لاہور،نئی دہلی،کرک اگین رپورٹ
پی ایس ایل آئی پی ایل کے ساتھ ٹکراگئی ہے۔تصادم والی پہلی ٹی 20 لیگ بننے والی ہے۔2025 میں میں پاکستان کے ہوم سیزن کی وجہ سے صورتحال ٹکرائو بنے گی۔
کرک انفو نے یہ تجزیہ سنسنی خیزی کے ساتھ کیا ہے۔سیزن میں شیڈول کاٹکرائو بنیادی طور پر اس وجہ سے ہے کہ پاکستان تقریباً 30 سالوں میں اپنے پہلے آئی سی سی ٹورنامنٹ کی میزبانی کرےگا۔
فروری 2025 میں چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی پاکستان کر رہا ہے۔ اس نے پی سی بی کو مارچ اور مئی کے درمیان پی ایس ایل کے دسویں سیزن کی ونڈو پر مجبور کیاہے۔ بین الاقوامی کیلنڈر میں آئی پی ایل کی طویل اور کم و بیش فکسڈ ونڈو ہر سال مارچ کے پہلے ہفتے میں شروع ہوتی ہے اور جون کے آغاز تک ہوگی۔
میچوں کی زیادتی کا مطلب ہے کہ 2025 میں پی ایس ایل اور آئی پی ایل تاریخوں کا تصادم ہوگا، اور 2026 کا پی ایس ایل سات ماہ سے بھی کم عرصے بعد، دسمبر 2025سے جنوری 2026 میں منعقد ہوگا۔
پی ایس ایل کا 12 واں ایڈیشن 2027 میں، جنوری سے فروری میں اپنی معمول کی ونڈو پر واپس آجائے گا۔ پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو فیصل حسنین نے ایک بیان میں کہا، “ہمارے فیوچر ٹورز پروگرام 2023-2027 کو ایک سخت اور مصروف کرکٹ کیلنڈر میں حتمی شکل دیتے ہوئے مشکلات رہیں، ہم نے سیاق و سباق، معیار اور کھلاڑیوں کے کام کے بوجھ کو ترجیح دی ہے۔ہم نے تینوں فارمیٹس میں ایک مناسب توازن تلاش کرنے کی بھی کوشش کی ہے تاکہ یہ بامعنی طور پر ایک ساتھ رہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے اگلے 4 سالہ فیوچر ٹور پروگرام کی تفصیلات جاری
مجھے یقین ہے کہ ہمارے کرکٹ شائقین کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ بنگلہ دیش، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ، سری لنکا اور ویسٹ انڈیز جیسی ٹاپ رینک والی اور پرکشش ٹیمیں آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ کے میچوں میں حصہ لینے کے لیے پاکستان کا دورہ کریں گی۔ اس کے علاوہ، افغانستان، آسٹریلیا، آئرلینڈ اور زمبابوے بھی وائٹ بال میچز کے لیے پاکستان کا دورہ کریں گے، جس کا مطلب ہے کہ آئی سی سی کے 12 فل ممبرز میں سے 10 چار سال کے دوران پاکستان میں کرکٹ کھیلیں گے۔
فیوچر ٹورز پروگرام آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ سائیکل کے حصے کے طور پر 27 ٹیسٹ ہیں، جن میں 13 گھر پر ہیں، کل 47 میں سے 26 ہوم ون ڈے، اور کل 56 میں سے 27 ٹی ٹوئنٹی ہوم میدان میں ہونگے۔