ملتان کرکٹ اسٹیدیم سے عمران عثمانی کی خصوصی رپورٹ۔ملتان ٹیسٹ پاکستان کرکٹ کیلئے قبرستان،ہسٹری کی پہلی بدنام زمانہ شکست،کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کی 147 سالہ تاریخ میں نئی شرمناک روایت درج کرگیا۔ملتان پچ بائولرز کیلئے قبرستان قرار دی جانے والی آخر کار پاکستان کرکٹ کیلئے قبرستان بن گئی۔ہوم گرائونڈز میں شکستوں کا سلسلہ بھی دراز ہوگیا،بنا میچ جیتے 11 ٹیسٹ گزر گئے۔انگلینڈ نے ملتان ٹیسٹ اننگ اور 47 رنز سے جیت لیا ہے۔پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی ایسی ٹیم بنی جس نے 500 یا اس سے زائد اسکور کئے ہوں اور اننگ سے ہارگئی ہو۔یہ اعزاز بھی پاکستان کے نام آیا۔میچ کا فیصلہ 4 دن اور ایک نامکمل سیشن میں ہوگیا۔5 ویں روز 90 منٹ کے بعد ٹیسٹ تاریخ بن گیا۔
پاکستان نے 5 ویں دن کا جب آغاز کیا تو عامر جمال اور سلمان علی آغا نہایت اعتماد کے ساتھ انگلش پیسرز کا سامنا کرتے دکھائی دیئے۔دونوں نے نہ صرف ابتدائی اوورز گزارے بلکہ ساتھ میں رنز بھی بنائے۔7 ویں وکٹ پر109 رنز کی شراکت قائم کی۔دلچسپ اتفاق یہ ہے کہ پاکستان کے ٹاپ آرڈرز کے 6 بیٹرز 24.2 اوورز کھیل کر 82 رنزکے مجموعہ پر آئوٹ ہوئے تھے اور سلمان علی آغا اور عامر جمال نے بھی 24.2 اوورز بیٹنگ کی اور پھر یہ شراکت سلمان علی آغا کی وکٹ کی صورت میں ٹوٹ گئی،جب انگلش تجربہ کار اسپنر جیک لیچ نے انہیں ایل بی ڈبلیو کردیا۔آغا84 بالز پر 63 رنزبناکر آئوٹ ہوگئے۔انہوں نے کیریئر کی 8 ویں ہاف سنچری بنائی۔پاکستان کیلئے خطرات بڑھ رہے تھے۔9 ویں نمبر پر بیٹنگ کیلئے جب شاہین آفریدی آئے تو اننگ کی شکست بچنے کیلئے 76 رنزبنانے تھے۔214 کے اسکور پر شاہین شاہ آفریدی بھی 10 رنزبناکر جیک لیچ کا شکار بنے،انہوں نے شاندا ڈائیو لگاکر اپنی ہی بال پر کیچ پکڑا۔عامر جمال 55 رنز بنائے بے بسی سے دیکھتے رہے۔پھرنسیم شاہ 6 رنزبناکر لیچ کی بال پر سٹمپ ہوگئے۔یوں پاکستان کے 9 کھلاڑی220 پر پویلین تھے۔ابرار احمد نہیں آئے۔یوں اننگ 54.5 اوورز میں تمام ہوئی۔عامر جمال104 بالز پر 55 رنز کے ساتھ ناقابل شکست لوٹے۔یہ ان کی دوسری ہاف سنچری تھی۔
پاکستانی ٹیم کو سائیکالوجسٹ اور ٹیکنیشن کی ضرورت ہے،رمیزراجہ کا انکشاف
انگلینڈ کی طرف سے جیک لیچ نے 6.5 اوورز میں صرف 30 رنز دے کر 4 وکٹیں لیں۔
ملتان کرکٹ ٹیسٹ میں بہت کچھ ہوا۔متعدد ریکارڈز بنے،تاریخی روایات درج ہوگئیں۔20 برس بعد ٹرپل سنچری ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں بنی،18 سال بعد ایک ڈبل سنچری بھی بنی۔آخری بار برائن لارا نے 2006 میں ڈبل سنچری اور وریندر سہواگ نے 2004 میں ٹرپل سنچری ملتان انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں بنائی تھی۔پہلے روز پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کی اور 4 وکٹ پر 328 رنزبنائے،یہ اچھا آغاز تھا۔دوسرے روز پاکستان چائے کے وقفہ کے بعد تک کھیلا۔