عمران عثمانی
ملتان کرکٹ اسٰٹیڈیم،5 ٹیسٹ میچز۔4 فیصلہ کن،ایک ڈرا۔3 میں کامیابی،ایک میں شکست۔یہ ہے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں طویل فارمیٹ کا خلاصہ۔
نئی صدی کے آوائل میں نیا اسٹیڈیم بنا۔2001 میں پہلا میچ اگست میں بنگلہ دیش سے ہوا۔پاکستان اننگ اور 264 رنزسے فتحیاب ہوا۔دوسرا ٹیسٹ میچ ستمبر 2003 میں بنگلہ دیش کے خلاف تھا۔پاکستان سنسنی خیز مقابلہ میں ایک وکٹ سے فتحیاب رہا۔تیسرا ٹیسٹ میچ مارچ 2004 میں بھارت کے خلاف تھا۔پہلی بڑی ٹیم مقابل آئی۔پاکستان کو اننگ اور52 رنزکی ناکامی ہوئی۔چوتھا ٹیسٹ میچ12 نومبر 2005 سے کھیلا گیا۔مقابلہ اسی انگلینڈ ٹیم سے تھا جو آج بھی سامنے ہے۔پاکستان سخت مقابلہ کے بعد 22 رنز سے جیت گیا۔اب تک کا 5 واں اور آخری ٹیسٹ میچ یہاں نومبر 2006 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوا۔یہ پہلا میچ تھا جو ڈرا پر تمام ہوا۔
لارڈز ٹیسٹ کی سستی ٹکٹ پر ملتان میں 220 روز کرکٹ دیکھ سکتے
یوں پہلی بار ملتان کی تاریخ میں ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں سب سے کم دورانیہ کے دنوں دسمبر میں کوئی ٹیسٹ میچ کھیلا جائے گا۔سامنے انگلینڈ کی ٹیم ہے۔دن بھر کے 90 اوورز کا کھیل ممکن ہی نہیں ہے۔اوپر سے جس روز دھند ہوئی تو کھیل تاخیر کا شکار ہوگا۔
ایک اور اتفاق یہ ہے کہ پاکستان یہاں ابتدائی 3 میچزکا ٹاس ہارا ہےاور آخری 2 میچ کا ٹاس جیتا ہے۔
بھارت کا 5 وکٹ پر 675 اسکور میدان کا ہائی اسکور ہے۔دوسرا بڑا اسکور ویسٹ انڈیز کا591 اور تیسرا بڑا مجموعہ پاکستان کا 546 رنز3وکٹ پر ہے۔
دوسرا ٹیسٹ آج سے،ملتان میں ایک اور ڈیبیو،سینئر ترین بیٹر باہر،3 تبدیلیاں
وریند سہواگ کی ٹرپل سنچری 309 رنز بہترین انفرادی اننگ ہے۔برائن لارا کے 216 اور سچن ٹنڈولکر کے 194 رنز ناٹ آئوٹ ہیں۔انگلینڈ کےمارکس ٹریسکوتھک کے 193 اور پاکستان کے محمد یوسف کے 191 اسکور نمایاں اننگز ہیں۔