عاقب جاوید نے ریڈ لائن کھینچ دی،رضوان اور شان مسعود کے نئے دعوے۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ پاکستان کے کپتان محمد رضوان نے کہا ہے کہ سال 2024 ہمارے لیے اچھا ہو گیا ہے ۔لڑکوں نے کوشش کی۔مشکل دور سے ہماری ٹیم نکلی ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کس طرح ہماری پچھلے دور سے تھوڑا سا مشکل ٹائم تھا ۔
پی سی بی پوڈ کاسٹ 56 میں انہوں نے کہا کہ اگر بات کی جائے تو اپنی پوری پوری اتھارٹی ہے اگر ہماری باؤلرز کے پاس اپنے اتھارٹی ہے۔ بیٹسمین بھی ہیں تو الحمدللہ ہر ایک بندے کو اپنی جاب کو پتہ ہے کہ اس نے کیا کرنا ہے۔ سٹیج پر کیسے چلنا ہے توجو اتھارٹی میرے ہاس ہے تو میں اس کو دینے کی کوش کر رہا ہوں۔ بالکل پوری ٹیم کی کوشش جو ہے نا وہ ان کی محنت تھی ،جن کی پرفارمنس تھی جس سے مجھے کافی خوشی ہوئی ہے۔ ٹیم ورک تھا وہ ساری ٹیم کی جو پرفارمنس تھی وہ اگر آپ دیکھیں پیس ڈیپارٹمنٹ دیکھ لیں ۔ ہمارے اوپنرز کو دیکھ لیں۔ پیچھے سے فنشنگ ٹچ دیکھ لیں تو ایک بہترین دور تھا ۔ الحمدللہ ڈیمانڈ کے مطابق ٹیم ابھرتی ہے۔ ٹیم جس سے جڑتی ہے ۔ آگے جو ایونٹس ہیں ہمارے لیے، بالکل ہمارے لیے ٹارگٹ ہیں اور انشاءاللہ ہم پوری کوشش کریں گے۔ انشاءاللہ رزلٹ اچھے آئیں گے انشاءاللہ۔
پاکستان کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے ریڈ اور وائٹ بال کرکٹرز میں ریڈ لائن کھینچ دی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اب فیصلے لینے پڑیں گے کہ پول بڑھایا جائے،کیونکہ یہ آج نہیں تو کل ہر ٹیم کو یہ کرنا پڑے گا کیونکہ اگر آپ یہاں سے دیکھیں ۔ پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی انگلینڈ سے شروع ہوئے ہیں، آسٹریلیا چلے گئے۔ آسٹریلیا سے زمبابوے گئے۔ اب یہ ساؤتھ افریقہ میں ہیں۔ اس کے بعد ویسٹ انڈیز آرہی ہے۔ پاکستان ٹرائی نیشن ہے۔ چیمپیئنز ٹرافی ہے۔ اس کے دو دن بعد نیوزی لینڈ میں وائٹ بال کرکٹ ہے تو ایک پلیئر کو آپ 12 مہینے نہیں لے کے چل سکتے، تو آپ کو اپنی ریڈ بال اور وائٹ بال ٹیموں کو الگ کرنا پڑے گا، تاکہ پلیئرز انرجی رہے۔ انٹرسٹ رہے ۔انسان بور بھی ہو جاتا ہے ۔ان کی فیملیز بھی ہوتی ہیں۔ آپ کی باڈی ہے۔ آپ کی جو پریشر لینے کی طاقت ہے تو آرام چاہیے ۔میں نے چیز نوٹ کی ہے کہ پلیئرز جو ہے نا جب ہر وقت میچ موڈ میں رہتے ہیں تو وہ اپنی جو پرسنل سکلز ہیں ان کو امپروو کرنے کے لیے چاہے وہ فزیکل ہے یا کوئی ٹیکنیکل ہے، ان کے پاس ٹائم ہی نہیں ہوتا تو کوشش یہ ہوگی کہ آپ تین مہینے کھیلیں۔ اس کے بعد آپ کے پاس کچھ ہفتے ہوں، چار سے چھ ہفتے ہوں، جس میں آپ اپنے اپ کو اپنی باڈی کو ری گین کریں۔ اپنی سکل کے اوپر کام کریں۔ مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ہم نے ان پلیئرز کو 12 سال کیسے لے کے چلنا ہے۔ میچ کھیلتے ہی جیتنے کے لیے ہیں اور منترہ بھی یہی ہوتا ہے کہ آپ ایسی ٹیم سلیکٹ کریں جو کہ ایک وننگ کمبینیشن ہے۔ باقی دیکھیں کھیلنا تو پلیئرزنےہے، ہم ایک ماحول ایسا بناتے ہیں ،چیلنجنگ انوائرمنٹ، جس میں ہر ایک کو یہ لگے کہ مجھے گیم کے اوپر فوکس کرنا ہے ۔اس کو مزید بہتر کرنا ہے، تاکہ ٹیم جیت سکے ۔ ویسٹ انڈیز آرہی ہے تو اس کے لیے ہمارے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہوگا کہ جو ٹیمیں پاکستان میں آئیں
ٹیسٹ میچ میں اس کے رزلٹ پاکستان کے حق میں ہوں کیونکہ ہماری کنڈیشن ہیں۔
پاکستان کے ٹیسٹ کپتان شان مسعود نے 2024 کی پرفارمنس کو ملا جلا قرار دیا ۔سال کے آخر میں انگلینڈ کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر دو ٹیسٹ کی جیت کو اہم قرار دیا اور کہا کہ کم سے کم ٹیم جیتنے کے ٹریک پر آئی ہے ۔سال کا آغاز آسٹریلیا میں کیا ۔بہت مشکل تھا۔ پھر اس کے بعد درمیان میں گیپ آیا۔ بنگلہ دیش سے ٹیسٹ سیریز کی شکست افسوسناک تھی، اس سے نقصان ہوا لیکن اب ہم یہاں جنوبی افریقہ میں کھیل رہے ہیں۔ آخری ٹیسٹ جیتنے کی کوشش کریں گے اس کے بعد سال کے شروع میں ویسٹ انڈیز سے ٹیسٹ سیریز ہے اور پھر سال بھر میں جو بھی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا نیا سائیکل شروع ہوگا، ہم فریش ذہن کے ساتھ آگے بڑھیں گے اور ہمارے پاس کئی لڑکے ہیں۔ ہم پر امید ہیں کہ ہم ٹارگٹ کر کے جیتیں گے