عمران عثمانی
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈکپ 2022 کا آغاز ہونے میں اب گنتی کے 21 روز باقی ہیں۔کرکٹ کے تیز ترین فارمیٹ میں دنیا کی 16 ٹیمیں ایکشن میں ہونگی۔ٹی 20 ورلڈ کپ کا آغاز 11 ستمبر 2007 سے ہوا،اس کا فائنل 24 دتمبر 2007 کو کھیلا گیا،اتفاق سے آج 24 ستمبر ہی ہے۔ہمسایہ ملک بھارت میں آج کے دن کی مناسبت سے اس کا چرچا ہے اور ہونا بھی چاہئے۔
یہ الگ بات ہے کہ بھارت ورلڈ ٹی 20 کا چیمپئن بن گیا لیکن اسی ایونٹ میں اس کا کھلاڑی مجموعی طور پر ٹاپ اسکورر تھا،نہ ٹاپ وکٹ ٹیکر،حتیٰ کہ ایونٹ کے بہترین کھلاڑی جو قرار پائے،وہ بھی بھارت سے نہیں تھے۔
ٹی 20 فارمیٹ کو آفیشل ہوئے ابھی چند ماہ ہی گزرے تھے ۔آئی سی سی نے اس کا ورلڈکپ رکھکر اسے دنوں میں پوری دنیا میں اچھی طرح متعارف کروادیا۔اتفاق یہ بھی ہوا کہ پاک،بھارت فائنل کی سنسنی خیزی نے لمحات میں اسے بھی ایسا بنادیا کہ جیسے یہ ایک عرصہ سے کھیل ہورہا ہو۔ویسے یہ تو درست ہے کہ کھیل بھی عرصہ سے ہے۔پاکستان اور بھارت ہمیشہ سے ہی روایتی حریف ہی ہیں۔بس فارمیٹ ہی بدلا تھا۔باقی تو سب ایک تھا۔
پہلے ورلڈ ٹی20 کپ 2022 میں 12 ٹیموں نے حصہ لیا۔ان کو 4 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔گروپ اے میں جنوبی افریقا،بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز تھے۔گروپ بی میں آسٹریلیا،انگلینڈ،زمبابوے تھے۔گروپ سی میں سری لنکا،نیوزی لینڈ اور کینیا تھے۔گروپ ڈی میں پاکستان،بھارت اور سری لنکا تھے۔
گروپ میچ میں پاکستان اور بھارت کا میچ ٹائی ہوا۔اس زمانہ میں وکٹ گرائو اوور تھا،اس میں بھارت نے خالی پچ پر وکٹ گراکر یہ میچ جیت لیا۔ہر گروپ سے 2،2 ٹیموں نے سپر 8 کے لئے کوالیفائی کیا۔یوں پہلے ٹی 20 ورلڈکپ کے پہلے ہی مرحلے سے سکاٹ لینڈ،کینیا،زمبابوے اور ویسٹ انڈیز باہر ہوگئے۔
سپر 8 میں 2 گروپس بنائے گئے۔گروپ ای میں بھارت،نیوزی لینڈ،انگلینڈ اور جنوبی افریقا شامل تھے۔گروپ ایف میں پاکستان،آسٹریلیا،سری لنکا اور بنگلہ دیش تھے۔اس بار پاکستان ناقابل شکست رہا۔گروپ سے ٹاپ ٹیم کے طور پر سیمی فائنل میں گیا۔دوسری ٹیم آسٹریلیا کی تھی۔اس سے قبل والے گروپ سے بھارت کے ساتھ نیوزی لینڈ نے کوالیفائی کیا۔
پہلا سیمی فائنل 22 ستمبر 2007 کو پاکستان اور نیوزی لینڈ کھیلے۔یہ ناک آئوٹ میچ پاکستان جیت گیا۔دوسرا سیمی فائنل بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان اسی روز ہوا۔بھارت جیت گیا۔کرکٹ فینز کے لئے پاکستان اور بھارت کا فائنل سیٹ ہوگیا۔
پہلے ٹی 20 ورلڈکپ 2007 کا فائنل پاکستان اور بھارت 24 ستمبر کو جوہانسبرگ میں کھیلے تھے۔یہ ایک سنسنی خیز شو تھا۔بھارتی ٹیم پہلے کھیل کر5 وکٹ پر صرف 157 رنزبناسکی۔عمر گل نے 28 رنز دے کر 3 وکٹیں لیں۔پاکستانی ٹیم کا آغاز اچھا تھا لیکن مڈل آرڈر نہ چلی،آخر میں مصباح الحق نے میچ بناہی دیا،ایک وقت آیا جب اسے جیت کے لئے 4 بالز پر6 رنز درکار تھے۔صرف ایک سٹروک سے فتح دور تھی کہ مصباح نے جلد بازی کردی،الٹے انداز میں ایک پیسر کو ایسی شاٹ کھیلنی کی کوشش ہمیشہ کے لئے گلے پڑگئی جو نہیں ہونی چاہئے تھی،اس سے بہتر تھا کہ وہ یہ بال روک لیتے۔پاکستان 3 بالیں قبل آئوٹ ہوگیا اور 5 رنز سے یہ فائنل ہارگیا۔یوں اس کے ہاتھ سے یہ ٹائٹل چلا گیا۔
آسٹریلیا کے میتھیو ہیڈن6 میچز میں 265 رنزبناکر ایونٹ کے ٹاپ اسکورر بنے۔یہ گزشتہ ٹی 20 ورلڈکپ کی طرح آنے والے ٹی 20 ورلڈکپ میں بھی پاکستان کے مینٹور ہونگے۔ مصباح الحق 218 اور شعیب ملک 195 اسکور کے ساتھ اس ورلڈ ٹی 20 کے تیسرے اور چوتھے ٹاپ اسکورر بنے۔پاکستان کے عمر گل 7 میچز میں 13 وکٹ کے ساتھ ایونٹ کے ٹاپ وکٹ ٹیکر تھے۔اتفاق دیکھیں کہ ایونٹ جیتنے والی بھارتی ٹیم، بائولنگ اور بیٹنگ میں یہ پوزشین نہ لے سکی۔
اس سب کے باوجود ایک کام اور ہوا۔بھارت کے یووراج سنگھ کے لگائے ایک اوور میں 6 چھکے بھی وقتی ابال ثابت ہوا۔ورلڈ ٹی 20 کپ 2007 کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ پاکستان کے شاہد خان آفریدی کو ملا،یہ اس لئے کہ انہوں نے بہترین آل رائونڈ کارکردگی دکھائی۔انہوں نے بیٹ سے صرف 91 اسکور بنائے لیکن 12 وکٹ کے ساتھ وہ دوسرے ٹاپ وکٹ ٹیکر تھے۔