لاہور،کولمبو،کرک اگین رپورٹ
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم ملکی کرکٹ اور سیاسی حالات پر چپ نہ رہ سکے،خوب بولے اور بہت زیادہ گرجے ہیں۔کہتے ہیں کہ سیاست نے کرکٹ نہیں ملک کے حالات بھی خراب کردیئے ہیں۔
وسیم اکرم کہتے ہیں کہ میں نے بچپن ،جوانی اور بڑھاپا ان حالات میں دیکھا ہے۔یہاں ہر جگہ سیاست ہے۔لوگ پوچھتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم کی پرفارمنس میں تسلسل کیوں نہیںمیں کہتا ہوں کہ کرکٹ چھوڑیں ملک میں کیا تسلسل ہے۔پاکستان میں اس بار بھی وہی کچھ ہوا جو ماضی میں 2 بار ہوچکا ہے۔کوئی ادارہ ایسا نہیں ہے کہ جسے ہم درست کہہ سکیں۔
وسیم اکرم نے کہا ہے کہ کوئی ادارہ چیز ٹاپ پر نہیں ہے۔75 سالہ پاکستانی تاریخ ہے۔تین چوتھائی صدی کا طویل عرصہ ہے۔کوئی وزیر اعظم اپنی آئینی مدت کیوں پوری نہیں کرسکا۔میں خود 13 کپتانوں کے ساتھ کھیلا،ان میں سے کئی متعدد بار کپتان بنائے،ہٹائے گئے۔مجھے 4 بار مختلف مواقع پر کپتان بنایا گیا،ہٹایاگیا۔میں نے 10 قومی کوچز اور9 پی سی بی چیئرمینز کے ساتھ کام کیا،ان کے ساتھ یا انکے ہوتے کھیلا ہوں۔میں نے سیاست دیکھی،میں سیاست سے پیچھے ہٹ گیا۔
رجیم چینج وینیو چینج،نیوزی لینڈ کا دوسرا ٹیسٹ ملتان سے کراچی منتقل
وسیم اکرم نے انکشاف کیا کہ آپ پیچھے ہٹو یا نہیں ہٹو،آپ جانتے ہیں کہ وہ آپ سے کیا چاہتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ آپ بھلے سیاست میں دلچسپی لو یا نہیں لیکن سیاست آپ میں دلچسپی رکھتی ہے۔اس نے مجھے متاثر کیا۔مجبور کیا اور مجھے معطل ہونے پر مجبور کیا۔آخرکار مجھے میچ فکسنگ کیس میں دھکیلا گیا اور مجھے داغدار کیاگیا،یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
عبوری سلیکشن کمیٹی منتخب کیوں نہ ہوسکی،کمیٹی اجلاس کی اندرونی کہانی
وسیم اکرم نے یہ باتیں لنکا پریمیئر لیگ کے دوران کی ہیں،جب پاکستان میں کرکٹ رجیم چینج آپریشن ہوا ہے۔وہ سری لنکا میں لیگ کے برینڈ ایمبیسدڑ کے طور پر موجود ہیں۔
نجم سیٹھی بھی پی سی بی راہداری میں داخل،وسیم اکرم کا کہاں استقبال