کرک اگین رپورٹ
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ 2021 میں اب کچھ ہی وقت باقی بچا ہے۔وارم اپ میچز شروع ہوچکے ہیں،پاکستانی کرکٹ ٹیم بھی کل پرواز پکڑنے والی ہے۔کرکٹ فینز کو شدت سے اس کے سپر 12 مرحلے کے آغاز کا انتظار ہے،جب 24 اکتوبر کو 2 روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹاکرا ہوگا۔قومی ٹیم اس کے بعد نیوزی لینڈ سے کھیلے گی،افغانستان سے مقابلہ ہوگا اور پھر 2 کوالیفائر ٹیموں سے بھی میچز ہونگے۔سیمی فائنل کے لئے محفوظ طریقہ تو ایک ہی ہے کہ ایک سے زیادہ شکست کی گنجائش نہیں ہے۔سوال یہ ہے کہ پاکستان سیمی فائنل تک جاسکتا ہے یا نہیں۔
ورلڈ ٹی 20 کپ اگر ایشیا سے باہر انگلینڈ،ویسٹ انڈیز،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں سے کہیں ہورہا ہوتا،حتیٰ کہ جنوبی افریقا بھی میزبان ہوتا تو پاکستان کی موجودہ ٹیم کبھی بھی سیمی فائنل کی اہل نہیں ہوسکتی تھی۔ایک ایسا ملک جو پاکستان کے لئے ایک عشرے سے بھی زائد وقت تک ہوم میدان بنارہا،وہاں کی پچز پر قومی ٹیم کو کھیلتے ہوئے خاص فائدہ ہوگا۔ایک ماہر اسپنر کی کمی شدت سے محسوس ہوگی،اس کا خیال نہیں رکھا گیا۔
آئی سی سی ورلڈ ٹی 20 کپ میں پاکستان کے لئے ناک آئوٹ مرحلے کی رسائی نہایت ضروری ہے،اس کے لئے پہلے میچ سے ہی چڑھ کر کھیلنا ہوگا۔اب 40 سال یا اس سے اوپر کے پلیئرز طاقت سے تو جتوانے سے رہے۔البتہ یو اے ای کی لوسکورنگ پچز پر ان کا تجربہ کام آئے گا،یہ تجربہ ہی ہوگا جو 150 اسکور سے کم کو بھی جیت میں بدل دے گا۔کرک اگین سرفراز،شعیب اور حفیظ کی سلیکشن کا خوش کن پہلو تو یہی نکال سکتا ہے کہ یہ تجربہ ٹیم کے کام آئے گا،شاید ان کی سلیکشن کا خاص پہلو بھی یہی ہو۔
آئی سی سی ورلڈ ٹی 20 کپ میں پاکستان جیتے گا یا ہارے گا؟یہ سوال نہایت ہی اہم ہے۔قومی ٹیم میں اب تجربہ کی کوئی کمی نہیں۔مڈل آرڈر کا ایشو چل رہا تھا،وہ آڑے آسکتا ہے۔ایک ریگولر اسپنر کی کمی ہوگی۔عماد وسیم اور شاداب خان اس فیلڈ میں بچے ہیں۔وہ ریگولرز اسپنرز کا متبادل نہیں ہوسکتے۔اس کا قومی ٹیم کو نقصان ہوگا۔پیسرز میں زیادہ تجربہ نہیں ہے۔اس لئے ٹیم کمزور ہے۔ان کی بنیاد پر جیت کا دعویٰ مشکل ہے۔
پھر بھی قومی کرکٹ ٹیم کی ورلڈ ٹی 20 کپ جیتنے کی ممکنہ راہ ایک ہوسکتی ہے۔پہلے ممکنہ الیون دیکھتے ہیں۔بابر اعظم کپتان ہونگے۔فخرزمان اور محمد رضوان کھیلیں گے۔حیدر علی اور آصف علی میں سے ایک ہوگا۔شعیب ملک اور محمد حفیظ میں سے ایک ہونا چاہئے لیکن پاکستانی تھنک ٹینک دونوں کو لیں گے ۔کرک اگین کے خیال میں شاداب خان کی موجودگی میں ایک ہونا چاہئےاور اسی سے مڈل آرڈر کو سہارا دیں گے۔7ویں نمبر پر حسن علی کو لایا جائے گا۔ شاداب خان ہونگےپھر عماد وسیم ڈالے جائیں گے۔شاہین شاہ آفریدی ہونگے۔حارث رئوف کھلائے جائیں گے،نواز کی ٹائی شاداب سے پڑے گی یا عماد سے ،ان میں سے ایک باہر ہوگا تو نواز ٹیم میں ہونگے۔۔15 پلیئرز میں سے 4 کھلاڑی پہلے پلان میں باہر کون سے ہوسکتے ہیں۔سرفراز احمد،محمدوسیم جونیئر،حیدر اور آصف میں سے ایک اور محمد نواز۔
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ،پاکستانی اسکواڈ کی مکمل پروفائل،منفرد جائزہ
اب مسئلہ یہ ہے کہ ٹیم کے پاس ممکنہ پیس اٹیک کیا ہوگا،شاہین شاہ آفریدی،حسن علی اور حارث رئوف۔اسپنرز میں شاداب خان،عماد وسیم،شعیب ملک اور محمد حفیظ ہونگے۔
دونوں شعبوں میں تھوڑی کمزوری ہے۔ٹیم آئوٹ کلاس نہیں بنتی ہے۔حسن علی اسپیشلسٹ پیسر نہیں ہیں۔اسی طرح حارث رئوف کے پاس کم تجربہ ہے اور شاہین شاہ آفریدی بھی کوئی ورلڈ کلاس بائولر نہیں ہیں۔شعیب پارٹ ٹائم اسپنر ہیں۔یہی حال حفیظ کا ہے۔لے دے کے عماد اور شاداب یہ فریضہ سر انجام دیں گے۔مان لیتے ہیں کہ ٹیم کمزور ہے لیکن یو اے ای کی سلو پچز پر تجربہ اور عقل سے جیتا جاسکتا ہے اور پاکستانی ٹیم میں یہ شامل ہے۔استعمال کی ضرورت ہوگی۔
ٹی 20 ورلڈ کپ 2021کی فیورٹ،بک میکرز کی ریٹ لسٹ،سابقہ 6 ایونٹس سےموازنہ پڑھنا مت بھولئے گا