کرک اگین اسپیشل رپورٹ
پاکستان اور دنیا بھر میں رہنے والے کرکٹ فینز نے یہ تو پڑھ ہی لیا ہوگا کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین این واٹمور مستعفی ہوگئےے،سب نے یہی لکھا کہ برطانوی میڈیا کے مطابق دورہ پاکستان منسوخی ان کی رخصتی کا سبب بنی۔کرک اگین نے یہ بات 22 ستنمبر 2021 کو حتتمی انداز میں لکھ ددی تھی کہ چھٹی پکی۔
سازشی ٹولہ بے نقاب،انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیفس کی چھٹی پکی
کرک اگین کا یہ تبصرہ درست رہا،اس کی رپورٹ پہلے ہی دی جاچکی ہے۔یہاں اپنے پڑھنے والوں کو کچھ مزید سنسنی خیز تفصیلات بتانا مقصود ہے۔لوگ جان سکیں کہ رخصت ہونے والے ای سی بی چیف کے ساتھ کیا بنی،ان کے ساتھ کیا ہوا۔کس نے کس کو دھمکی آمیز فون کئے۔کس نے کسے بہت کچھ یاد کروایا۔ای سی بی کی میٹنگ میں شرکا نے واٹمور کے ساتھ کیا کیا اور میٹنگ کا منظرنامہ کیسا تھا۔
انگلینڈ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق میٹنگ میں شریک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں بدترین کارکردگی اور سخت ترین میٹنگ دیکھی۔گڑ بڑ،گھٹیا پن،بے معنی بکواس جیسے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔اجلاس کے اختتام پر ڈیو واٹمور کے عہدے پر رخصتی کی مہر لگا دی گئی تھی۔
لارڈز کرکٹ گرائونڈ میں باب ولس ٹرافی کا فائنل جاری تھا۔انگلینڈ کرکٹ بورڈ کا سب سے بڑا اجلاس بلالیا گیا تھا۔18 ماہ بعد یہ پہلا گتح جوڑ تھا،چیئرمین ای سی بی کے ڈپٹی سمیت تمام 18 کائونٹیز کے نمائندے اور بورڈ حکام شریک تھے۔یہ ایک عدالت تھی،اس میں بہت سے مسائل ڈسکس ہونے تھے۔کووڈ کی وجہ سے اس سے قبل ایسا اجلاس نہیں ہوسکا تھا۔انگلینڈ کی 18 کائونٹیز کے ای سی بی نمائندوں نے سوال رکھا کہ بتایا جائے کہ دورہ پاکستان کیوں منسوک کیا گیا،انہوں نے انکشاف کیا کہ متعدد کائوٹیز کو ان کے ایشین کرکٹرز،عیدے دار اور ملک کے بڑے ایشیائی نمائندوں نے فون کرکے گالیاں دیں،شدید قسم کے الفاظ استعمال کئے اور وضاحت مانگی،وہ شدید پریشان تھے،۔اپنی توہین محسوس کر رہے تھے۔وہ چاہتے تھے کی ٹھوس وجوہ بتائی جائیں اور ہمارے پاس کہنے کو کچھ نہیں تھا۔
عینی شاہد کے مطابق این واٹمور ٹامک ٹوئیاں مار رہے تھے،خلائی باتیں کر رہے تھے،اس کا سر تھا ،نہ پیر۔تمام شرکا نے نوٹ کرلیا کہ واٹمور کے پاس کہنے کو کچھ نہیں۔وہ محض بکواس،گھٹیا پن دکھارہے ہیں اور بے ربط بات کر رہے ہیں،۔ای سی بی بورڈ میٹنگ کے افراد نے اسے بد ترین انتظامی کارکردگی کہا اور واٹمور سے کہا کہ وہ اس کے اہل نہیں رہے ہیں۔خود فیصلہ کرلیں۔واٹمور کے جواب میں ہم آینگی کا فقدان تھا،قائدانہ صلاحیتیں صفر تھیں۔کائونٹی کے ایک نمائندے نے واٹمور کو انتہائی حد تک نادان قرار دے دیا۔
اجلاس ختم ہوا۔کمیٹی نے ای سی بی کے ڈپٹی کو ای میلز کردی تھیں کہ واٹمور کو ہٹایا جائے۔واٹمور کو جیسے ہی علم ہوا،انہوں نے بھی رخصتی کا سوچنا شروع کردیا۔ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ کائونٹیز کی جانب سے بغاوت کا خطرہ تھا۔ایشز سیریز مشکوک تھی،پاکستان کے 2020 کے دورہ انگلینڈ کا نہ صرف چرچا تھا بلکہ شدید قسم کا دبائو بھی تھا۔
ای سی بی کے اس اقدام کو پاکستان کو نیچا دکھانے کے مترادف قرار دیا گیا۔کہا گیا کہ 2020میں پاکستان کی دی گئی قربانی کا یہ صلہ نہیں تھا۔پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ کا سخت رد عمل بھی دور تک محسوس کیا گیا۔
این واٹمور کا ماضی فٹبال سے جڑا تھا،کرکٹ بورڈ کا چیئرمین 10 ماہ قبل 5 سال کے لئے اس سیٹ پر آیا اور 4 سال 2 ماہ قبل ہی جانے پر مجبور ہوا۔یہ بات تو طے ہوئی کہ انگلینڈ کی حکومت اس میں شامل نہیں تھی۔سکیورٹی مسائل بھی نہ تھے۔انگلش پلیئرز بھی دورے کے لئے تیار تھےتو سوال باقی ہے کہ واٹمور نے یہ سب کس کے کہنے اور کس سے پلان کرکے سیٹ کیا،اس میں نیوزی لینڈ استعمال ہوا تو کیسے ہوگیا۔