عمران عثمانی۔جنوبی افریقا کے خلاف ون ڈے سیریز،پاکستان کبھی ہوم سیریز جیتا بھی یا نہیں،حیران کن ریکارڈ،شاہین کیلئے جواز۔کرکٹ کی بریکنگ سٹوری میں ہے کہ پاکستان اور جنوبی افریقا کی ون ڈے سیریز شروع ہورہی ہے۔بہت سی باتیں اور معلومات سامنے آچکی ہیں لیکن بہت سی ایسی ہیں کہ جو ابھی بیان ہونی ہیں۔مثال کے طور پر دونوں ممالک کی یہ کون سی باہمی سیریز ہے۔کتنی کھیل چکے ہیں۔کون کہاں فاتح رہا۔پاکستان میں کتنی ہوئیں،جنوبی افریقا میں کیا ہوا ور نیوٹرل وینیو پر کیا چلتا رہا ۔آخر میں ایک ایسی چونکادینے والی بات بھی ہے جو مزا دوبالا کرے گی اور ساتھ میں نئے کپتان شاہین آفریدی کیلئے بھی نئی ہوگی۔
سب سے پہلے پی سی بی کی وہ پریس ریلیز جو کئی گھنٹے قبل جاری ہوئی۔اس کے مطابق پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان ون ڈے سیریز منگل سے شروع۔تینوں میچز اقبال سٹیڈیم فیصل آباد میں کھیلے جائیں گے۔پہلا میچ 4 نومبر دوسرا میچ 6 نومبر اور تیسرا اور آخری میچ 8 نومبر کو کھیلا جائے گا ۔
اقبال سٹیڈیم فیصل آباد میں17 سال بعد انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ہورہی ہے۔ اس گراؤنڈ میں آخری مرتبہ انٹرنیشنل میچ 11 اپریل 2008 میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کھیلا جانے والا ون ڈے انٹرنیشنل تھا۔اس میدان میں مجموعی طور پر 16 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے جاچکے ہیں ۔پاکستان نے اقبال سٹیڈیم میں 12 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے ہیں جن میں سے 9 جیتے ہیں اور 3 ہارے ہیں۔جنوبی افریقہ نے یہاں 5 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے ہیں 2 جیتے ہیں 3 میں اسے شکست ہوئی ہے۔
اس ون ڈے سیریز سے قبل دونوں ٹیمیں ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیل چکی ہیں۔ ٹیسٹ سیریز ایک ایک سے برابر رہی تھی جبکہ پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی سیریز دو ایک سے اپنے نام کی ۔
شاہین شاہ آفریدی پہلی مرتبہ ون ڈے انٹرنیشنل میں پاکستان ٹیم کی قیادت کررہے ہیں۔شاہین شاہ آفریدی کا کہنا ہے پاکستان ٹیم کی قیادت ان کے لیے اعزاز ہے۔وہ یہ ذمہ داری بخوبی نبھانے کی کوشش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں سترہ سال بعد انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی خوش آئند ہے اور ہم جنوبی افریقہ کے خلاف اس سیریز میں اچھی کارکردگی کے لیے پرامید ہیں۔ہم نے ٹی ٹوئنٹی سیریز اچھی کھیلی ہے ۔شاہین آفریدی نے کہا کہ بحیثیت کھلاڑی ہمارا کام کھیلنا ہے اور جو بھی ذمہ داری دی جاتی ہے اسے نبھانا ہے۔ اس وقت ان کی توجہ ون ڈے پر ہے کہ کس طرح کارکردگی کو بہتر کرنا ہے۔بابراعظم کے بارے میں شاہین آفریدی کا کہنا ہے کہ آخری ٹی ٹوئنٹی کی اننگز سے یقیناً ان کا اعتماد بڑھا ہوگا اور دوتین اننگز میں ناکامی کی وجہ سے آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ بابراعظم اچھا کھلاڑی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جب بھی سینئر کھلاڑی پرفارم کرتے ہیں ٹیم کامیابی حاصل کرتی ہے ۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان 87 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے جاچکے ہیں پاکستان نے34 جیتے ہیں جبکہ 52 میں جنوبی افریقہ نے کامیابی حاصل کی ہے۔
یہاں تک کی بات پی سی بی پریس ریلیز میں تھی۔اچھی بات ہےاچھا تذکرہ ہے۔اب یہاں سے ہم اپنی بات کرتے ہیں۔پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان اب تک 11 ایک روزہ باہمی سیریز ہوچکی ہیں۔پاکستان صرف 3 میں کامیاب ہوا ہے اورجنوبی افریقا نے 8 سیریز اپنے نام کی ہیں۔ہر زمانے میں پاکستان کو بڑی شکست ہوئی ہے۔اس سے بھی آگے چلتے ہیں۔سوال ہوگا کہ پاکستانی سرزمین پر کیا نتائج ہیں۔جواب یہ ہے کہ جنوبی افریقا نے پاکستان کی سرزمین پر اس سے قبل 2 ون ڈے باہمی سیریز کھیلی ہیں۔پہلی 2003 اور دوسری 2007 میں۔دونوں میں جنوبی افریقا نے 5 میچز کی سیریز2-3 سے اپنے نام کی۔پاکستان کی 2 ہوم سیریز متحدہ عرب امارات میں بھی ہوئیں۔ایک 2010 اور دوسری 2013 میں۔پہلی جنوبی افریقا 2-3 اور دوسری 1-4 سے جیت گیا۔اب پیچھے 7 سیریز باقی بچی ہیں۔یہ 7 سیریز جنوبی افریقا میں ہوئیں۔پاکستان کا کمال یہ ہوا کہ جنوبی افریقا میں اس نے 7 میں سے 3 سیریز جیت لیں اور جنوبی افریقا 4 میں کامیاب ہوا۔
نتیجہ کیا نکلا۔یہ ہے کہ پاکستان اپنے ملک،اپنی ہوم سیریز تیسرے ملک میں بھی کھیل کر کبھی نہیں جیتا ہے۔جنوبی افریقا پاکستان میں ناقابل شکست ہے اور پاکستان اپنے ہوم گرائونڈز میں پروٹیز کے خلاف ون ڈے ٹرافی اٹھانے میں ناکام رہا ہے۔یہ ہے نا حیرت کی بات۔اب اس نئی سیریز میں شاہین آفریدی نئے کپتان ہیں۔پاکستان اپنی یہ تاریخ بدل سکے گا یا نہیں۔بظاہر موقع ہے کہ جنوبی افریقا کی تگڑی ٹیم پاکستان نہیں ہے لیکن پھر وہی بات کہ نیا کپتان ہمارا ہے اور تاریخ تعاقب میں ہے۔شکست شاہین کیلئے جواز پیدا کرے گی کہ یہ کونسی نئی بات ہے۔
پھر بھی آخری 3 سیریز جو 2021 اور 2022 کے ساتھ 2024 میں ہوئیں۔ان میں پاکستان 1-2 سے آگے ہے لیکن یہ تینوں سیریز جنوبی افریقا میں ہوئی تھیں۔
پاکستان سکواڈ ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔شاہین شاہ آفریدی ( کپتان ) ۔ابرار احمد۔ بابراعظم۔ فہیم اشرف۔ فیصل اکرم۔ فخرزمان۔ حارث رؤف۔ حسیب اللہ۔ حسن نواز۔ حسین طلعت۔ محمد نواز۔ محمد رضوان ( وکٹ کیپر) محمد وسیم جونیئر۔ نسیم شاہ ۔ صائم ایوب اور سلمان علی آغا
