بحال نہ ہونے اور کسی اور کو آزمانے کا وہ کیوں بول رہے تھے۔اصل معاملہ یہ ہے کہ ابھی بھی کھل کر بات نہیں کرنی۔وجہ صاف ظاہر ہے۔