کرک اگین رپورٹ
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی ٹی 20 ورلڈکپ فائنل میں شکست کے بعد وطن واپس پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔عام طور پر کرکٹ فینز نے ان کو ویلکم کیا ہے لیکن زیادہ تر تعداد لاتعلق ہے،اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹیم کی بیٹنگ لائن نہیں چلی تھی۔قومی ٹیم کا اگلا امتحان اب ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا ہوگا۔یوں تیز ترن فارمیٹ سے یکدم سلو فارمیٹ میں انٹری ہوگی۔تیز گام ایکسپریس سے ٹیسٹ ایکسپریس میں سواری ہے۔صورتحال نہایت ہی دلچسپ ہے۔
آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ 2 اب آخری مراحل میں ہے۔پاکستان کی 2 ہی سیریز باقی ہیں۔اتفاق سے دونوں ہم ہوم گرائونڈز پر آگے پیچھے ہیں۔انگلینڈ کے خلاف 2 ہفتہ بعد سیریز شروع ہوگی۔3 میچزکے فوری بعد نیوزی لینڈ کے خلاف پھر 2 ٹیسٹ میچز ہونگے۔اگلے 7 ہفتوں میں اس بات کا فیصلہ ہوجائے گا کہ پاکستان ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل کھیل سکتا ہے یا نہیں ۔یا پھر کسی دوسرے نتائج پر انحصار کرنا پڑے گا۔
اس کے لئے پاکستان کے باقی میچزکا جائزہ لیتے ہیں۔قومی ٹیم 4 سیریز کھیل چکی۔9 میچز ہوگئے۔اب اس کی 2 سیریز کے 5 میچز باقی ہیں۔سال کے آخر میں انگلینڈ کے خلاف 3 ٹیسٹ میچز، نیوزی لینڈ کےخلاف 2 میچزکی سیریز ہونی ہے۔چونکہ دونوں سیریز ہوم گرائونڈز پر ہیں۔قوم اگر اس سال کی آسٹریلیا کے خلاف سیریز کی شکست بھلادے تو ہم یقینی طور پر ہوم کنڈیشنز ،وکٹ وغیرہ سے ٹیم کی جیت کی امید رکھیں گے۔فرض کریں کہ پاکستان اپنے اگلے 5 میچز جیت جائے تو ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ ٹیبل پر اس کی پوائنٹس شرح 71.68 پر تمام ہوگی۔کیا یہ شرح فائنل کا ٹکٹ دلواسکتی ہے؟ اسے بھی دیکھ لیتے ہیں۔
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ،بھارت زیادہ پوائنٹس کے باوجود پاکستان سے کیسے نیچے،مکمل فارمولہ
اس وقت پہلے نمبر پرآسٹریلیا ہے،جنوبی افریقا کا دوسرا نمبر ہے،پروٹیز کے ویسٹ انڈیز سے 2 میچز اور پھر آسٹریلیا میں 3 میچز،کل ملاکر 5 میچز باقی ہیں۔وہ سارے میچز جیتے تو وہ 86 .80فیصد شرح کے ساتھ ٹکٹ کٹوالے گا لیکن اس کے آسٹریلیا میں جیتنے کے امکانات کم ہیں۔یہ اگر دونوں سیریز ہارجائے تو پھر پاکستان کے تمام میچزکی فتح کی صورت میں جنوبی افریقا فائنل ریس سے باہر ہوگا۔دوسرے نمبر پر موجود آسٹریلیا کے 9 میچز باقی ہیں۔4 ٹیسٹ ان میں سے بھارت میں ہیں۔5 ٹیسٹ اپنے ملک میں جوبی افریقا اور ویسٹ انڈیز سے ہونگے۔