149 اوورز کی بیٹنگ میں 556 رنزبناکر آئوٹ ہوا۔شان مسعود نے 151سلمان آغا نے 104 اور عبداللہ شفیق نے 102 رنزبنائے۔جیل لیچ کی 3 وکٹیں تھیں۔انگلینڈ نے دن کا اختتام ایک وکٹ پر 96 رنزکے ساتھ کیا۔پچ پر قومی و بین الاقوامی سطح پر تنقید شروع ہوگئی تھی۔کھیل کے تیسرے روز انگلش بیٹرز کا غلبہ رہا۔پاکستان دن بھر مزید 2 وکٹ لے سکا۔انگلینڈ کے جوئے روٹ اپنے ملک کیلئے زیادہ ٹیسٹ رنزبنانے والے بیٹر بنے۔انہوں نے ایلسٹر کک کو پیچھے چھوڑا۔35 ویں سنچری بنائی۔492 رنز 3 وکٹ پر اننگ میں بریک کی۔
کھیل کا چوتھا روز کچھ نئی تاریخ لکھ رہا تھا۔انگلینڈ کے جوئے روٹ اور ہیری بروک نئے قلم سے نئی تاریخ لکھ رہے تھے۔پاکستانی اسپنر ابرار احمد میدان سے باہر ہوچکے تھے۔پھر کیا تھا جوئے روٹ نے ڈبل سنچی کی۔کیریئر بیسٹ 262 رنزبنائے۔ہیری بروک کے ساتھ مل کر ریکارڈ 454 رنزکی شراکت چوتھی وکٹ پر بنائی۔بروک نے کیریئر کی پہلی،انگلینڈ کیلئے 34 سال بعد پہلی ٹرپل سنچری بنائی۔پاکستان کے گیندبازوں میں سے 6 بائولرز کو ہنڈرڈ پلس کی مار پڑی۔پاکستان کیلئے یہ پہلا منظر،دنیا کیلئے دوسرا تھا۔انگلینڈ کی ٹیم نے ریکارڈ 823 رنز 7 وکٹ پر اننگ ڈکلیئر کی۔اس ریکارڈ سمیت تمام ریکارڈز کی تفصیلات آگے آرہی ہیں۔پاکستان کے خلاف 267 رنزکی برتری حاصل کی اورپاکستان کو اتنا وقت دیا کہ اس پر اٹیک کرتے،کامیاب ہوئے اور کھیل کے اختتام تک پاکستان کو 152 رنز 6 وکٹ پر پہنچادیا۔عبد اللہ صفر،صائم 25،شان مسعود 11 اور بابر اعظم 5 کرسکے۔سعود شکیل 29 اور رضوان10 بناگئے۔
ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں بننے والے تمام ریکارڈز کی لسٹ
انگلینڈ کا مجموعی اسکور 823/7 کھیل کی تاریخ میں چوتھا سب سے بڑا، پاکستان میں سب سے زیادہ اور 27 سالوں میں ٹیسٹ کرکٹ میں دنیا میں کہیں بھی سب سے بڑا اسکور ہے۔تاریخ میں صرف دو میچوں میں اس ٹیسٹ کے مقابلے میں پہلی دو اننگز میں زیادہ رنز بنائے گئے ہیں۔انگلینڈ ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے خلاف ایک اننگز میں 800 سے زائد رنز بنانے والی پہلی ٹیم بن گئی۔ اس سے قبل پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ 790 رنز 3 وکٹوں کے نقصان پر ویسٹ انڈیز میں 1958 میں کنگسٹن میں تھے۔یہ پاکستان میں کسی بھی ٹیم کا سب سے بڑا مجموعہ بھی ہے، اس سے پہلے 2009 میں کراچی میں سری لنکا کے خلاف پاکستان نے 6 وکٹوں پر 765 رنز بنائے تھے۔
پاکستان کے باؤلنگ اٹیک کو کام میں لایا گیا، جس میں چھ باؤلرز نے اننگز کے دوران کم از کم 100 رنز دیے، جو ٹیسٹ تاریخ میں اس سے پہلے صرف ایک بار ہوا ہے (2004 میں زمبابوے کے خلاف سری لنکا)۔
پوری 150 اوور کی اننگز میں صرف ایک میڈن اوور ہوا، جس سے یہ ریکارڈ پر سب سے طویل اننگز بن گئی جس میں ایک بائولر نے میڈن میں کم سے کم بائولنگ کی۔جو روٹ اور ہیری بروک کی کیرئیر کی بہترین کاوشوں نے ریکارڈ اسٹینڈ میں انگلینڈ کو ملتان میں کمان دے دیا .
