جوہانسبرگ،لندن:کرک اگین رپورٹ
سابق یہودی کرکٹر نے عثمان خواجہ کے موقف کی حمایت کردی،ساتھ میں ایک سوال پوچھ لیا۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ ایک یہودی سابق پروٹیز بلے باز نےعثمان خواجہ کے بلے اور جوتے پر امن کبوتر کی علامت پہننے کے مطالبے کی حمایت کردی،ساتھ میں سوال بھی اٹھایا ہے۔
عثمان خواجہ نے ایم سی جی میں پاکستان کے ساتھ جاری میچ میں اپنے بوٹ اور بلے پر زیتون کی شاخ پکڑے ہوئے کبوتر کی تصاویر کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ کے آرٹیکل ایک کا حوالہ دیا تھا۔یہ منصوبہ خواجہ کی جانب سے غزہ میں ایک انسانی بحران کے بارے میں شعور بیدار کرنے کی کوشش کا حصہ تھا لیکن آئی سی سی نے روک دیا۔
امن کا پیغام،عثمان خواجہ کی نئی درخواست بھی آئی سی سی نے مسترد کردی،کبوترلوگو سے بھی تکلیف
جنوبی افریقہ کے یہودی سابق بین الاقوامی کرکٹر مینڈی یاچاڈآسٹریلیا کے اوپنر کے حالیہ اقدام کی حمایت کرتے ہیںساتھ میں خواجہ سے سوال کیا ہے کہ وہ حماس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں کے بارے میں اتنا ہی جذباتی محسوس کرتے ہیں جتنا کہ وہ اسرائیلیوں کے ہاتھوں مارے جانے والے فلسطینیوں کے بارے میں ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ میں عثمان خواجہ کے خیالات کے اظہار کے حق کا مکمل احترام اور حمایت کرتا ہوں اور خاص طور پر جس علامت کو انہوں نے منتخب کیا ہے وہ امن کی عالمگیر علامت ہے (جس کے لیے ہم یہودی دن میں کئی بار دعائیں کرتے ہیں) اور ان کے اس بیان کا احترام کرتے ہوئے کہ انسان آزاد پیدا ہوتے ہیں اور عزت اور حقوق میں برابر ہوتے ہیں۔ میں خواجہ کے انسانی حقوق اور زندگی کی مساوات کے موقف اور ان کی بیٹیوں کے بارے میں ان کے بیان کو سچ،درست مانتا ہوں لیکن ساتھ سوال کرتا ہوں کہ وہ یہودیوں کیخلاف ہونے والی پرتشدد کارروائی پر کیا کہتے ہیں۔