میلبرن،کرک اگین رپورٹ
پاکستان کرکٹ ٹیم میلبرن ٹیسٹ میں آسٹریلوی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار دکھائی دے رہی ہے۔پرتھ میں تین میچوں کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ آسٹریلیا نے جیتا تھا تاہم شان مسعود کی قیادت میں پاکستان ٹیم میلبرن کے تاریخی گراؤنڈ میں اپنی بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے پرعزم نظر آتی ہے۔میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں پاکستان کرکٹ ٹیم اپنا گیارہواں ٹیسٹ میچ کھیلے گی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم نے دوسرے ٹیسٹ کے لیے اپنی تیاری کو بہتر بنانے کی غرض سے وکٹوریہ الیون کے خلاف دو روزہ پریکٹس میچ کھیلا جس سے پاکستانی بیٹرز اور بولرز کو فائدہ ہوا۔پرتھ ٹیسٹ میچ اگرچہ پاکستان ٹیم کو 360 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، لیکن اس کے لیے قابل ذکر بات ڈیبیو کرنے والے دو کھلاڑیوں عامر جمال اور خرم شہزاد کی عمدہ کارکردگی تھی، جنہوں نے میچ میں بالترتیب سات اور پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ عامر جمال اپنی شاندار کارکردگی کو آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہوں گے کیونکہ111 رنز دے کر 6 وکٹوں کی کارکردگی ڈیبیو پر کسی بھی پاکستانی بولر کی چھٹی بہترین بولنگ تھی۔
بدقسمتی سے خرم شہزاد اسٹریس فریکچر کی وجہ سے ٹیسٹ سیریز سے باہر ہو گئے ہیں جبکہ ابرار احمد بھی دوسرے ٹیسٹ میں سلیکشن کے لیے دستیاب نہیں ہیں۔
آف اسپنر ساجد خان جو ابرار احمد کے بیک اپ اسپنر کے طور پر آسٹریلیا آئے تھے حسن علی اور میر حمزہ کے ساتھ میلبرن ٹیسٹ کے لیے پاکستان کے 12 رکنی اسکواڈ میں شامل کیے گئے ہیں۔وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان سرفراز احمد کی جگہ لیں گے۔ فائنل الیون کا اعلان میچ کے روز کیا جائے گا۔
کپتان شان مسعود نے دوسرے ٹیسٹ کے لیے ٹیم کی کمپوزیشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں ٹیم میں کم تبدیلیاں کرنے پر یقین رکھتا ہوں لیکن آپ کو حکمت عملی سے متعلق کچھ فیصلے کرنے پڑتے ہیں اور پھر بدقسمتی سے ہمیں کھلاڑیوں کی انجریز کا بھی سامنا ہے۔ خرم کا انجری کی وجہ سے دستیاب نہ ہونا ایک نقصان ہے۔ ہم ان کی جگہ میر حمزہ کو لے آئے ہیں جنہوں نے ڈومیسٹک سرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہمارے خیال میں وہ خرم کے کنٹرول اور لینتھ کی تقلید کر سکتے ہیں ۔
12 رکنی اسکواڈ میں حسن علی اور رضوان کی شمولیت کے بارے میں شان نے کہا، “حسن علی نے فہیم اشرف کی جگہ لی ہے کیونکہ وہ انتہائی تجربہ کار ہیں اور ان کا ٹیسٹ ریکارڈ بھی اچھا ہے۔ بدقسمتی سے ان کا کریئر انجری سے متاثر ہوا ہے لیکن ان کے ٹیسٹ اعدادوشمار اب بھی متاثر کن ہیں۔
شان مسعود کا کہنا ہے کہ سرفراز کی جگہ رضوان کو لانا حکمت عملی کا فیصلہ ہے کیونکہ ہمیں لگتا ہے کہ رضوان ان حالات میں اچھی بیٹنگ کر سکتے ہیں۔ یہ آسٹریلیا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ میں ان کے بیٹنگ ریکارڈز سے ظاہر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ساجد خان کو ایک اسپیشلسٹ اسپنر کے طور پر شامل کیا گیا ہے کیونکہ آج بارش ہونے کی وجہ سے ہمیں وکٹ دیکھنے کا موقع نہیں ملا۔ ہم وکٹ کو اچھی طرح دیکھنے کے بعد صبح کے وقت فرنٹ لائن اسپن آپشن کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