ٹیسٹ کرکٹ کی 147 سالہ تاریخ میں پاکستان کو ایسی شکست کاخطرہ جو کسی ٹیم کو نہیں ہوئی
ہیری بروک انگلینڈ کے لیے سب سے زیادہ اسکورر تھے، جنہوں نے آؤٹ ہونے سے پہلے 317 رنزبنائے۔بروک 1990 میں بھارت کے خلاف گراہم گوچ کے بعد ٹرپل سنچری بنانے والے پہلے انگلش کھلاڑی ہیں، اور ایسا کرنے والے تاریخ میں صرف چھٹے انگلش کھلاڑی ہیں۔
اس کی غیر معمولی اننگز صرف 322 گیندوں پر آئی، اور اس نے ان میں سے صرف 310 پر اپنی ٹرپل سنچری مکمل کی، جو اسے ریکارڈ پر دوسری تیز ترین سنچری بنی، 2008 میں جنوبی افریقہ کے خلاف صرف وریندر سہواگ کی 278 گیندوں کی کوشش اس سے بہتر ہے۔
بروک نے اب پاکستان میں اپنے چار ٹیسٹوں میں سے ہر ایک میں سنچری اسکور کی ہے، ایسا کرنے والا واحد بلے باز ہے۔ صرف چار دیگر بلے بازوں نے پاکستان کے خلاف کسی بھی کنڈیشنز میں لگاتار ٹیسٹ میں چار سنچریاں اسکور کی ہیں، بروک ایک ایلیٹ لسٹ میں شامل ہوئے جس میں برائن لارا، جیک کیلس، ڈیوڈ وارنر اور کین ولیمسن بھی شامل ہیں۔
بروک نے روٹ کے ساتھ چوتھی وکٹ کے لیے 454 رنز بنائے ۔ یہ ٹیسٹ کرکٹ میں انگلینڈ کے لیے اب تک کا سب سے بڑا اور پاکستان کے خلاف کسی بھی جوڑی کا سب سے بڑا اسٹینڈ ہے۔جو روٹ اور ہیری بروک کی شراکت اب انگلینڈ کے لیے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ ہے، پیٹر مے اور کولن کاؤڈری کے درمیان 1957 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف چوتھی وکٹ کے لیے بھی 411 رنز کی شراکت کو بہتر بنایا۔ٹیسٹ کھیل کی تاریخ میں صرف تین بڑی شراکتیں ہوئی ہیں، اور کوئی بھی چوتھی یا اس سے کم وکٹ کے لیے نہیں بنی۔
اس سے پہلے صرف ایک بار انگلینڈ کے دو بلے بازوں نے ایک ہی ٹیسٹ اننگز میں کم از کم ڈبل سنچریاں اسکور کی ہیں، اور یہ ان کی ٹیسٹ کرکٹ میں ایک ساتھ بیٹنگ کرتے ہوئے مختصر وقت میں 300 سے زیادہ کی دوسری شراکت تھی۔ انگلینڈ کی کسی بھی سابقہ جوڑی نے کبھی بھی ٹیسٹ میں ایک ساتھ 300+ سے زیادہ شراکت نہیں کی۔یہ پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں سب سے زیادہ شراکت داری بھی ہے، جو 1958 میں کنگسٹن میں دوسری وکٹ کے لیے کونراڈ ہنٹے اور گیری سوبرز کے درمیان 446 رنز کی شراکت کو عبور کرتی ہے۔
ملتان ٹیسٹ ریکارڈ بک کا نیا عنوان بن گیا،18 سےزائد نئے ریکارڈز،تفصیلات ایک ساتھ
ملتان میں روٹ اور بروک کی 454 سے زیادہ۔ 1934 میں اوول میں انگلینڈ کے خلاف دوسری وکٹ کے لیے ڈان بریڈمین اور بل پونس فورڈ کی 451 رنز کی شراکت کو پیچھے چھوڑتے ہوئے یہ اب کسی مہمان جوڑی کا سب سے بڑا اسٹینڈ ہے۔
روٹ کا 262 ان کے شاندار ٹیسٹ کیریئر کا سب سے بڑا اسکور ہے، اور اپنی اننگز کے دوران ایلسٹر کک کو پیچھے چھوڑ کر انگلینڈ کے اب تک کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔
روٹ اور بروک 1985 میں چنئی میں ہندوستان کے خلاف گریم فاؤلر اور مائیک گیٹنگ کے بعد ایک ہی اننگز میں ڈبل سنچری بنانے والی انگلینڈ کی دوسری جوڑی ہیں۔
بروک نے 1957 میں ڈینس کامپٹن کے 278 کو ہرا کر پاکستان کے خلاف انگلینڈ کے لیے اب سب سے زیادہ اسکور بنایا ہے۔
یہ روٹ کی 35ویں ٹیسٹ سنچری اور ان کی چھٹی ڈبل سنچری تھی۔ ان کے 35 کی تعداد کا مطلب ہے کہ وہ برائن لارا، مہیلا جے وردھنے، یونس خان اور سنیل گواسکر سے آگے بڑھ گئے ٹیسٹ کی تاریخ میں سنچریوں کی ہمہ وقتی فہرست میں چھٹے نمبر پر آ گئے ہیں۔
روٹ واحد غیر ایشیائی کھلاڑی ہیں جنہوں نے براعظم میں تین ڈبل سنچریاں اسکور کی ہیں۔ ٹیسٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والوں کی فہرست میں اب صرف چار کھلاڑی روٹ سے اوپر ہیں ۔راہول ڈریوڈ، جیک کیلس، رکی پونٹنگ اور سچن ٹنڈولکر۔
ملتان ٹیسٹ پاکستان کیخلاف ریکارڈز چارج شیٹ میں تبدیل،67 سالہ پرانا ریکارڈ 2 رنزدوری پر