چٹاگانگ،کرک اگین رپورٹ
Image by Twitter
بنگلہ دیش نے پاکستان کو سرپرائز دے دیا۔چٹاگرام کے پہلے ٹیسٹ کے پہلے روز کا کھیل میزبان سائیڈ کے نام رہا۔پاکستانی ٹیم صرف دیکھتے ہی رہ گئی۔پہلی اننگ میں پہلے روز 4 وکٹ پر 253 اسکور مضبوط بنیاد کی علامت ہے۔اب مہمان ٹیم کے لئے سائرہ بجنے شروع ہوگئے ہیں۔
جمعہ کو شروع ہونے والے میچ کا پہلا سیشن پاکستان کے نام رہا،اس نے نئی بال اور نئی پچ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے 4 ٹاپ آرڈر بیٹرز پویلین بھیج دیئے۔شادمان اسلام،سیف حسن اورنجم الحسین 14،14 کرکے گئے۔کپتان مومن الحق تو صرف 6 کے مہمان بنے۔پاکستان نے 49 رنزکے اندر چاروں وکٹ لے لی تھیں۔
یہاں سے الٹی گنتی شروع ہوئی،پہلے سیشن کا باقی ماندہ کھیل گزرا تو 66 اسکور بن چکے تھے۔دوسرے اور تیسرے سیشن میں قومی گیند باز ناکامی کی داستان چھوڑ گئے،ساراروز سر ٹپکنے کے بعد ایک بھی وکٹ نہیں ملی اور جس وقت امپائرز نے کھیل ختم کرنے کااعلان کیا تو بنگلہ دیش نے 85 اوورز کے کھیل میں 4 وکٹ پر 253 اسکور کئے،اس سے اندازا لگالیں کہ 4 وکٹ گرنے کے باوجود رن ریٹ کتنا بہتر رکھا گیا۔
امام الحق کے ساتھ ہاتھ ہوگیا،نیا ڈیبیو،پاک بنگلہ دیش ٹیسٹ شروع،ٹاس میں ہار
یہ تمام تر سہرا مشفیق الرحیم اور لٹن داس کے سر جاتا ہے،انہوں نے 5 ویں وکٹ پر جم کر بیٹنگ کی اور اب تک 5 ویں وکٹ پر 204 اسکور بناچکے ہیں،یہ شراکت جاری ہے۔190 بالز کھیلنے والے مشفیق 82 اور 225 بالز کا سامنا کرنے والے لٹن داس 113 پر ناقابل شکست ہیں۔پاکستان کی جانب سے شاہین نے 50،حسن نے 38 اور فہیم نے بھی 38 رنز دے کر ایک ایک وکٹ لی۔ساجد خان کی ایک وکٹ 68 رنزکے عوض ملی۔نعمان علی 51 رنزدے کر بھی ناکام رہے۔
آپ نے پاکستانی بائولرز کے فیگرز تو دیکھ لئے،صبح کے سیشن میں چاروں وکٹیں 4 مخلتف بائولرز کے نام رہی ہیں،اب ان میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں تھا جو بنگلہ دیش کے لئے مشکل کا سبب بنا ہو۔ایک بھی ایسا نہیں تھا جس نے کلاسیکل بالز کرکے ثابت کیا ہو کہ اسے کھیلنا مشکل ہے۔آسان لفظوں میں یہ چاروں گیند باز ناکام رہے۔
تصور کریں کہ جس ٹیم کا فرسٹ اٹیک شاہین آفریدی کے ساتھ حسن علی ہو اور سیکنڈ اٹیک فہیم اشرف،اس ٹیم کی عقل پر ماتم نہیں ہوگا تو کیا ہوگا۔کرک اگین پیش گوئی کررہا ہے کہ یہ موسمی بائولرز کبھی بھی پاکستان کے لئے ناگزیر ثابت نہیں ہونگے،اوسط درجہ کے لوگ کبھی کبھار چٹکی کاٹتے دکھائی دیں گے اور اس کے بعد ایسے ہی پٹیں گے۔پاکستان کرکٹ کا المیہ یہ ہے کہ فاسٹ بائولر کی تاریخ رکھنے والی ٹیم کے پاس ایک بھی ڈھنگ کا فاسٹ بائولر نہیں۔تینوں میڈیم پیسرز چپکائے گئے ہیں۔اسپنرز کی تاریخ رکھنے والی ٹیم کے پاس 2 اسپنرز ایسے کھیل رہے ہیں کہ جن کا ابھی تاریخ میں اپنا کوئی مقام نہیں ،کوئی بھاری پروفائل نہیں ۔یہ پاکستان کا مقام کیسے بلند کریں گے۔یہی وجہ ہے کہ فیلڈ کے دوران 2 پاکستانی پلیئرزکچھ بے زار اور کچھ بے چین نظر آئے،علم نہیں کہ ان کی بے چینی کی اصل وجہ کیا تھی۔جو بھی وجہ تھی،بائولرز کی سلیکشن اور اس کے ستعمال سے کچھ سوالات ضرور ہونگے۔