عمران عثمانی
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈکپ 2022 میں پاکستان نے فائنل تو کھیل لیا لیکن دونوں شعبوں میں اس کے کھلاڑیوں کی کارکردگی دیکھی جائے تو وہ کسی طرح اس اہل نہیں تھی کہ فائنل کھیل پاتے،کوئی بیٹر مجموعی طورپر ٹاپ 10 میں نہیں آیا۔بائولز میں بھی بھی ٹاپ وکٹ ٹیکرزمیں پاکستانی چوتھے نمبر پر آتے ہیں۔اس کے مقابلانگلینڈ کے کھلاڑی دونوں شعبوں میں ٹاپ 10 میں ہیں۔مین آف دی ٹورنامنٹ کا فیصلہ قابل بحث ہے۔ایسے میں واقعی پاکستان قسمت سے تو فائنل کھیل گیا لیکن حالات شاید درست نہ تھے،اس لئے جیت بھی نہ سکے۔
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈکپ 2022 میں سب سے بڑا اسکور جنوبی افریقا نے بنگلہ دیش کے خلاف سڈنی میں 5 وکٹ پر 205 بنایا۔دوسری ٹیم نیوزی لینڈ کی تھی جو آسٹریلیا کے خلاف اسی مقام پر 200 کرگئی،ان کے علاوہ کوئی ٹیم 200 اسکور نہ کرسکی۔پاکستانی ٹیم نے جنوبی افریقا کے خلاف سڈنی میں 9 وکٹ پر رنزکا مجموعہ بنایا تھا۔یہ ایونٹ کا چوتھا بڑا مجموعہ ہے۔ایونٹ کی بڑی جیت جنوبی افریقا کی بنگلہ دیش کے خلاف 104 اسکور کی تھی۔
یہ ٹیم کمال،اسپرٹ شاندار،ہیڈن کا خراج تحسین،اگلے سال کے ورلڈکپ کا چیمپئن بتادیا
بیٹنگ میں بھارت کے ویرات کوہلی 6 میچزکی 6 اننگز میں قریب 99 کی اوسط سے296 اسکور کے ساتھ پہلے نمبر پر رہے۔136 کا سٹرائیک ریٹ تھا،4 ہاف سنچریز رہیں۔نیدر لینڈز کے میک اوداود 242 رنزکے ساتھ دوسرے نمبر پر تھے،سوریا کمار نے 239 اور جوس بٹلر نے 225 رنزبنائے۔
آپ کو یہ جان کرحیرت ہوگی کہ 8 ویں ٹی 20 ورلڈکپ کا فائنل کھیلنے،رنر اپ رہنے والی ٹیم کا بیٹنگ شعبہ میں کیاکام رہا۔محمد رضوان 175 رنزکے ساتھ 14 ویں نمبر پر ہیں۔انہوں نے7 میچزمیں 25 کی اوسط سے 175 اسکور کئے،109 کا سٹرائیک ریٹ تھا۔صرف ایک ہاف سنچری تھی۔شان مسعود نے بھی 175 رنزبنائے۔ان کا بیٹنگ اوسط 44 کےقریب رہا۔سٹرائیک ریٹ 118 رہا۔ایک ففٹی تھی۔
ناکام ترین کارکردگی پاکستانی کپتان بابر اعظم کی رہی۔انہوں نے 7 اننگز میں17 کی اوسط سے 124 رنزکئے۔93 کا سٹرائیک ریٹ رہا۔انہوں نے ایک ہاف سنچری کی۔افتخار احمد نے 7 میچزمیں صرف 114 اسکور کئے۔شاداب خان کے 7 میچزکی 6 اننگز میں 98 رنز تھے۔ٹی 20 ورلڈکپ 2022 میں 2 ہی سنچریز بن سکیں۔پہلی 27 اکتوبر کو سڈنی میں جنوبی افریقا کے ریلی روسو نے بنگلہ دیش کے خلاف 109 کی اننگ کے ساتھ کی۔اس کے 2 روز بعد نیوزی لینڈ کے گلین فلپس نے سری لنکا کے خلاف سڈنی ہی میں دوسری و آخری سنچری بنائی۔انہوں نے 104 کی اننگ کھیلی۔پاکستان کی جانب سے ٹاپ اننگ محمد رضوان کی57 تھی۔کوئی بیٹر اس سے بڑی اننگ نہ کھیل سکا۔ویرات کوہلی کی 4 ہاف سنچریز زیادہ رہیں۔سوریا کمار کی 3 تھیں۔افتخار احمد نے 2 ضرور کیں لیکن ان کا مجموعی اسکور 114 ناکافی رہا۔ایک اننگ میں زیادہ چھکے ریلی روسو کے 8 تھے۔حیران کن طور پر ایونٹ ک زیادہ چھکے سکندر رضا کے 11 رہے۔
کرن ٹورنامنٹ کے ہیرو،بابر رمیز گلے لگ لئے،پاکستاں سے مدد لی،انگلش کپتان
بائولنگ میں بھی پاکستان بہت پیچھے رہا۔سری لنکا کے ہاسا رنگا 8 میچزمیں 15 اور مین آف دی ٹورنامنٹ سیم کرن انکے ساتھ پالینڈ کےلیدی 13،13 وکٹوں کے ساتھ پہلے اور مشترکہ طور پر 2 کھلاڑی دوسرے نمبرپر رہے۔زمبابوے کےموزاربانی 12 وکٹ کے ساتھ تیسرے نمبرپر رہے۔شاہین شاہ آفریدی اور شاداب خان 11،11وکٹوں کے ساتھ دیگر بائولرز کے ساتھ چوتھے نمبرپرآتے ہیں۔سام کرن کی افغانستان کے خلاف 10 رنزکے عوض 5 وکٹ بہترین انفرادی کارکردگی ہے۔