عمران عثمانی کا تجزیہ
چیمپئنز ٹرافی پر یہ نورا کشتی،پھر تاریخ پر تاریخ ،ڈرامہ پکڑا گیا
تاریخ پر تاریخ۔ تاریخ پر تاریخ۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے شیڈول اور اس کے میکینزیم کا اعلان آج بھی نہ ہو سکا ۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے شیڈول کی رونمائی کل بروز پیر 17 دسمبر 2025 کو ہوگی لیکن اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ یہ اعلان بھی حتمی ہوگا۔
آج رات اعلان ہوگا یا 18 دسمبر کے بعد ہوگا۔سوالات ہیں کہ کرکٹ فینز یہ جاننے کے لیے اور اس کے جواب کے لیے بے چین ہیں۔پی سی بی بورڈ آف گورنرز کا اجلاس 18 دسمبر کو ہے۔اس میں منظوری لینی ہے۔دینی ہے تو اس سے قبل شیڈول اور ہائبرڈ ماڈل کا اعلان کیوں ہوگا،اگر ہوگا تو پھر پی سی بی بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں چیمپئنز ٹرافی ایجنڈے کی کیا اوقات رہ جاتی ہے۔سب سے بڑی اہم بات یہ ہے کہ تاخیر ہو کیوں رہی ہے۔ اگرچہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور دونوں ممالک پاکستان اور بھارت کے کرکٹ بورڈز کی جانب سے ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ کیا چل رہا ہے لیکن غیر جانبدار حلقوں سے اور کچھ دوسری کڑیوں سے یہ پتہ لگتا ہے کہ معاملہ کچھ اور ہے۔
جیسا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے نائب صدر راجیو شکلا نے آج اس دن 16 دسمبر کو ایک ایسی بات کر دی کہ جس دن یہ طے تھا کہ آج چیمپینز ٹرافی شیڈول کا اعلان ہوگا۔ اس دن انہوں نے یہ کہا کہ ہم اپنی ٹیم کو پاکستان میں نہیں بھیج سکتے اور اس کے معاملات میں پیچیدگی ہے لیکن امید ہے کہ مسئلہ حل ہو جائے گا ۔
بھارتی میڈیا میں سناٹا ہے ۔بھارت کے وہ ٹاپ صحافی اور جرنلسٹ جو آگے بڑھ چڑھ کر اس سارے مسئلے پر بول رہے تھے ۔وہ خاموش ہیں اور اگر کرکٹ کھیلنے والے دیگر ممالک کو دیکھا جائے تو ان کے پریس میں تو سرے سے چیمپیئنز ٹرافی کا ذکر ہی نہیں ہے۔ انہوں نے تو یہ ظاہر کیا ہے پاکستان اور بھارت سیاست کی طرح اس ایونٹ کے اوپر بھی ایک سیاست کھیل رہے ہیں۔ ان کو کھیلنے دیں ۔انہوں نے روزمرہ کی بنیاد پر یا دوسرے چوتھے روز کوئی ایسی خبر بریک نہیں کی۔ اس سے ایک بات سمجھ میں آتی ہے کہ چیمپینز ٹرافی 2025 کے حوالے سے یہ نورا کشتی ہے۔ کچھ چیزیں پہلے سے طے تھیں لیکن نورا کشتی کے لئے ایک ماحول بنایا گیا ۔دونوں ممالک کے کرکٹ فینز کو انگیج کیا گیا ۔میڈیا کو انگیج کیا گیا اور ایک بھرپور قسم کا شور شرابہ مچایا گیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس سے انہیں حاصل کیا ہوا۔ کرکٹ فینز بہرحال بری طرح ناراض ہیں ۔دونوں ممالک سے اور آئی سی سی سے ۔سب سے زیادہ آئی سی سی سے، اس لیے کہ ان کا فرض زیادہ بنتا تھا
نورا کشتی کی بڑی مثال
ٹرافی کا مجوزہ شیڈول کئی ماہ قبل تیار کیا گیا۔ آج بھی وہی ہے ۔اسے سامنے رکھیں اور دیکھیں کہ پاکستان اور بھارت کے میچوں کو کیسے شیڈول کیا گیا تھا۔دونوں ممالک کے ابتدائی میچز میں 4 دن کا وقفہ رکھا گیا۔ اس کے بعد پاکستان اور بھارت کے میچ میں قریب پانچ روز کا وقفہ تھا۔ بھارت کی کرکٹ ٹیم نے اگر پاکستان رہنا تھا تو ہائی سکیورٹی ٹیم کے لیے پانچ دن کیا مطلب ۔ان کی کیا مصروفیات ؟ یااس لئے تھا کہ آخر میں جا کے ان کو کہنا تھا کہ میچ کھیل کے واپس چلے جائیں۔ ایسا نہیں ہے۔ بھارت کے گروپ میچز اور پاکستان کے گروپ میچز میں اور پھر ان دونوں ٹیموں کے مقابل جو ٹیمیں ہیں بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ ان کے آپس کے میچ میں بھی اس طرح کا گیپ رکھا گیا کہ اگر بھارتی ٹیم پاکستان نہ آئی اور ہائبرڈ ماڈل پر جانا پڑتا تو یہ مجوزہ شیڈول متاثر نہ ہوتا۔
اب دیکھیں پاکستان اگر 19 فروری کو ایک میچ کھیل رہا ہے تو بھارت 20 فروری کو کھیل رہا ہے اور پھر بھارتی ٹیم 24 فروری کو کھیلے گی اس ٹیم سے جس نے پاکستان سے 19 کو میچ کھیلا ہوگا تو اسے دوسرے ملک جانے میں اور میچ کھیلنے میں پانچ دن کا گیپ ملے گا پھر پاکستان اور بھارت جب 23 اور 24 تاریخ کو اپنے اپنے دو میچوں سے فارغ ہو جائیں گے تو ان کا اخری آپس کا میچ یکم مارچ تک رکھا گیا کہ کہیں بھی جا سکتے ہیں، تو یہ شیڈول بھی یہ بتاتا ہے کہ ہر چیز پہلے سے طے شدہ تھی اور اب یہ تاخیر بھی یہ بتاتی ہے کہ یہ نورا کشتی جان بوجھ کے چلائی گئی ہے۔ ایک ماحول بنانے کے لیے چیمپینز ٹرافی کی اہمیت کے لیے۔ میڈیا کی توجہ کے لیے اور دونوں ممالک اپنی اپنی جگہ سیاست کر سکتے ہیں۔ یہ کرکٹ کے لیے اچھا نہیں ہے ۔ہرگز اچھا نہیں ہے، اس میں انٹرنیشنل کونسل استعمال ہوئی ہے۔ استعمال کی گئی ہے۔ سمجھنا ہوگا۔ ابھی کچھ میڈیا گروپس کی جانب سے یہ دعویٰ ہے کہ چیمپینزٹرافی شیڈول کا اعلان کل ہوگا، لیکن انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی طرف سے کوئی اعلان نہیں ہے۔ یہ یاد رہے کہ نورا کشتی کب ختم ہوگی اس کا فیصلہ بھی انہوں نے کرنا ہے۔