کراچی ،کرک اگین رپورٹ
جہاں ایک طرف پاکستان کے 3 ٹاپ پلیئرز کو شٹ اپ کال ملی ہے،وہاں پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹیم الیون میں مداخلت کرکے بابر اعظم کی کپتانی کے اعتماد کو کاری ضرب لگادی ہے۔کہاں رمیز راجہ بطور چیئرمین پی سی بی بابر اعظم کو عملی طور پر بااختیار بنا چکے تھے۔وہاں آج کراچی میں پاک نیوزی لینڈ تاریخی ٹیسٹ کی شام چیف سلیکٹر شاہد آفریدی کپتان کو سامنے بٹھا کر سوال وجواب کررہے تھے۔اسے کھلانا ہے تو کیوں،اسے نہیں کھلانا تو کیوں نہیں کھلانا۔
پاکستان کے کپتان بابر اعظم اس وقت دنیا کے نمبر ون بیٹرز میں سے کیں،وہ باہر اس دبائو کا شکار ہوگئے ہیں۔وہ سپر اسٹار بھی ہیں اور کرکٹ کی ضرورت بھی۔غیر ضروری مداخلت پر سٹینڈ لیں گے تو فائدے میں ہونگے لیکن چیف سلیکٹر کے کہنے پر محمد رضوان کا ڈراپ اور سرفراز احمد کو کھلائیں گے تو سوال ہوگا،ایسے ہی میر حمزہ کی براہ راست انٹری اور ٹیسٹ ڈیبیو ان پر کیا چھاپ لگائے گا۔
پی سی بی نے شاہین آفریدی،شاداب خان،شاہ نواز دھانی وغیرہ کو بابر اعظم کے حق میں ٹوئٹ مہم بازی سے روک دیا ہے۔یہی نہیں بلکہ شاہد آفریدی کو اس سیٹ اپ کا حصہ بناکر متوقع رد عمل سے بھی محفوظ کیا ہے۔
کراچی ٹیسٹ کے پہلے معرکہ کے لئے شان مسعود اور امام الحق کے ساتھ عبداللہ شفیق اور بابر اعظم ،پھر سعود شکیل اور سرفراز احمد ،آغا سلمان،نعمان علی یا ساجد خان،حسن علی ،ابرار احمد اور میر حمزہ سلیکٹ ہورہے ہیں۔
یہ طرہ امتیاز رہے گاکہ بابر اعظم ہمارے نمبر ون بیٹر ہیں۔کامیاب کپتان بنانا ہے۔ہم سپورٹ کریں گے۔ظاہری کہانی یہی چلے گی لیکن کوئی بتاسکتا ہے کہ فائنل الیون بھی کھی کھلے عام چیف سلیکٹر منتخب کرواتا ہے۔
آج کراچی کے میڈیا کے سامنے جب بابر اعظم نے کھلے عام یہ کہا کہ حتمی پلیئنگ الیون کے لئے چیف سلیکٹر کراچی ملنے آرہے ہیں تو کسی کو اس میں بریکنگ نیوز نہیں ملی۔کسی کے کون کھڑے نہیں ہوئے۔کیوں ؟اس لئے کہ سیاسی میدان کی طرح کرکٹ میدان میں بھی صف بندی ہے۔
۔