آسٹریلیا اگر بھارت میں تمام میچز ہارے یا کوئی ڈرا کرے،مگر فتح نہ سمیٹے اور اپنے ملک کے 5 یا 4 میں کامیابی سمیٹ لے تو ٹیبل پر اس کی پوزیشن 66 سے 67 فیصد میں ہوگی۔پاکستان کے پاس تمام میچز جیتنے کی صورت میں امید ہوگی۔تیسرے نمبر پر موجود سری لنکا کے 2 ہی میچز باقی ہیں۔اتفاق سے وہ اگلے سال نیوزی لینڈمیں ہونے ہیں۔سری لنکا دونوں جیت بھی جائے تو 61 فیصد شرح کے ساتھ فل سٹاپ ہوگا،اس کے چانسز قریب ختم ہوگئے ہیں۔ایک صورت میں وہ مقابلہ میں رہ سکتا ہے کہ باقی ٹیمیں ہارنے اورجیتنے دونوں میں ففٹی ففٹی پرسنٹ پر چلیں،ظاہر ہےکہ ایسا نہیں ہوتا۔
لارڈز میں پاک،بھارت ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل ممکن،چانسز باقی
بھارت اس وقت چوتھے نمبر پر ہے۔اس کے 2 میچز بنگلہ دیش سے ہیں،ہوم میدانوں میں 4 میچز آسٹریلیا سے ہیں۔یوں یہ 6 میچز بنتے ہیں۔بھارت اگر یہ تمام 6 میچز جیتے تو کہاں ہوگا۔ بھارت تمام میچز جیت کر بھی 69 فیصد شرح سے اوپر نہیں جاسکے گا،اس لئے اگر ایک میچ ڈرا کھیلا یا ہارا تو پھر پاکستان اپنے تمام 5 میچز جیتنے کی صورت میں بھارت سے آگے ہوگا۔
انگلینڈ کے 4 میچز باقی ہیں،وہ تمام جیت بھی جائے تو بھی 51 فیصد شرح سے اوپر نہیں جاسکتا،اس کی کہانی تمام ہوئی لیکن وہ اگر جنوبی افریقا کو ہرائے اور پاکستان سے ہارے تو اس کا فائدہ پاکستان کو ہوگا۔پروٹیز کا انگلینڈ میں ہارنا پاکستان کے لئے نہایت ضروری ہے۔دفاعی ٹیسٹ چیمپئن نیوزی لینڈ اس وقت 8 ویں نمبر پر ہے۔2 سیریز باقی ہیں۔4 میچز کھیلنے ہیں۔2 پاکستان میں اور 2 اپنے ملک میں،وہ چاروں میچز جیت بھی جائے تو بھی40 فیصد شرح سے اوپر نہیں جاسکتا،چنانچہ وہ بھی فارغ ہوا۔
اس بحث سے یہ نتیجہ نکلا ہے کہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپین شپ فائنل ریس سے نیوزی لینڈ،انگلینڈ باہر ہیں۔ویسٹ انڈیز کے بھی امکانات نہ ہونے کےبرابر ہیں۔ایک سیریز اس کی آسٹریلیا،دوسری جبنوبی افریقا سے ہے۔یوں وہ بھی قریب باہر ہے۔سری لنکا کا مدار دوسروں پر ہوگا۔اب باقی جنوبی افریقا،آسٹریلیا،بھارت اور پاکستان بچتے ہیں۔پاکستان کے لئے تمام 5 میچز جیتنا لازمی ہے اور باقی ممالک میں اگر،مگر کے چند نتائج ضروری ہیں۔آسان الفاظ میں چانسز موجود ہیں۔کنڈیشن ایک ہی ہوگی کہ ہوم میدانوں میں ڈرا میچزکی بجائے فتح کے لئے کھیلے جائیں۔تب ہی یہ ممکن ہوگا۔
کرک اگین نے کچھ عرصہ قبل ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ پوائنٹس شرح کا فارمولہ تفصیل سے شائع کیا تھا،آپ اس لنک پر جاکر کسی بھی وقت ،کہیں بھی بیٹھ کر کسی بھی سیریز کے بعد اگلا منظرنامہ نکال سکتے ہیں۔