عمران عثمانی
بابر اعظم کا ستعفیٰ نہیں برطرفی،کارکردگی نہیں،12 ماہ کی سازش،شاہد آفریدی بھی پیش پیش۔یہ پاکستان کرکٹ ہے۔رچی بسی سیاست کی آماجگاہ۔اوپر سے لے کرنیچے تک،ایسےتانے بانےکہ عقل دنگ رہ جائے لیکن جیسا کہ اللہ پاک فرماتے ہیں۔نشانیاں ہیں عقل والوں کیلئے۔عقل کل کیلئے نہیں۔یہاں ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے۔عقل کا اس سے کیا لینا دینا۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک اور کپتان کی بلی چڑھادی۔چونکہ آئی سی سی ورلڈکپ 2023 میں ناکامی ہوئی ہے۔یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ایسا پہلی بار بھی نہیں ہوا ہے۔سب سے پہلے آپ کو اپنا ماضی یاد کرواتے ہیں۔
ورلڈکپ 1992،پاکستان چیمپئن۔فاتح کپتان عمران خان کے خلاف بھی بغاوت کی تیاری۔خان فتح کے 6 ماہ بعد ریٹائر ہوگئے۔
ورلڈکپ 1996،پاکستان کی کوارٹر فائنل میں ناکامی۔کپتان وسیم اکرم کی چھٹی
ورلڈکپ 1999،پاکستان کی فائنل میں شکست۔دوبارہ بنائے گئے کپتان وسیم اکرم کی پھر چھٹی
ورلڈکپ 2003،پاکستان کی پہلے مرحلے میں چھٹی،کپتان وقار یونس برطرف
ورلڈکپ 2007،پاکستان کی بدترین شکست،5 روز میں فارغ،کپتان انضمام الحق کی بھی رخصتی
ورلڈکپ 2011،پاکستان کی سیمی فائنل میں شکست،کپتان شاہد آفریدی کی فراغت
ورلڈکپ2015،پاکستان کی کوارٹر فائنل شکست،کپتان مصباح الحق کی رخصتی
ورلڈکپ 2019،پاکستان سیمی فائنل کھیلنے میں ناکام،کپتان سرفراز احمد کی چھٹی
ورلڈکپ 2023،پاکستان پھر سیمی فائنل سے محروم،کپتان بابر اعظم کی برطرفی
کیوں؟کیا تماشہ لگا رکھا ہے۔کیا تاریخ اندھی ہے یا تم لوگوں نے لوگوں کو اندھا سمجھ رکھا ہے۔ایسا کیوں نہیں ہوا کہ پاکستان ناکام،چیئرمین کرکٹ بورڈ اور اس کی ٹیم برطرف۔ایسا کیوں نہیں ہوا کہ پاکستان کرکٹ کی ناکامی پر چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ گرفتار،سلاخوں کے پیچھے۔
راتوں کے بند کمروں کے فیصلے آگئے ،شان مسعود اور شاہین کپتان ،اعلامیہ میں مدت کا بھی ذکر
نہیں،نہیں۔ایسا کبھی نہیں ہوا۔یہاں چیئرمین کی سیٹ پر کون آتے ہیں۔چینی فروش۔کون آتے ہیں۔قلم فروش۔کون آتے ہییں۔منیجمنٹ کمیٹی کے لائے گئے عارضی لوگ۔عارضی لوگ مستقل کپتانوں یا کو مستقل کوچز کی برطرف کرتے ہیں۔کمال ڈھٹائی ہے۔کمال پروگرام ہے اور کمال کھیل ہے۔
جس روز ہم فاتح کپتان پر فرد جرم لگارہے ہوں،اس روز آپ نے ورلڈکپ مہم شروع کرنی ہو تو نتائج کیسے بہتر آسکتے ہیں۔1992 سے اب تک جیتنے کے باوجود،فائنل کے باوجود،سیمی فائنلز کے باوجود کپتان برطرف ہوئے ہوں،وہاں کیسے بنیاد بہتر ہوسکتی ہے۔
مکی آرتھر سمیت تمام کوچز کو چپڑاسی بنادیا گیا،بابراعظم نے پیشکش مسترد کی،پی سی بی
