عمران عثمانی ۔آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی،پہلا ایونٹ 1998،نام کچھ اور،9 ٹیموں میں صرف 8 میچز،8 ایونٹس کے 7 چیمپئن۔آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 پر تازہ ترین مضمون آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی تاریخ کا ذکر ہے۔چیمپئنز ٹرافی ہسٹری ہے۔ریکارڈز ہین،دلچسپ باتیں اور واقعات ہیں۔آئی سی سی چیمپینز ٹرافی 2025قریب ہے۔ اس کا اغاز 1998 میں ایک ناک آؤٹ ایونٹ کے نام سے ہوا، بعد میں کبھی اسے منی ورلڈ کپ کہا گیا اور اب ایک عرصے سے اسے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کہا جا رہا ہے۔ یہ نام 2002 سے دے دیا گیا تھا۔ ہم اپ کو ایک دلچسپ بات بتاتے چلیں کہ 27 سالوں میں آئی سی سی چیمپینز ٹرافی 8 بار ہو چکی ہے اور حیران کن طور پر اس کے چیمپیئنز کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ جو کہ13 بار ہو چکا اس کے چیمپیئنز کی تعداد اوسط کے حساب سےکم یعنی 7ہے۔
پہلی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی(ناک آئوٹ) ایونٹ میں کل 9 ٹیموں نے حصہ لیا اور ان میں صرف 8 میچز کھیلے گئے اور فائنل بھی شامل تھا۔نیوزی لینڈ کو زمبابوے سے ایک پری کوارٹر فائنل ملا۔وہ جیتا تو 8 ٹیمیں باقی تھیں۔ایونٹ کا آغاز ہی کوارٹر فائنل سے ہوا۔پاکستان کوارٹر فائنل میں عامر سہیل کی قیادت میں ویسٹ انڈیز سے ہارگیا۔ایونٹ سے باہر ہوگیا۔انگلینڈ جنوبی افریقا سے ہارا۔سری لنکا نے نیوزی لینڈ اور بھارت نے آسٹریلیا جب کہ ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو ہرادیا۔سیمی فائنلز میں جنوبی افریقا نے سری لنکا اور ویسٹ انڈیز نے بھارت کو ہرادیا۔فائنل میں جنوبی افریقا نے ویسٹ انڈیز کو ہراکر پہلی بار آئی سی سی ایونٹ جیتا۔164 رنز بنانے اور 8 وکٹیں لے کر آل رائونڈ کارکردگی والے جاک کیلس پلیئر ٓآف دی ایونٹ قرار پائے۔
کیا یہ دردنا ک بات نہیں کہ تاریخ کی پہلی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 1998 میں ویسٹ انڈیز نے کوارٹر فائنل میں پاکستان،سیمی فائنل میں بھارت جیسی ٹیموں کو شکست دی اور فائنل تک کھیلا۔وہ آج ایونٹ کی 9 ویں چیمپئنز ٹرافی کھیلنے لائق ہی نہیں ہے
پہلی بار 1998 میں جنوبی افریقہ چیمپئن بنا۔ 2000 کے ایونٹ میں نیوزی لینڈ فاتح بنا۔ 2002 میں بھارت اور سری لنکا مشترکہ طور پر چیمپئن اس لیے قرار پائے کہ فائنل اور اس کے متبادل دن بارش کی نظر ہو گئے تھے، تو پہلے تین ایونٹ میں چار مختلف ممالک چیمپئن بن گئے۔ جب چوتھا ایونٹ 2004 میں انگلینڈ میں ہوا تو ویسٹ انڈیز فاتح ہو گیا۔ ایک نیا ملک آگیا ۔2006 میں آسٹریلیا پہلی بار جیتا۔ وہ بھی نیا ملک ہو گیا اور 2009 میں اس نے کسی کو نہیں جیتنے دیا۔ مسلسل دوسری بار ایونٹ جیتا۔ پھر 2013 میں بھارت جب جیتا تو وہ ویسے تو انفرادی طور پہ پہلی بار جیتا لیکن وہ 2002 میں سے سری لنکا کے ساتھ مشترکہ طور پر فاتح تھا تو اس لیے اس کی یہ دوسری ٹرافی قرار پائی۔ 2017 میں پاکستان چیمپئن بنا تو کہنے کا مطلب یہ ہے کہ 8 ایونٹس میں اب تک آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیتنے والے ممالک کی تعداد 7 ہے۔ ان کے نام یہ ہیں ۔جنوبی افریقہ ،نیوزی لینڈ، بھارت، سری لنکا، ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا اور پاکستان۔
