| | | | | |

ٹی 20 ورلڈ کپ ،پاکستان کا پہلا میچ کل امریکا سے،اہم معلومات ،تفصیلات

 

 

 

 

ڈلاس ٹیکساس 5 جون 2024،پی سی بی میڈیا ریلیز

پاکستان کرکٹ ٹیم جمعرات کو میزبان امریکہ کے خلاف میچ سے آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 میں اپنی پیش قدمی شروع کرے گی تو کپتان بابر اعظم یہی امید کریں گے کہ بحیثیت کپتان ان کے لیے یہ تیسرا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ خوش قسمت ثابت ہو۔

امریکہ اور کیریبئن میں یکم جون سے شروع ہونے والے اس عالمی ایونٹ میں 2009 کی چیمپئن ٹیم اور امریکہ کے درمیان ڈلاس میں ہونے والے میچ کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے دس بجے اور پاکستانی وقت کے مطابق رات ساڑھے آٹھ بجے ہوگا۔
9 جون کو نیو یارک میں پاکستان روایتی حریف بھارت کے مدمقابل ہوگا۔

11 جون کو نیویارک ہی میں اس کا تیسرا میچ کینیڈا سے ہوگا جبکہ 16 جون کو وہ فلوریڈا میں آئرلینڈ کے خلاف گروپ اے میں اپنا آخری میچ کھیلے گا۔

سپر ایٹ مرحلے کے لیے کوالیفائی کرنے کی صورت میں پاکستان کے تین میچ 19 سے23 جون تک انٹیگا اور بارباڈوس میں ہوں گے۔

بابراعظم لگاتار تیسرے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی قیادت کررہے ہیں۔ 2021 میں پاکستان ٹیم مسلسل پانچ میچ جیتنے کے بعد دبئی کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا سے ہاری تھی۔

2022 میں میلبرن میں کھیلے گئے فائنل میں انگلینڈ نے پاکستان کو شکست دی تھی۔

موجودہ ٹیم میں بابراعظم کے علاوہ فخر زمان، حارث رؤف، افتخار احمد، محمد رضوان، نسیم شاہ، شاداب
خان، اور شاہین شاہ آفریدی 2022 کے ٹورنامنٹ میں بھی شامل تھے۔محمد عامر 2009 کے فاتح اسکواڈ میں شامل تھے جبکہ عماد وسیم 2016 اور 2021 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ تھے۔

ابرار احمد، اعظم خان، محمد عباس آفریدی، صائم ایوب اور عثمان خان وہ پانچ کھلاڑی ہیں جو پہلی بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیل رہے ہیں۔

تاہم عماد وسیم امریکہ کے خلاف میچ میں سلیکشن کے لیے دستیاب نہیں ہونگے۔ پی سی بی کی میڈیکل ٹیم نے انہیں آرام کے لیے کہا ہے۔ یاد رہے کہ انگلینڈ کے خلاف چوتھے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سے قبل نیٹ پر بیٹنگ کے دوران عماد وسیم کودائیں جانب پسلی میں تکلیف ہوگئی تھی جس کی وجہ سے وہ میچ نہیں کھیل سکے تھے۔ توقع ہے کہ وہ 9 جون کو نیویارک میں امریکہ کے خلاف میچ کے لیے دستیاب ہونگے۔

2009 میں لارڈز میں یونس خان کی قیادت میں پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتا تھا اس سے قبل 2007 میں اس نے جوہانسبرگ میں فائنل کھیلا تھا جس میں انڈیا نے کامیابی حاصل کی تھی تاہم گزشتہ پندرہ برسوں کے دوران اس مختصر فارمیٹ میں نمایاں تبدیلی آچکی ہے۔ اس فارمیٹ کے ماہر کھلاڑیوں کی شرکت ، اسٹرائیک ریٹ کا سب سے زیادہ موضوع بحث بننا اور 180 سے زیادہ رنز کو اچھا اسکور سمجھا جانا۔

بیٹنگ اور بولنگ کی اختراعات ، ڈیٹا کی بنیاد پر مرتب کردہ حکمت عملی اور یہاں تک کہ غیر ٹیسٹ کھیلنے والی ٹیموں کا بڑی ٹیموں کو چیلنج جیسا کہ امریکہ کا بنگلہ دیش کو تین میچوں کی سیریز میں 2-1 سے شکست دینا۔

بابر اعظم 14 سال کے تھے جب یونس خان نے 2009 کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ لارڈز کے تاریخی میدان میں جیتا تھا۔ آٹھ سال بعد بابر اعظم ، سرفراز احمدکی اس ٹیم کاحصہ تھے جس نے لارڈز سے تقریباً دس میل کے فاصلے پر دی اوول میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2017 جیتی تھی۔

بابر اعظم ان یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہتے ہیں “مجھے لارڈز میں پاکستان کی 2009 کی فتح اور یونس خان کا پویلین کے سامنے ٹرافی اٹھانا آج بھی یاد ہے۔ یہ ایک ایسا واقعہ تھا جس نے مجھے 2009 اور اس سے پہلے کے اسٹارر کھلاڑیوں کے نقش قدم پر چلنے کی مزید ترغیب دی اور پھر 2017 میں اس ٹیم کا حصہ بننا اور کامیابی اور فخر کے اسی احساس کو محسوس کرنا ، یہ وہ چیز ہے جس کا مجھے اب بھی مزہ آتا ہے۔

