کرک اگین رپورٹ
ایشیا کپ میٹنگ ،بنگلہ دیش بورڈ میں پھوٹ ،ڈائریکٹرزبول پڑے
اس وقت تک ایشین کرکٹ کونسل کی میٹنگ کیلئے میزبان بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ میں پھوٹ پڑ گئی ہے۔ ڈائریکٹرز نے اپنا ہی صدر کے خلاف زبان کھول دی کہ یہ جیو پولیٹیکل ایشو بن گیا۔ ہمارے صدر نے میزبانی یہاں کیوں رکھی ۔پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی کو انکار کر دینا چاہیے تھا ۔یہ انکشاف ہوا ہے۔ بنگلہ دیش میں اب ایشین کرکٹ کونسل کی میٹنگ ہے۔درمیان میں دو دن باقی ہیں ۔24 اور 25 جولائی کو یہ میٹنگ ہونی ہے لیکن اس پر تا وقت گہرے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے ایک بار پھر اپنے میڈیا کے ذریعے اعلان کیا ہے کہ وہ اس میٹنگ سے باہر نکل جائے گا۔ اور یہی نہیں افغانستان بھی اس کے ساتھ ہوگا۔ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے حال ہی میں کابل کا دورہ کیا ہے لیکن بھارت نے دعویٰ کیا ہے کہ کابل سے انہیں کچھ زیادہ حوصلہ افزا جواب نہیں ملا ۔وہ اس میٹنگ میں شرکت نہیں کرے گا۔ یوں ٹیسٹ کھیلنے والے ایشیا کے ان پانچ ممالک میں سے تین کی شرکت ضروری ہے لیکن اگر سری لنکا ،بھارت اور افغانستان شامل نہیں ہوتے اور پاکستان ،بنگلہ دیش اکیلے شامل ہوتے ہیں تو میٹنگ کی کوئی ویلیو نہیں رہے گی۔
بی سی بی ڈائریکٹر کے مطابق
مجھے لگتا ہے کہ ہمارے صدر زیادہ وقت لے سکتےتھے کیونکہ اس طرح کے حالات میں وقت نکالنا کھیل کا حصہ ہے۔ شاید ناتجربہ کاری کی وجہ سے وہ جغرافیائی سیاسی مضمرات کو مکمل طور پر سمجھے بغیر اس کی میزبانی کرنے پر راضی ہو گئے۔اب ایسا لگتا ہے کہ ایونٹ ایک جیو پولیٹیکل معاملے میں بدل گیا ہے۔ امین الاسلام بی سی بی کےسربراہ سے میٹنگ کی میزبانی کے لیے رابطہ کیا گیا تو صورتحال کو زیادہ سمجھنا چاہیے تھا ۔
نیپال، متحدہ عرب امارات، سنگاپور، ملائیشیا، تھائی لینڈ، ہانگ کانگ کویت، سعودی عرب، عمان اور قطر سبھی مکمل رکن ہیں۔ ایسوسی ایٹس کے ارکان میں بحرین، بھوٹان، کمبوڈیا، تاجکستان، مالدیپ، جاپان، ایران، چین، میانمار اور انڈونیشیا شامل ہیں۔ ان ارکان میں عمان، نیپال، ملائیشیا، سنگاپور، تھائی لینڈ، کویت، متحدہ عرب امارات، بحرین، بھوٹان، مالدیپ، میانمار اور انڈونیشیا کی موجودگی مشکوک سمجھی جاتی ہے۔
