| | | | | | |

پاکستانی کھلاڑیوں کی ٹانگیں امریکا کے سامنے کانپتے دیکھی ہیں،سابق کرکٹرز برس پڑے

ڈلاس،کرک اگین رپورٹ

پاکستانی کھلاڑیوں کی ٹانگیں امریکا کے سامنے کانپتے دیکھی ہیں،سابق کرکٹرز برس پڑے۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ امریکا سے پاکستان کی شکست کے بعد سابق کرکٹرز اور کرکٹ مبصر سیخ پا ہوگئے۔ٹی 20 ورلڈکپ 2024 کی اپ سیٹ شکست کے بعد ایسے ایسے بھی بول اٹھے جو گزشتہ 2 سال سے جاری پاکستان کرکٹ بورڈ کی زبوں حالی اور اس کے کرکٹ ٹیم پر پڑتے اثرات پر خاموش تھے یا کہیں نہ کہیں ساتھ تھے۔ایسے گروپ بھی میدان میں درد لئے بول رہے ہیں جو کل تک ٹیم سلیکشن،کپتانی،حکمت عملی،کھلاڑیوں کے ہوٹل تبدیلی کا کریڈٹ ایک خاص بندے کو دے رہے تھے۔

ٹی 20 ورلڈکپ 2024،سکاٹ لینڈ کی فتح،گروپ بی میں آسٹریلیا سے بھی اوپر ہوگیا

سابق کپتان وسیم اکرم جو کمنٹری کیلئے امریکا میں موجود ہیں،انہوں نے اسے مایوس کن اور جدید کرکٹ سے عاری کھیل قرار دیا ہے۔

رمیز راجہ نے کہا کہ ایسے تو اسکول کے بچے بھی نہیں کھیلتے لیکن جو سیٹ اپ 2 سال قبل چھیڑا گیا تھا،وہ اوور نائٹ درست نہیں ہوسکتا ہے۔

باسط علی کہتے ہیں کہ اس شکست کا جواب اب چیئرمین پی سی بی محسن نقوی ہی دے سکتے ہیں۔ایک اور سابق کرکٹر کہتے ہیں کہ پاکستانی کھلاڑیوں کی ٹانگیں امریکا کے سامنے کانپ رہی تھیں۔یہ کمال تبصرہ ہوا ہے،اس سے قبل کسی اور میدان میں کسی اور کی ٹانگیں کانپنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

شعیب اختر نے کہا ہے کہ دل توڑنے اور مایوس کرنے والا دن تھا۔ناصر حسین کہتے ہیں کہ یہی پاکستانی ٹیم ہے،کبھی کیسے اور کبھی کیسے۔

نو بالز سے وائیڈ بالز،محمد عامر کا مشن اب مکمل،اوپر سے تلے تک ڈرامے،صارفین کے مزید دلچسپ تبصرے

تمام ممتاز تجزیہ نگاروں نے پاکستان کو سیمی فائنل سے نااہل ٹیم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ایسے کھیل سے گلی محلہ میں کرکٹ چل سکتیہے،کہیں اور نہیں۔

محمد حفیظ نے کہا ہے کہ ٹیم سلیکشن مذاق ہے اور گیم پلان صفر تھا،ٹیم بکھری سی تھی،خوفزدہ تھی۔شاہد آفریدی نے مایوس کن کھیل قرار دیا ہے۔

پاکستان کرکٹ کی تباہی کے مرکزی کردار پی سی بی چیئرمین شپ بانٹنے والے،پھر اس سیٹ پر آنے والا چیئرمین پی سی بی ہے،کوئی اور نہیں ہے۔

ٹی 20 ورلڈکپ 2024،کاکول ٹریننگ کا نکتہ عروج حاصل،پاکستان امریکا کے سامنے سرنگوں،سپر 8 مشکل ہوگیا

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *