دبئی،کرک اگین رپورٹ
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کا دوسرا سیمی فائنل کل جمعرات 1 نومبر2021 کو کھیلا جائے گا۔یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ 11-11 کو کون نو دو گیارہ ہوگا۔اتفاق سے تاریخ بھی ایسی ہے اور مقابلہ بھی ناک آئوٹ کا ہے۔اس سے قبل پہلے سیمی فائنل کافیصلہ آج ہوچکا ہوگا۔انگلینڈ اور نیوزی لینڈ میں سے ایک ٹیم اتوار کے فائنل کا ٹکٹ لے چکی ہوگی۔پہلا سیمی فائنل آج انگلینڈ اور نیوزی لینڈ میں ہوگا۔
بہت سے لوگ یاد کرتے ہیں کہ ورلڈ کپ 1987 میں پاکستان آسٹریلیا سے لاہور میں سمی فائنل ہارگیا تھا۔پھر 1999 ورلڈ کپ کے فائنل میں لارڈز میں شکست ہوئی تھی۔اسی طرح 2010 ورلڈ ٹی 20 کپ سیمی فائنل میں پاکستان ویسٹ انڈیزکی سر زمین میں آسٹریلیا سے کھیلا،ناکام رہا تھا۔2015 ورلڈ کپ کوارٹر فائنل میں قومی ٹیم آسٹریلیا میں ہوم ٹیم سے ہار گئی تھی،چنانچہ پاکستان کو آسٹریلیا کے سامنے کوئی مسئلہ ہوتا ہے۔ناک آئوٹ سٹیج کا دبائو گرین کیپس اٹھا نہیں پاتے ہیں۔کینگروز کے سامنے شکار ہوجاتے ہیں،اس بار بھی ایسا نہ ہوجائے۔
آسٹریلیا،انگلینڈ کے بعد تیسرے ملک کے ساتھ بھی معاملات سیٹ،5 ایک روزہ میچز،اہم تفصیلات
بات درست ہے ،ریکارڈ گواہ ہے۔مقابلے تاریخ کا حصہ ہیں۔یہ سب ہونے کے باوجود ضروری نہیں کہ اس بار بھی ایسا ہی ہو۔بابر اعظم الیون ماضی کی ٹیموں کی نسبت کمزور ہوگی۔وسیم اکر،وقار یونس جیسے مستند نام بھی نہیں ہیں لیکن اس بار ایک چیز مختلف ہے۔
ایسی بات ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی۔ٹی 20 ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل نیوزی لینڈ اور انگلینڈ نے اپنے دورے ختم کرکے جو زخم اس قوم کو لگے ہیں،اس کا درد قومی پلیئرز بھلا ہی نہیں سکتے ہیں،یہی وہ احساس ہے جو جیت کی اساس ہے،اب تک اسی جذبہ نے قومی کھلاڑیوں کو ٹوٹنے نہیں دیا،یہی احساس اب دوگنا ہوگا،منزل 2 قدم کے فاصلے پت۔صرف 2 میچزکی جیت کیا سے کیا بنادےگی۔سب کے منہ بھی بند کردے گی۔نتیجہ میں 5 فتوحات کے باوجود مشن نامکمل ہے۔ایسے میں آسٹریلیا سےناک آئوٹ نہ جیتنے کی روایت اب بابر اعظم الیون کے لئےکوئی رکاوٹ نہیں بنے گی۔ایرون فنچ الیون کے پاس بھلے مچل سٹارک ہوں یا جوش ہیزل ووڈ۔ڈیوڈ وارنر ہوں اور یا پھر پیٹ کمنز۔قومی کھلاڑیوں کے پیٹ فتح کے لئے بدستور بھوکے ہیں۔یہ بھوک ٹی 20 ورلڈ کپ کی فتح سے بھی ختم نہیں ہوسکے گی۔
پاکستان اورآسٹریلیا کے درمیان باہمی ٹی20 میچزکا ریکارڈ دیکھا جائے تو گرین کیپس کو سبقت حاصل ہے۔23 میچز کھیلے گئے ہیں۔12 میں گرین شرٹس کامیاب ہوئے ہیں۔9 میچزمیں ناکامی ہوئی۔ایک میچ ٹائی ہوا۔ایک مقابلہ کا کوئی نتیجہ نہیں تھا۔
ٹی 20 ورلڈ کپ،پہلا سیمی فائنل آج،کسے بدلے کا موقع،کسے شکست یقینی
آئی سی سی ورلڈ ٹی 20 کپ تاریخ کے 6 ایڈیشن میں اب تک کھیلے گئے 6 میچزمیں مقابلہ 3-3 سے برابر ہے۔قومی ٹیم 2007 کے پہلے ٹی 20 کپ کے میچ مین فاتح رہی تھی۔2010 میں سمی فائنل سمیت دونوں میچزہاری تھی۔2012 اور 2014 کے ایونٹس میں فاتح رہی تھی۔اتفاق سے 2016 کے اب تک کے آخری ورلڈ ٹی 20 میچ میں موہالی میں25 مارچ 2016 کو 21 رنز سے ہارگئی تھی۔یہ عجب اتفاق چل رہا ہے کہ 2007 کے پہلے میچ کو چھوڑا جائے تو ٹیم 2 بار ہاری ہے،پھر 2 بار جیتی ہے اور ایک بار ناکام ہوئی ہے،گویا 2،2 کی ترتیب کا مطلب اس بار ناکامی کا ہے۔اس کے باوجود ایک زاویہ اور ہے،اس سے ہر حال میں جیت ہی بنتی ہے،اس کا ذکر میچ کے بعد ہوگا۔
ٹاس کے حوالہ سے ایک منفی بات ہے۔پاکستان کے حق میں ٹاس کا سکہ 2007 کے پہلے میچ میں ہی گرا ہے،اس کے بعد سے اب تک کھیلے گئے تمام 5 میچز میں پاکستان کو ٹاس میں ناکامی ہوئی ہے۔پاکستان پہلے بیٹنگ کرکے2 بار جیتا اور ایک بار ہارا ہے۔اسی طرح بعد میں بیٹنگ کرکے ایک بار جیتا مگر 2 بار ہارا ہے،چنانچہ بعد میں بیٹنگ میں زیادہ تر ناکامی ہوئی ہے۔ان 6 میچز میں مجموعی طور پر 4 بار وہ ٹیم کامیاب ہوئی ہے جس نے پہلے بیٹنگ کی ہے۔
ٹاس کاخسارہ خوفناک ہے۔قومی ٹیم ٹی 20 ورلڈ کپ میں 14 سال سے 5 میچز میں سنگل ٹاس تک نہیں جیت سکی ہے،اس اعتبار سے دبئی میں شیڈول نائٹ میچ کا ٹاس جیتنا ضروری ہے۔امکان ہے کہ پاکستان اب بھی ٹاس ہار جائے،پہلے بیٹنگ کرنی پڑجائے لیکن ریکارڈ میں ایک ہی بات ہے کہ ممکن ہے کہ گرین کیپس ایک اعتبار سے جیت جائیں۔