کرک اگین انویسٹی گیشن سیل
پاکستان کرکٹ پر بولنا بھی آسان امر نہیں ہے، شعیب اختر کے سرکاری ٹی وی پر ہونے والے واقعہ کی یاد تازہ ہوگئی ہے ،ایسا ہی ایک مظاہرہ نجی ٹی وی چینل کے شو میں ہوا ہے۔
نجی ٹی وی چینل میں سابق کرکٹر یونس خان،سابق کرکٹر تنویر احمد کے ساتھ ٹی وی کے نمائندے شعیب جٹ موجود تھے۔میزبان نے پاکستان کی شکست کا ذکر کیا،اس پر آنے والے رد عمل پر بھی بولے۔ظاہر ہے کہ نعض جانب سے تنقید بھی ہوئی ہے۔اس پر تنویر احمد بولے کہ ایسے ایسے لوگ باتیں کر رہے ہیں جو نہ 3 میں ہیں اور نہ 13 میں۔تنویر احمد کا اشارہ متعدد جہتوں کی جانب تھا۔
اس پر صحافی شعیب جٹ نے اختلاف کیا اور کہا ہے کہ رائے دینا سب کا حق ہے۔اختلاف ہوسکتا ہے،آپ کسی صحافی یا کسی کو بھی 3 یا 13 والی بات مت کریں۔تنویر احمد اس پر غصہ میں آگئے،نہایت جذباتی انداز میں انہوں نے بولنا شروع کیا،شعیب جٹ کو بولنے تک نہیں دیا۔وہ بھی بولتے ہی گئے،تکرار اور شور اتنا زور دار تھا کہ میزبان کو ہنگامی بریک لینا پڑی۔
اس واقعہ سے چند روز قبل کے ایک واقعہ کی یاد تازہ ہوگئی،خیر اس میں تو سرکاری ٹی وی کے میزبان اور سابق کرکٹر شعیب اختر کا براہ راست مکالمہ تھا،جو غلط تھا۔شعیب اختر کو ٹی وی شو چھوڑنے کا کہا گیا تھا،شعیب چلے گئے۔میزبان معافی مانگ رہے ہیں لیکن تاحال معاملہ لٹکا ہے۔
تنویر احمد کے لئے
محترم تنویر صاحب
آپ سابق ٹیسٹ کرکٹر ہیں.2010 سے 2013کے درمیان رائٹ ہینڈ فاسٹ بائولر کے طور پر پاکستان کے لئے کھیلے۔5 ٹیسٹ میچزمیں 13 وکٹیں ہیں۔2 ایک روزہ میچز میں 2 اور ایک ٹی 20 میچ میں ایک وکٹ ہے۔آپ کے ساتھ پاکستان کے ٹیسٹ کرکٹر کا لیبل لگا ہے۔آپ اچھا بولتے بھی ہونگے،آپ کی کرکٹ ماہرانہ رائے بھی اچھی ہوگی،اس کا کیا مطلب ہے کہ کوئی اور نہیں بول سکتا۔کوئی اور لکھ نہیں سکتا۔پاکستانی ٹیم ہاری ہے،غلطیاں نہیں غلطیوں کی بھرمار تھی۔ناقص کپتانی تھی،ٹیم سلیکشن بڑا ایشو تھا۔بھارت کے خلاف فتح بڑا کارنامہ تھا،یہ پرفارمنس تھی یا بٹیرا ہاتھ آیا تھا؟ جو بھی تھا ،ہمیں اس پرفخر ہے،ہمیں خوشی ہے۔ہم جیتے ہیں۔
نیوزی لینڈ،افغانستان کے خلاف جیسے جیتے،گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے۔کمزور ٹیموں کے خلاف جیت کارنامہ ہے تو مان لیتے ہیںباقی بچا آسٹریلیا سے سیمی فائنل۔آپ کے سامنے ہے۔ٹیم میں ایک تبدیلی نہیں کی گئی۔تمام میچز11 پلیئر ہی کیوں کھیلے،حسن علی پورے ایونٹ کے ناکام برینڈ تھے۔سنیل گاوسکر نے تو کل میچ کے بعد اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ پاکستان کی ایک سائیڈ ہی کمزور چل رہی تھی،پورے ایونٹ کی کمزور سائیڈ حسن علی ہی تھے۔
اب اس پر کوئی گرفت کرے،تنقید کرے،ٹیم منیجمنٹ کو برا بھلا کہے،اعدادوشمار کو لے کر کسی کی سلیکشن پر سوال کرے تو اس میں کون سا جرم ہے۔
باقی شعیب جٹ ٹھیک بول رہے تھے کہ تنقید نگاروں کی رائے کا احترام ضروری ہے۔باقی پاکستانی ٹیم کی مکمل کارکردگی اور پلیئرز کی انفرادی پرفارمنس کا حال جاننا ہو تو یہاں کلک کریں۔
ایک بات اچھی ہوئی ہے کہ وقفہ کے بعد صورتحال سنبھال لی گئی تھی۔بظاہر معاملہ ٹھیک ہوگیا تھا اور یہ ایک اچھی مثال ہے۔
کرک اگین کا نوٹ
کرک اگین نے اس معاملہ پر کسی کی سائیڈ نہیں لی ہے۔غیر جانبداری سے معاملہ کو رپورٹ کیا ہے۔کرک اگین نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے حوالہ سے گزشتہ رات ہی اپنی تفصیلی بحث کی تھی اور اس میں تعریف بھی تھی اور تنقید بھی۔ساتھ میں اعدادوشمار بھی دیئے تھے۔