میلبرن،دبئی:کرک اگین رپورٹ
چار روزہ ٹیسٹ مستقل حل نہیں،ایک اور خوفناک تجویز،ڈویژن سطح کا فارمولہ۔جیسا کہ گزشتہ ہفتہ رپورٹ کیا تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ کی غیر مقبولیت،حتیٰ کہ ون ڈے کرکٹ کی غیر افادیت کو محسوس کرتے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ایجنڈے میں کچھ تبدیلیاں آگئی ہیں،ان میں ایک یہ بھی ہے کہ ٹیسٹ میچ کو 4 روزہ کیا جائے اور کم سے کم 3 میچزکی سیریز ہو،مگر یہ بھی کوئی حل نہیں ہے،اس لئے کہ ٹی 20 فارمیٹ کا مقابلہ ہے،دلچسپی اور پیسہ اس میں ہے،اس کے لئے آئی سی سی کے پاس ایک اور تجویز موجود ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیاکیا جائے۔کرکٹ آسٹریلیا کمزور ممالک کو فنڈنگ دینے کی بات کرتا ہے لیکن بھارت کی اجازت کے بغیر مشکل ہوگا۔ چار روزہ ٹیسٹ بھی اس کا جواب نہیں ہے۔ زیادہ تر ٹیسٹ ویسے بھی چار دن کے اندر ختم ہو جاتے ہیں، اس لیے چار روزہ ٹیسٹ حل نہیں ہے۔لیکن یہاں ایک خیال ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ دو حصوں میں تقسیم ہو سکتی ہے۔ پہلی ڈویژن میں آسٹریلیا، انگلینڈ اور بھارت کے ساتھ نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ ہوسکتے ہیں۔
پاکستان کی کرکٹ مسلسل اپنے ہی پائوں میں گولیاں ماررہی ہے،مکی آرتھر کا خوفناک انٹرویو،انکشافات
دوسری ٹیمیں دوسری ڈویژن میں ہوں گی،ان میں زمبابوے، افغانستان اور آئرلینڈ، ہیں،یہ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں بھی نہیں ہوتے۔ وہ خواتین کی کرکٹ کے انداز میں ملٹی فارمیٹ کی سیریز کھیلیں گے۔ ایک ٹیسٹ کے ساتھ وائٹ بال گیمز سیاق و سباق فراہم کرے گا۔یہ مالی طور پر ممکن ہو سکتا ہے اور کم از کم ٹیسٹ کرکٹ برقرار رہےگی۔ ویسے بھی آئی سی سی فنڈز یعنی کیک میں ان کا حصہ چھوٹا ہوتا ہے، کم از کم اس طرح وہ اسے لے سکتے ہیں اور کھا سکتے ہیں۔ ڈویژن ٹو کے فاتح کو پروموشن اور زیادہ ٹیسٹ میچز کے ساتھ دگنا انعام دیا جائے گا۔ یہ جلد ہی واضح ہو جائے گا کہ ٹیسٹ کرکٹ واقعی اعلیٰ ترین فارم ہے یا نہیں۔فاتح ٹیم ڈویژن ون میں جائےگی۔