بابراعظم کہتے ہیں اب ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنا، ان یادوں کو تازہ کرنا اور یہ اعزاز پاکستان کے ُپرجوش لوگوں کے سامنے پیش کرنا میرے کریئر کا مقصد اور ہدف ہے جو اچھے دنوں میں ہمیشہ چٹان کی طرح ہمارے پیچھے کھڑے رہے ہیں۔ میں اپنے تمام ساتھیوں کی طرح آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کے لیے انتہائی ُپراعتماد ہوں۔ یہ بڑے میچ کا وقت ہے اور میں جانتا ہوں کہ ٹیم کا ہر ایک کھلاڑی بے چینی سے انتظار کر رہا ہے تاکہ وہ اپنا کردار ادا کر سکے اور ایک مضبوط اور کامیاب مہم میں اپنا حصہ ڈالے۔ ہم سخت محنت جاری رکھیں گے، ہر بار جب ہم میدان میں قدم رکھیں گے تو اپنی بہترین کارکردگی پیش کرنے کی کوشش کریں گے اور امید ہے کہ ہماری تیاریاں اور وعدے اس سفر میں ہمارا ساتھ دیں گے۔

بابر کا کہنا ہے کہ تمام بیس ٹیمیں یقین رکھتی ہیں کہ وہ ٹورنامنٹ جیت سکتی ہیں۔ اس طرح ہمیں اپنے تمام حریفوں کے خلاف بہتر ہونا پڑے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہم بارباڈوس میں 29 جون کے میچ میں حصہ لیں گے۔ یہ ایک دلچسپ لیکن انتہائی چیلنجنگ ٹورنامنٹ ہونے جا رہا ہے لیکن یہ عالمی چیمپئن شپ کی خوبصورتی ہے اور صرف وہی ٹیمیں کامیاب ہوتی ہیں جو زیادہ تر میچوں میں اپنا بہترین کھیل پیش کر سکتی ہیں۔ ہم ٹیم کے انتخاب میں صورتحال کے مطابق والی پالیسی پر عمل کریں گے کیونکہ امریکہ میں حالات نئے ہیں اور ایک دو حریف ہم نے پہلے نہیں کھیلے ہیں ۔ جدید دور کی کرکٹ میں فلوٹنگ پلیئرز کا تصور اور اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ ہو گئی ہے اور ہمارے کھلاڑی اس کے ساتھ ساتھ اپنے کردار اور ذمہ داریوں سے بھی آگاہ ہیں۔

بابر کا کہنا ہے کہ یہ امریکہ کے لیے قابل فخر لمحہ اور بڑا موقع ہوگا جب وہ جمعرات کو ایک سابق چیمپیئن سے کھیلیں گے۔ بنگلہ دیش کے خلاف سیریز کی جیت اور پھر پہلے میچ میں کینیڈا کو شکست دینے کے بعد امریکہ نے ثابت کیا ہے کہ وہ یہاں ہونے کے مستحق ہیں جو خطے میں کرکٹ کے فروغ اور ترقی کے لیے ایک بہترین خبر ہے۔ ہم انہیں عزت دیں گے جس کے وہ مستحق ہیں لیکن خود مطمئن ہوئے بغیر۔

پاکستان کا آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ریکارڈ خاصا متاثرکن ہے۔ اس نے 2009 کا ایونٹ جیتنے کے علاوہ 2007 اور 2022 میں فائنل کھیلا ہے۔ 2010، 2012 اور 2021 میں وہ سیمی فائنلز تک پہنچا۔

آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان نے اب تک 47 میچز کھیلے ہیں جن میں سے 28 میں کامیابی حاصل کی ہے۔ کامیابی کا تناسب 60.63 ہے ۔ ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک میں صرف بھارت (63.95) جنوبی افریقہ (62.5)، اور آسٹریلیا (62.50 ) کی کامیابی کا تناسب پاکستان سے بہتر ہے۔

پاکستان اسکواڈ: بابر اعظم (کپتان ) ابرار احمد، اعظم خان، فخر زمان، حارث رؤف، افتخار احمد، عماد وسیم، محمد عباس آفریدی، محمد عامر، محمد رضوان، نسیم شاہ، صائم ایوب، شاداب خان، شاہین شاہ آفریدی اور عثمان خان۔ پاکستان کے میچوں کا شیڈول:
6 جون ۔ بمقابلہ امریکہ گرینڈ پریری کرکٹ اسٹیڈیم ۔ ڈلاس
9 جون – بمقابلہ انڈیا، ناساؤ کاؤنٹی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم، نیویارک
11 جون – بمقابلہ کینیڈا، ناساؤ کاؤنٹی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم، نیویارک
16 جون – بمقابلہ آئرلینڈ، سینٹرل بروورڈ پارک اینڈ بروورڈ کاؤنٹی اسٹیڈیم، لوڈرہل، فلوریڈا۔
پہلے راؤنڈ کے گروپس۔
گروپ اے ۔ انڈیا (A1) ، پاکستان (A2) ، امریکہ، کینیڈا اور آئرلینڈ
گروپ بی ۔ انگلینڈ (B1) ، آسٹریلیا (B2) ، نمیبیا، اسکاٹ لینڈ اور اومان
گروپ سی۔ نیوزی لینڈ (C1) ، ویسٹ انڈیز (C2) ، افغانستان، یوگینڈا اور پاپوا نیو گنی۔
گروپ ڈی – جنوبی افریقہ (D1) ، سری لنکا (D2) ، بنگلہ دیش، نیدرلینڈ اور نیپال
سپر ایٹ (اگر پاکستان کوالیفائی کرتا ہے):
19 جون – بمقابلہ D1، اینٹیگا
21 جون – بمقابلہ C2، بارباڈوس
23 جون – بمقابلہ B1، بارباڈوس

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *