کولکتہ ،کرک اگین رپورٹ
صحافی،شوگرمل مالک کرکٹ چلائے گا تویہی ہوگا، گندگی اکٹھی ہونے والی،میں کیا کرنے والاہوں،رمیز راجہ کی دھمکی۔جب جذبہ ہوتا ہے تو آدھی ٹیم بری ہوجاتی ہے۔اپنی کرسی بچانے کیلئے چیف سلیکٹر اور کپتان کی بلی چڑھائی جائے گی۔سوکالڈ ایڈمنسٹریٹرز آکر یہاں قبضہ کرتے ہیں۔انگلینڈ آسٹریلیا میں کرکٹ ایڈمنسٹریٹرز باقاعدہ سسٹم کے تحت کرکٹ تک پہنچتے ہیں ،جہاں ان کو گیم کی سمجھ بھی آجاتی ہے۔اب کیا ہوگا۔یہاں سابقہ کرکٹرز کاجمعہ بازار لگے گا۔بھانت بھانت کے بھاشن ہونگے اور اس کے بعد ایک مطلب کا اعلامیہ بنایاجائےگا۔عرصہ سے یہی ہورہا ہے،جب ایک صحافی کو ،جب ایک شوگر مل مالک کو چیئرمین کرکٹ بنائیں گے تو یہ نتیجہ نکلے گا۔ان کو کرکٹ کا آئیڈیا ہی نہیں ہے۔
غلطیاں کرنا جرم نہیں،مکی آرتھر۔آپ ہو کون،کرکٹ ڈائریکٹر یا ٹیم ڈائریکٹر،وسیم اکرم برس پڑے
پاکستان کے سابق کپتان،سابق چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کا بیڑہ غرق کردیا گیا ہے۔پاکستان کا نیو کلیس یہی ہے۔یہاں سسٹم خراب ہے۔ریپوٹیشن پر کھیلنا بند ہونا چاہئے،آج کل ہر چیز دیکھ کر کھلانے کا فیصلہ کیا جاتاہے۔پاکستان کا یہی مسئلہ ہے،یہاں کئ لوگ کھیلے جاتے ہیںچاہے ناکام ہوں،یہاں تبدیلی کی ضرورت ہے۔انگلینڈ کے خلاف مشکل پچ پر ان کے ناکام ہونے کا مجھے یقین تھا۔اب 4 سال بعد کا پلان بنانا پڑے گا۔ہمیں جلد علم ہوجائے گا۔
بابر اعظم دوران میچ برہم،سناڈالیں،وسیم اکرم کی پی سی بی پر تنقید،شعیب ملک کا معنی خیز دفاع
پاکستانی ٹیم بجھ سی گئی تھی،اتنا ان پر بولاگیا۔تنقید کی گئی۔دبائو میں آگئے تھے۔ڈائریکشن بدلنے کی ضرورت ہے۔رمیز راجہ نے مزید کہا ہے کہ ہم کیسے یہ سسٹم تبدیل کریں گے،حالات برے ہیں۔سابق کرکٹرز آکر گزارشات پیش کریں گے۔پھر جب یہ ناکامی میں گرفتار ہوتے ہیں تو پھر بابر اعظم کو ہٹادیں گے،یہ نہیں ہوسکتا کہ اپنی کرسی بچانے کے لئے انضمام الحق کو فارغ کردیں۔بابر اعظم کو فارغ کردیں۔میں ابھی پیش گوئی کرتا ہوں کہ سلیکشن کی بنیاد پر یہاں شہر کی گندگی اکٹھی ہوگی۔ہمارا رہا سہا کرکٹ سسٹم بھی ختم ہوجائے گا۔کرکٹ کمیٹی بٹھا کر کچھ نہیں بہتر ہونے والا۔میں گارنٹی کرتا ہوں کہ یہ ہوگا اور جب آپ کلب لیول،چھوٹے دماغ کا بندا سلیکٹر بنادیں گے تو پاکستان کیسے ڈائریکشن بدلے گا،ان کے ساتھ ہم کھیلے ہیں،ہم ان کے ڈی این سے واقف ہیں۔میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں یہ ہونے نہیں دوں گا۔مجھ سے جو ہوسکا،کروں گا۔جہاں تک جانا پڑا ۔جائوں گا۔میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں نہیں ہونے دوں گا۔