شان مسعود کا کہنا ہے کہ ہم نے پرتھ ٹیسٹ سے اپنی کچھ کمزوریوں کو دیکھا ہے اور آسٹریلیا جیسی ٹیم کے خلاف مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں کھیل کے بہت سے شعبوں پر کام کرنا ہوگا۔ میں جانتا ہوں کہ یہ ٹیسٹ میچ ہماری ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے حوالے سے اہم ہے لیکن پھر بھی اس سیریز اور جاری ورلڈ ٹیسٹ چیمپپئن شپ سائیکل میں کھیلنے کے لیے بہت کچھ ہے۔
میلبرن ٹیسٹ کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم ان بارہ کھلاڑیوں پر مشتمل ہے
شان مسعود ( کپتان )، امام الحق، عبداللہ شفیق، بابراعظم، سعود شکیل، محمد رضوان ( وکٹ کیپر )، سلمان علی آغا، شاہین شاہ آفریدی ( نائب کپتان )، حسن علی، میرحمزہ، عامرجمال اور ساجد خان
سوال یہ ہے کیا یہ ٹیم اس قابل ہے کہ میلبرن میں آسٹریلیا کو ہراسکے
جواب کیلئے ماضی کی یہاں کی 2 فتوحات میں جاتے ہیں۔
پاکستان کی میلبرن میں پہلی ٹیسٹ فتح
مارچ 1979 میں سرفراز نواز نے تباہ کن اسپیل اسی میدان میں کیا تھا۔ٹیم 196 پر آئوٹ ہوئی،آسٹریلیا کو 168 پرفارغ کیا۔دوسری اننگ میں 353 رنز9 وکٹ پر اننگ ختم کی۔آسٹریلیا 382 رنزکے تعاقب میں 305 رنز 3 وکٹ پر بناچکا تھا،فتح قریب تھی کہ سرفراز نواز آئے اور ایک رن میں 6 وکٹیں لے گئے،ٹیم310 پر آئوٹ ہوئی،سرفراز نواز نے اننگ میں 9 اور میچ میں 12 وکٹیں لیں۔
پاکستان کی اہم سی جی میں دوسری جیت
دسمبر 1981 میں پاکستان نے یہاں مسلسل دوسرا ٹیسٹ جیتا،500 رنز 8 وکٹ پر ڈکلریشن کی۔آسٹریلیا کو 293 پر آئوٹ کرکے فالوآن کیا،پھر125 پر فارغ کرکے اننگ اور 82 رنزکی جیت نام کی،پاکستان کی جانب سے کسی کی سنچری نہ تھی،مدثر نذر کے 95،ماجد خان کے 74،کپتان جاوید میاں داد کے 62،ظہیر عباس کے 90 ،وسیم راجہ کے 50 عمران خان کے 70 رنز تھے۔آسٹریلیا سیریز 1-2 سے جیتا تھا لیکن 16 وکٹیں لینے اور 108 رنزبنانے پر عمران خان پلیئر آف دی سیریز رہے۔
ایم سی جی میں پاکستان کے میچز
پاکستان نے میلبرن کرکٹ گرائونڈ (ایم سی جی) میں 10 ٹیسٹ میچزکھیل رکھے ہیں۔1964 سے 2016 تک کھیلے گئے ان میچزمیں سے پاکستان نے 2 جیتے ہیں۔6 ہارے ہیں اور 2 میچز ڈرا کھیلے ہیں۔
ایم سی جی میں پاکستان کا ہائی اسکور 574 اور کم ترین ٹوٹل107 رنزہے۔یہ الگ بات ہے کہ یہاں پاکستان نے آخری بار 1983 کا ٹیسٹ ڈرا کھیلا تھا۔اس کے بعد سے اب تک کھیلے گئے4 میچز میں شکست ہوئی ہے۔
ایم سی جی میں پہلا ٹیسٹ
تاریخ کا پہلا ٹیسٹ دسمبر 1964 میں ڈترا کھیلا تھا یا پھر 1983 میں ایک ٹیسٹ ڈراکھیلا۔1972 میں پاکستان میلبرن میں 92 رنز سے ہاراتھا۔1977 کے ٹیسٹ میں بڑی شکست ہوئی،جب ٹیم348 رنز سے ہارگئی۔تاریخی ٹیسٹ میچ مارچ 1979 کا تھا،جب پاکستان پہلی بار71 رنز سےجیت گیا،یہی نہیں اس سے 2 سال بعد دسمبر 1981 میں پاکستان اننگ اور82 رنز سے جیتا تھا۔پھر ناکامیاں ہیں۔جنوری 1990 میں 92 رنز،دسمبر 2004 میں 9 وکٹ ،دسمبر 2009 میں 170 رنز اور دسمبر 2016 میں اننگ اور18 رنز سے ناکامی ہوئی ہے۔
پاکستان کا ایک سی جی میں آخری ٹیسٹ
پاکستان نے اپنے آخری ٹیسٹ میں یہاں 7 برس قبل443 رنز9 وکٹ پر اننگ ڈکلیئر کی تھی۔ہوا یہ تھا کہ بارش کے سبب خیال تھا کہ مقابلہ ہوگا لیکن پہلے روز 142 رنز4 وکٹ،دوسرے روز310 رنز 6 وکٹ کے بعد اس نے تیسرے روز اننگ ڈکلیئر کی۔آسٹریلیا نے اسی روز تیز بیٹنگ کے ساتھ278 رنز 2 وکٹ پر کھیل ختم کیا۔چوتھے روز465 رنز 6 وکٹ پر تھا۔کھیل کے آخروی روز اس نے مزید 3 اوورز بیٹنگ کی اور ٹوٹل 624 رنز8 وکٹ پر کرکے ڈکلریشن کی۔پاکستان کو 2 سیشن ملے،میچ ڈرا ہی بنتا تھا۔پہلی اننگ میں ڈبل سنچری کرنے والے اظہر علی کی فاتم بحال تھی لیکن پاکستان ٹیم تھی۔54 ویں اوور میں 163 رنزپر فارغ ہوکر میچ اننگ سے ہارگئی