لدن،کرک اگین رپورٹ۔کوچز اور کپتان کی بار بار تبدیلی،ان کی ذہنیت نہیں جانتا،محمد عباس پھٹ پڑے،کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ پاکستانی پیسر محمد عباس اس سال ایک بار پھر اپنے سابقہ کلن ناٹنگھم شائر کیلئے 6 میچز کھیلنے انگلینڈ پہنچے ہیں۔کہتے ہیں کہ پاکستان میں رہنا فٹنس کو دائو پر لگاناہے۔پاکستان کی جانب سے مسلسل کھیلنا حق تھا لیکن میں ان لوگوں کی ذہنیت نہیں جانتا۔ہر قت کپتان اور کوچزکی تبدیلی بنیادی وجہ ہے۔
پاکستان کیلئے طویل عرصہ بعد جنوبی افریقا میں چند ماہ قبل ٹیسٹ میچ میں واپسی کرنے والے محمد عباس پاکستان کرکٹ کی چلتی روایت سے مایوس ہیں۔کہتے ہیں کہ زیادہ تر ٹیمیں ہوم ایڈوانٹیج کی تلاش میں ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ طریقہ کہ سپن ٹریک اور سارے ہی سپنرز کھلانا پاکستان میں فاسٹ باؤلنگ کے مستقبل کے لیے اچھا نہیں ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ کوچنگ اسٹاف جلد ہی دوبارہ تبدیل ہونے والا ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ انھوں نے اگلے سال کے لیے کیا منصوبہ بنایا ہے۔
عباس نے کہا ہے کہ کچھ عرصہ قبل جب میں کائونٹی کھیل رہا تھا تو جس ہوٹل میں تھا،اس کا میرے والا کمرہ کسی کو درکار تھا لیکن کائونٹی نے اس اہم شخصیت کو دینے سے انکار کیا۔میرا لحاظ کیا۔پچھلے تین مہینے میرے خاندان کے لیے بہت مشکل رہے،میرے بھائی اور بہن دونوں کا انتقال ہو گیا، اس لیے میں نے ایک وقفہ لے لیا۔عباس کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان کا درد ختم ہونے لگا ہے اور وہ اپنی نئی ٹیم کے لیے پیشہ ور بننا چاہتے ہیں۔ ایسٹ مڈلینڈز میں اپنی بڑی پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ کھیلنا سکون کا ایک اور ذریعہ ہے، جب کہ ایک لطیفہ یہ بھی ہے کہ پاکستان میں زیادہ دیر رہنا ان کی فٹنس کے لیے اچھا نہیں ہوتا۔ بہت زیادہ چکنائی والا کھانا ہوتا ہے۔
پیسر کی 775 فرسٹ کلاس وکٹیں ہیں۔عباس کی ٹیسٹ باؤلنگ کی اوسط 23.18 ۔یہ 100 یا اس سے زیادہ ٹیسٹ وکٹیں لینے والے 20 پاکستانیوں میں عمران خان کے بعد دوسرانمبر ہے۔ جب ان کے محرکات کے بارے میں پوچھا گیا تو وہ کہتے ہیں۔میں ہمیشہ اپنے آپ سے لڑتا رہتا ہوں۔ میں ہمیشہ اپنے کیریئر کی بہترین چیزوں کو شکست دینے کی کوشش کر رہا ہوں۔بدقسمتی سے ہماری انتظامیہ، کوچز اور کپتان ہر چھ ماہ یا سال میں تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ میں ان لڑکوں کی ذہنیت کے بارے میں نہیں جانتا لیکن شاید وہ نوجوانوں کو موقع دینا چاہتے تھے۔ اس کے علاوہ، ہم کافی ٹیسٹ میچ نہیں کھیلتے۔ یہی بنیادی مسئلہ ہے۔