آئی سی سی اجلاس میں وزیرداخلہ شریک،گلوبل باڈی کیسے ویلکم کرے گی۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی)کی اہم ترین میٹنگ میں ایک رکن ملک کا وزیر داخلہ شرکت کرے گا۔سوال ہوگا کہ یہ کیونکر ہوگا اور کرکٹ کی گلوبل باڈی اسے کیسے قبول کرے گی۔اس کا جواب عین واضح ہے۔
پاکستان جیسے ملک میں جہاں کرکٹ معاملات سیاسی معاملات کی طرح مسلسل جھٹکے کھارہے ہوں،وہاں زمبابوے اور سری لنکا جیسے کرکٹ ممالک کو معطل کرنے والی گلوبل باڈی پاکستان کیلئے علامتی حکم بھی جاری نہ کرے اور خاموشی اختیار کرے تو سوال ہوگا کہ کیوں،اس کا جواب بھی واضح ہے۔
افغانستان میں خواتین کرکٹ پر تاحال پابندی ہے لیکن اس کی رکنیت تاحال برقرار ہے تو سوال تو ہوگا کہ یہ سب کیا ہے،اس کا جواب بھی کلیئر ہے۔
پاکستان جیسے ملک میں جب کرکٹ معاملات بری طرح سیاست زدہ ہوں تو اس کی سیاست کا ذکر کئے بغیر بات نہیں بنے گی،زیاہ لمبی بات نہیں ہے،8 فروری کے انتخابات میں ایک جماعت پورے ملک میں کلین سوئپ کرچکی ہو،وہاں اگلے روز بڑی ڈھٹائی کے ساتھ سب کچھ الٹ پلٹ کردیا جائے اور پھر سلیکٹرز ریجیکٹڈ لوگوں کو سلیکٹڈٖکردیں اور پھر وہاں کے انصاف کرنے والے ادارے آنکھیں بند کردیں تو پاکستان تو چھوڑیں،گلوبل ورلڈ اسے مسترد کرنے کی بجائے اس کے ساتھ کام کرنے کو خوش آمدید کہے ،ہمسایہ ممالک باری باری مبارکباد کے پیغامات جاری کرنے لگیں تو سوال تو ہوگا کہ یہ کیوں ہے،اس کا جواب بھی عین واضح ہے۔
پکچر آپ کے سامنے آگئی ہے اور سوالات بھی سامنے ہیں،سب کا جواب ایک ہی ہے اور وہ ہے انٹرنیشنل اسٹبلشمنٹ کی انڈرسٹینڈنگ اور متعلقہ ممالک کا تعاون،چنانچہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی ) بھی ایک عالمی ادارہ ہے،اب وہ بھی اسے ویلکم کرے گی۔گویا ایسےحالات میں بھی اس کا تعاون جاری ہوگا۔یہ ہے اصل جواب۔
آئی سی سی کا 3 روزہ اہم ترین اجلاس 13 مارچ سے 15 مارچ تک دبئی میں ہوگا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین جمع وزیرداخلہ جمع اینٹی نارکوٹکس کے ہیڈ اس میں شریک ہونگے،کیا آئی سی سی واقعی اسے ویلکم کرنے اور اپنے درمیان ایک وزیر داخلہ کے استقبال کیلئے تیار ہے،جواب واضح ہے۔