ایک بدقسمت بڑا ملک باقی بچا جس کا نام انگلینڈ ہے ۔وہ آج تک آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی نہیں جیت سکا اگرچہ دو مرتبہ وہ اس کی میزبانی بھی کر چکا ہے۔
چیمپئنز ٹرافی بجلی کی سی تیزی اور پھرتی کی گیم ہے،پہلا ایونٹ شروع ہی کوارٹر فائنل سے ہوا۔کوئی چانس نہیں تھا۔ہارے تو ایک میچ کے ساتھ باہر۔پاکستان کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا تھا
آئی سی سی ناک آؤٹ ٹرافی ولز انٹرنیشنل کپ کے نام سے 1998 میں شروع ہوا۔ بنگلہ دیش میں منعقدہ ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹ تھا۔ یہ ورلڈ کپ کے علاوہ پہلا ٹورنامنٹ تھا جس میں تمام ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک شامل تھے۔ ۔ اس ٹورنامنٹ کے مستقبل کے ایڈیشنز کو اب آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اپنے پہلے بڑے ٹورنامنٹ کے فائنل میں جنوبی افریقہ نے ویسٹ انڈیز کو شکست دے کر ایونٹ جیت لیا۔ اس ٹورنامنٹ کا افتتاح فیفا کنفیڈریشن کپ کی بنیاد پر کیا گیا تھا جہاں ان کی کنفیڈریشنز کی بہترین ٹیمیں ایک دوسرے سے مقابلہ کرتی ہیں لیکن اس معاملے میں آئی سی سی ون ڈے چیمپئن شپ میں سرفہرست ٹیمیں ایک دوسرے سے مقابلہ کرتی ہیں۔آئی سی سی نے غیر ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک میں کھیل کی ترقی کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے ایک مختصر کرکٹ ٹورنامنٹ کا تصور پیش کیا۔ اس ٹورنامنٹ کو بعد میں منی ورلڈ کپ کا نام دیا گیا کیونکہ اس میں آئی سی سی کے تمام ممبران شامل تھے، اسے ناک آؤٹ ٹورنامنٹ کے طور پر پلان کیا گیا تھا تاکہ یہ مختصر ہو اور ورلڈ کپ کی اہمیت اور اہمیت کو کم نہ کرے۔
چیمپئنز ٹرافی 2025 پر آئی سی سی کا فیصلہ کن شیڈول،اعلامیہ،کون جیتا،ہارا
آئی سی سی نےکھیل کو فروغ دینے کے لیے ٹورنامنٹ بنگلہ دیش کو دینے کا فیصلہ کیا۔ بنگلہ دیش نے 1997 کی آئی سی سی کوالیفائر ٹرافی جیتنے اور 1999 کے کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے کے باوجود اس وقت ٹیسٹ کھیلنے والا ملک نہ ہونے کی وجہ سے شرکت نہیں کی۔ ٹورنامنٹ براہ راست ناک آؤٹ فارمیٹ میں منعقد کیا گیا اور اس میں اس وقت کے تمام ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک شامل تھے۔ 9 ممالک اہل تھے جس کا مطلب تھا کہ 2 ممالک فائنل 8 ٹیموں کا تعین کرنے کے لیے کوالیفائر ناک آؤٹ کھیلیں گے۔ ابتدائی طور پر یہ اعلان کیا گیا تھا کہ 9 ٹیموں کی درجہ بندی 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ سیڈنگ کے مطابق کی جائے گی۔ آخر کار جو ڈرا جاری کیا گیا۔نیوزی لینڈ کو زمبابوے کے خلاف میچ میں مرکزی ڈرا کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے دیکھا گیا۔پاکستان نے ایک ہی میچ کھیلا،وہ ایک کوارٹر فائنل کی طرح ہی تھا۔ویسٹ انڈیز سے اسے شکست ہوگئی۔سیمی فائنلز میں جنوبی افریقا نے سری لنکا اور ویسٹ انڈیز نے بھارت کو اپ سیٹ شکست دی۔فائنل میں جنوبی افریقا نے ویسٹ انڈیز کو4 وکٹ سے ہرادیا۔یوں وہ پہلی بار اس ایونٹ کا چیمپئن بنا۔