کہانی ورلڈکپ کی نہیں،کہانی قریب 12 ماہ قبل شروع ہوتی ہے،جب ایک صحافی کو چیئرمین پی سی بی بنایا جاتا ہے۔اس کے ساتھ منیجمنٹ کمیٹی میں شاہد آفریدی بھی ہوتے ہیں۔یاد کریں شاہد آفریدی ان دنوں شان مسعود کو نائب کپتان بناتے ہیں۔کپتان تبدیلی کی کوششوں میں پیش پیش ہوتے ہیں لیکن ٹیم کے اندر سے رد عمل،فتوحات کے خوف اور عوام کے غضب کا سوچ کر عمل نہیں کرپاتے۔پھر نجم سیٹھی کا دوسرا 4 ماہ کا دور لگتا ہے،اس میں بھی وہ ناکام ہوجاتے ہیں اور پھرذکا اشرف لائے جاتے ہیں۔اب ورلڈ کپ،ایشیا کپ بنیاد بنانا تھا،یاد کریں کہ اسی ورلڈکپ اسکواڈ کےا نتخاب کے وقت کیا ڈرامے چلتے ہیں،کرکٹ کمیٹی کے رکن محمد حفیظ ٹیم اعلان سے قبل رخصت ہوجاتے ہیں۔ورلڈکپ کے دوران چیئرمین ذکا اشرف کپتان بابر اعظم اور چیف سلیکٹر انضمام الحق کو پرفارمنس بنیاد پر دھمکی لگاتے ہیں۔پوری دنیا میں تماشہ لگتا ہے اور پھر اسی وقت بابرا عظم کے ٹیکسٹ میسجز ٹی وی پر دکھائےجاتے ہیں۔انضمام الحق عہدے سے استعفیٰ دیتے ہیں اور پاکستان ورلڈکپ میں ناکام ہوتا ہے۔
یہاں رکیں ،ذرا یاد کریں
اسی عشرہ رفتہ میں 4 نومبرکو ذکا اشرف کی مدتختم ہورہی ہوتی ہے۔اچانک شاہد آفریدی نگران وزیر اعظم سے ملتے ہیں،رات نگران وزیرداخلہ کے گھر جاتے ہیں،اگلے روز ذکا اشرف سے قذافی اسٹیڈیم میں ملتے ہیں،اسی رات ذکا اشرف کی90 روزہ مدت ملازمت بڑھتی ہے۔ساتھ میں ساری توپوں کا رخ بابرا عظم اور کوچزکی جانب ہوجاتا ہے اور پھر بابرا عظم کے ساتھ ایسا کھیل کھیلا جاتا ہےکہ وہ بھارت میں کہہ اٹھتے ہیں کہ پلیئرز کی سمجھ نہیں آرہی۔
قذافی اسٹیڈیم میں بابر اعظم پر استعفے کا دبائو،مکی آرتھر رپورٹ کپتان کے حق میں آگئی
آج شاہد آفریدی کے داماد شاہین شاہ کپتان بنادیئے جاتے ہیں۔کرکٹ کمیٹی سے مستعفی ہونے والے محمد حفیظ کرکٹ ٹیم ڈائریکٹر ہوجاتے ہیں۔مطلب واپس آجاتے ہیں اور بابر اعظم و مکی آرتھر فارغ۔
شان مسعود کی کوشش ایک سال سے نہیں ہورہی؟بابر اعظم کو کپتانی سے ہٹانے کی کوشش ایک سال سے نہیں چل رہی؟اسی طرح شاہد آفریدی ایک سال قبل بھی اس کا حصہ نہیں تھے؟یہ سب تھا۔
اب کیا نیا ہوا۔کچھ نہیں۔الٹا خراب ہوا۔کپتانی کی برطرفی شاید ٹھیک بھی ہو،شاہین شاہ کی تقرری ان کے کیریئر کے ساتھ کھلواڑ بن جائے گا،اس لئے کہ شاہین کیلئے ابھی بہت کچھ سیکھنا باقی ہے،جس سے ہر میچ میں بالز درست نہ ہوں،جس کے ان فٹ ہونے کا خدشہ رہتا ہو،وہ کیا چلے گا۔کیسے چلے گا۔شاہین کو انتہائی رسک پر رکھ دیا گیا۔محمد رضوان بھی کپتان بنائے جاسکتے تھے لیکن نہیں۔ہرگز نہیں۔کیونکہ شاہد آفریدی کو کھلانے کیلئے ان کے زمانے میں اطہر محمود،عبد الرزاق جیسے آل ائونڈرز کی بلی دی گئی۔شعیب ملک جیسے کو لانے کیلئے ثقلین مشتاق جیسے مایہ ناز اسپنر نکالے گئے،اس کی یادیں تازہ ہوگئی ہیں۔
اگر وسیم اکرم،وقار یونس،انضمام الحق،شاہد آفریدی،مصباح الحق،سرفراز احمد اور بابر اعظم ناکام کپتان ہیں۔استعفے یا برطرفی ان کا انجام ہے تو یہ فیصلہ کرنے والے محمد حفیظ،شاہد آفریدی،ذکا اشرف کہاں سے مستند ہوگئے ۔سوالات کا لامتناہی سلسلہ ہے۔بیماری پرانی،علاج غلط ہے۔