ملتان انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم سے عمران عثمانی.عاقب جاوید سپن پچز پالیسی کیلئے دیوار بن گئے،شاہین کاٹیسٹ کیریئرختم کردیا،پریس کانفرنس میں الٹا سوال کرڈالا۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ پاکستان کے عبوری ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے الٹا سوال کردیا ہے کہ ہم سپن پچزبنارہے ہیں تو اس میں مسئلہ کیا ہے۔
مجھے بتایاجائے کہ کیا ہم نے غلط کیا۔ویسٹ انٖڈیز کے خلاف سپن پچ ہی بنانی تھی کہ وہ سپن کے خلاف کمزور ہیں۔اب لوگ کمنٹ کررہے ہیں کہ ٹیسٹ کرکٹ کدھر جارہی ہے۔عجب سوال ہے۔ٹیسٹ کرکٹ کا اصول یہ ہے کہ آپ ہوم میں اپنی مرضی کی پچزبناتے ہیں اور جیتتے ہیں۔باہر جاکر 2 میچز جیتنے سے فائنل کے امیدوار بن سکتے ہیں،جیسی کنڈیشنز،ویسی ٹیم۔مستقبل ٹیسٹ ٹیم کا یہ ہے کہ ہم نے ہوم میں جیتنا ہے۔آسٹریلیا اور جنوبی افریقا میں میچز5 ویں روز نہیں جارتے۔جنوبی افریقا میں تو 3 ہی روز میں میچ ختم ہوجاتے ہیں۔مییں حیران ہوں کہ سپنر وکٹیں لے تو ٹیسٹ کرکٹ پیچھے جارہی ہے اور فاسٹ بائولر وکٹیں لیں تو ٹیسٹ کرکٹ اوپر جارہی ہے۔مجھے کوئی سمجھائے کہ یہ کیا سوال ہے،یہ کیا لاجک ہے۔
عاقب جاوید نے ملتان انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کے دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میچ کے آغاز سے ایک روز قبل پریس کانفرنس میں تیزاور تند سوالات کے جوابات دیئے۔عاقب کہتے ہیں کہ یہ فیصلے بہت پہلے ہونے چاہئے تھے۔قربانی دینا یا نہ دینا ایسی اہم بات نہیں ہے۔میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ سوچیں کہ ٹیسٹ کیسے جیتنا ہے اور یہ پچز اب ہر سنٹر میں بناسکتے ہیں،غیرملکی ٹیموں کو یہاں آکر چیلنج لگے کہ یہاں جیتنا آسان نہیں،ایسی پچز پر ہمارے بیٹرز کو بھی مشکلات آرہی ہیں لیکن اب ان سے بھی بات ہورہی ہے۔اب سپن کے خلاف بہترکریں گے۔ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پچ کے آخری روز تک پچ بدلتی ہے،ابھی دیکھنا ہے کہ کیا کرنا ہے،یہ لازمی نہیں ہے کہ فاسٹ بائولر اتنے کھیلیں گے اور بیٹرز اتنا کھیلیں گے۔
پاکستان کے عبوری ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ ایک ون ڈے کرکٹ ہے اور ایک ٹیسٹ کرکٹ ہے،اتنی زیادہ کرکٹ ہورہی ہے کہ پھر ٹیسٹ میں 30 اوورز کرواتے ہیں،پھر 4 ماہ تک ٹیسٹ نہیں کھیل سکتے،کیپ ٹائون میں محمد عباس کی وجہ سے شاہین آفریدی نہیں کھیل سکے،اب بائولرز کیلئے 4 روزہ کرکٹ بھی کھیلنی پڑے گی،پھر جاکر ہی ٹیسٹ میچ کھیل سکیں گے۔عاقب جاوید نے ایک اعتبار سے شاہین آفریدی کو وائٹ بال کرکٹ تک محدود کیا اور ان کا ٹیسٹ کیریئر ختم کردیا ہے۔عاقب جاوید نے اس سوال کے جواب میں کہ ایسی پچز کے بعد وسیم،وقار،عاقب اور شعیب اختر کیسے پیدا ہونگے،کوئی بیٹر ڈبل سنچری کیسے بنائے گا،اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ریورس سوئنگ سے ہم وکٹیں لیا کرتے تھے،اب ریورس سوئنگ میں ہم پیچھے رہ گئے ہیں۔بائولرز ویسے نہیں کررہے،انہیں محنت کرنی پڑے گی۔