میلبورن،کابل کرک اگین رپورٹ
افغانستان کے خلاف ٹیسٹ میچ منسوخ کرنے پر کرکٹ آسٹریلیا کے خلاف سخت رد عمل آیا ہے،ساتھ ہی اس کے دہرے معیار کی جھلک واضح ہوئی ہے۔یہ بات تو 2 ماہ قبل ستمبر میں ہی طے کرلی گئی تھی کہ آسٹریلیا اپنے ہاں افغانستان کے خلاف واحد ٹیسٹ میچ منسوخ کرچکا،رسمی اعلان باقی ہے،یہ اعلان جمعہ کی صبح آسٹریلیا میں کیا گیا۔
افغانستان نے اس ماہ کے آخر میں آسٹریلیا کا دورہ کرتے ہوئے تاریخی ٹیسٹ میچ کھیلنا تھا،جسے کرکٹ آسٹریلیا نے طالبان کی آمد،خواتین کرکٹ پر ان کی پابندی کی وجہ سے منسوخ کردیا ہے۔
یہاں 2 باتیں اہم ہیں۔پہلی یہ کہ آئی سی سی اجلاس اگلے ہفتہ دبئی میں ہونا ہے،جہاں بورڈ ممبران نے اہم ایشوز پر بحث کرنی ہے،ان میں افغانستان کا ایجنڈا بھی شامل تھا،آسٹریلیا نے آئی سی سی کو بھی بائی پاس کرلیا ہے۔یہ ایک سوچے جانے والا سین ہے۔
دوسراافغانستان میں قائم طالبان حکومت نے اپنے بورڈ سے معاملہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔اس کے بعد کسی بھی نوعیت کا رد عمل جاری ہوسکتا ہے۔
ویسٹ انڈیز کا ایک ریٹائر،دوسرے کا انکار،تیسرا خاموش،سری لنکن دورے کے لئے ٹیم منتخب
ادھر کرکٹ آسٹریلیا نے ایک اور دہرا معیار اپنایا ہے،ایک جانب خواتین کرکٹ کو ایشو بناکر ٹیسٹ میچ ختم کیا گیا،گویا اس کا ٹیسٹ سٹیٹس دائو پر لگا دیا ہے لیکن دوسری جانب اس کے کھلاڑیوں پر اپنی لیگ بگ بیش کے دروازے بند نہیں کئے ہیں ،ساتھ ہی واضح کیا ہے کہ افغانستان کے تمام کرکٹرزکے لئے بگ بیش لیگ کے دروازے کھلے ہیں،وہ کھلاڑی جن کے معاہدے ہیں،وہ لیگ کھیل سکتے ہیں۔
کرکٹ مبصرین و فینز نے اس دہرے رنگ پر تنقید کی ہے کہ اپنی ذاتی لیگ کے لئے وہ کھلاڑی ٹھیک ہیں،وہی پلیئرز جب اپنے ملک کی نمائندگی کرنے لگیں تو قبول نہیں ہے۔
بگ بیش لیگ میں راشد خان سمیت متعدد افغان کرکٹرز کے معاہدے ہیں،وہ ہر سال آسٹریلیا کھیلنے جاتے ہیں،اس بار جائیں گے یا نہیں،فیصلہ افغانستان کرکٹ بورڈ کرے گا۔