لاہور،کرک اگین رپورٹ۔او جی کرلاواں گے کہنے والے کوچز نکمے،ناکامی نہیں بربادی،میری عقل سے چیزیں باہر،رمیز راجہ برس پڑے۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان،سابق چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ پی سی بی اور نئے تھنک ٹینک پر برس پڑے،سب کا ناکام کہا ہے اور پوچھا ہے کہ ان کو کب تک وقت دینا ہے۔اس تھنک ٹینک کے ساتھ کام نہیں چل سکتا۔کتنے مواقع دینے ہیں،کتنی ناکامیاں دیکھنی ہیں۔یہ سسٹم نہیں چل سکتا۔پاکستان کرکٹ کے ساتھ بہت کچھ ہورہا ہے۔ہمارے دور میں جب ٹیم ٹی 20 ورلڈکپ اور ایشیا کپ کا فائنل کھیل رہی تھی تو یہاں بیٹھنے والے شور مچاتے تھے کہ رمیز راجہ کیا بڑھکیں ماررہے ہیں۔ کہ کون سا جیت گئے،یہ رمیز کیا کررہے ہیں۔سوال ہے کہ اب کیا ہورہا ہے۔یہ کیا عقل ہے۔عقل سے بات ہوا کرتی ہے۔میں سجھنے کی کوشش کررہا ہوں۔،میری عقل سے چیزیں باہر ہوگئی ہیں۔
رمیز راجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ میں لانگ ٹرم پلان کے ساتھ شارٹ ٹرم پلانز درکار ہیں،اتنے کپتانوں کے ساتھ کیسے جیتیں گے۔بابر اعظم نے 78 کئے،اچھا کھیلے لیکن میرا پیغام یہ ہے کہ میچ ختم کرکے آئیں۔نئے آنے والے پاگلوں کی طرح ہٹ کرنے لگتے ہیں،آپ کے چہرے گھبرائے ہوئے ہوتے ہیں تو کیسے جیت سکیں گے۔یہ معجزہ کیسے ہوگا۔ہماری ٹیم کب کھڑی ہوگی۔بائولنگ اچھی چلتے چلتے 344 اسکور بنوالیتے ہیں۔بیٹنگ اچھی ہوتی ہے کہ 249 پر 3 اور یکدم 271 پر سب آئوٹ۔کس پر بھروسہ کریں۔یہ سب نئے انداز میں آئوٹ ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
دنیا کے نکمے بائولنگ اٹیک کو بی ٹیم کے ہاتھوں شکست ،یوسف نے اعتراض مان لیا
پاکستان کرکٹ متواتر بھنور میں ہے۔سٹیک ہولڈرز پریشان ہیں،اگر میں اس وقت ہوتا کہ کیسے ٹیم کو بہتر کرسکتا تو میں ایک رسی کا سرا پکڑتا تو دوسرا ہاتھ سے نکل جاتا۔سمجھ نہیں آرہی کہ وننگ سپرٹ نہیں ہے۔اتنے کپتان ہیں،اتنی تبدیلیاں ہیں۔یہ دعوے کہ ہم تجربات کررہے ہیں۔ہار برداشت کریں۔بھائی ہار کسی کو برداشت نہیں ہوتی،تھنک ٹینک کو سمجھ نہیں،کتنے سمجھدار ہیں۔نئے فینز کرکٹ کیوں دیکھیں۔پرانے فینز بد دل ہیں۔میں جہاں جاتا ہوں،پہلا سوال یہ ہوتا ہے کہ کرکٹ کے ساتھ کیا کررہے ہو۔فیوچر پلیئرز ریڈ ہاٹ نہیں۔پرانے پلیئرز کام نہیں کررہے۔آج کا میچ دیکھیں کہ کتنی مشکل پچ تھی،ان کے 3 آئوٹ تھے لیکن انہوں نے دماغ سے کرکٹ کھیلی،ایک ڈیبیو پلیئز سے ڈیبیو میچ میں تیز ترین ففٹی کروالی۔پاکستان دنیا کے ریکارڈز بنوانے میں کیوں لگا ہے،کبھی کسی نے سوچا ہے کہ یہ کیا چل رہا ہے۔کہیں سے بھی یہ 344 کی پچز نہیں تھی،یہ 240 سے 260 کی پچ تھی،خوامخواہ سلمان علی آغا سے 3 اوورز کروادیئے،پھر 30 رنز پڑے اور ان کی فائرنگ کھل گئی،کہاں سے 344 بنتے،یہ تو مشکل پچ تھی،پھر بھی 249 تک کوشش تھی لیکن بابر اور رضوان آئوٹ ہوئے تو پینک بٹن دب گئے۔
نیپیئر میں پاکستان نیوزی لینڈ سے پہلا ون ڈے 73 رنز سے ہارا ہے۔ہر شکست کے بعد پاکستان کے سلیکٹرجمع ہیڈ کوچ عاقب جاوید کا ایک ہی نعرہ ہواکرتا ہے کہ کیا ہوا۔ہم ٹھیک کررہے ہیں،کوشش کررہے ہیں۔شکست برداشت کریں،رمیز راجہ نے انہیں بنا نام لئے کڑا پیغام بھیجا ہے۔
رسی پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں تو کدھر سے پکڑیں۔برداشت کا مادہ کم ہورہا ہے۔پورا پاکستان کرکٹ پر کنفیوزڈ ہے۔کوئی بات نہیں کرنا چاہتا۔پھر پاکستان کرکٹ کے کپتانوں کی لائن لگی ہے۔بات کریں تو کہتے ہیں کہ تجربات ہیں۔برداشت کریں،ہمارا ٹیمپرامنٹ اتنا نہیں ہے کہ ایک کے بعد ایک ہار اور چپ رہیں۔ہارنے کیلئے کوئی ملک صبر نہیں کرتا۔اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی پلاننگ ٹھیک نہیں۔آپ کی سلیکشن غلط ہے۔پلیئرز غلط ہیں،ٹیم کا ماحول خراب کررکھا ہے۔ایک تو کرکٹ ٹیم ی مصیبت ہے،کلب کرکٹ مرگئی ہے۔سکول کرکٹ پر کیا پلانز ہیں،پیسہ سسٹم میں نہیں ہے،کلبز کا بچھا جال ختم ہے۔بنیادی تیکنیک والے بائولرز نہیں،کام کے کوچز نہیں۔یہ جو بات ہوتی ہے کہ کرکٹ کا کیڑا ہوگا تو کام ہوگا،یہ ایسا نہیں چلے گا کہ کیا ہوگیا،ہارگئے،ٹھیک کردیں گے۔یہ کردیں گے،کب تک یہ کرنا ہے۔کرکٹ بورڈ نے اس تھنک ٹینک کے ساتھ کتنا وقت برباد کرنا،کتنی ناکامیاں لینی ہیں۔شکست سے اٹھان نہیں ہوتی۔یہاں بیک اپ سسٹم ہی نہیں۔کمزور سسٹم والے ممالک گرجاتے ہیں۔