عمران عثمانی۔پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا،پرتھ میں فیصلہ کن ون ڈے،گرین کیپس کی حیرت انگیز برتری،کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم پرتھ پہنچ گئی ہے،جہاں کل 10 نومبر کو آسٹریلیا کے خلاف اسے تیسرا اور فیصلہ کن ون ڈے میچ کھیلنا ہے۔ایک جانب جہاں آسٹریلیا کو اپنی کمزور ترین ٹیم کے ساتھ بڑی شکست کا خطرہ ہے،وہاں حارث رئوف کی اب تک کی 8 وکٹیں اور پاکستانی اوپنرز کی اٹھان سے پہلی بار پاکستان کیلئے گولڈن سیریز کی جیت کے امکانات ہوئے ہیں۔اس کے باوجود 2 باتیں بڑی اہم ہے۔پاکستان کا بے اعتبارا پن۔پرتھ کا آسٹریلیا کیلئے سفاک ریکارڈ۔گویا یہاں بھی ففٹی ففٹی چانسز دونوں کیلئے ہیں۔10 نومبر۔پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا۔پرتھ۔تیسرا ون ڈے،صبح ساڑھے 8 بجے
سب سے پہلے یہاں یہ واضح ہوتا چلے کہ پاکستان اور آسٹریلیا کی روایتی،تاریخی ون ڈے تاریخ میں کوئی برابری نہیں۔آسٹریلیا میں کھیلے گئے 58 ایک روزہ میچزمیں پاکستان کی 18 فتوحات اور آسٹریلیا کی 38 کامیابیاں ہیں۔دوسری اہم بات یہ آپ جان چکے ہیں کہ پاکستان جے جب جمعہ کو آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں ون ڈے شکست دی تو یہ 2017 کے بعد پہلی ون ڈے جیت تھی اور ایڈیلیڈ میں 28 برس بعد میزبان ٹیم کے خلاف کامیابی تھی۔کل تیسرے ون ڈے میچ کے بعد آپ یہ بھی جان سکیں گے کہ کیا پاکستان آسٹریلیا کے خلاف آسٹریلیا میں ون ڈے سیریز جیت گیا،اگر جیتا ہے تو اس کیلئے بھی اسے قریب23 برس لگے ہونگے،اس لئے کہ آخری بار پاکستان نے آسٹریلیا میں ون ڈے سیریز جون 2022 میں جیتی تھی۔اتفاق سے اس سیریز کا پہلا میچ میلبرن میں تھا۔پاکستان 7 وکٹ سے ہارا۔دوسرا میچ بھی میلبرن میں تھا۔پاکستان 2 وکٹ سے جیتا اور تیسرا میچ برسبین میں 91 رنز سے جیتا تھا،گویا پہلے میچ میں شکست کے باوجود آخری 2 میچز میں پاکستان نے بیک کیا اور سیریز اپنے نام کی۔
پرتھ سے واکا یاد آتا ہے۔پاکستان کا آسٹتریلیا کے خلاف واکا پرتھ ریکارڈ بہتر ہے لیکن اب نیا اسٹیڈیم ہے،پاکستان کی پہلی انٹری ضرور ہے،آسٹریلیا کی پریشانی پھر بھی ہے،اس لئے کہ وہ یہاں آج تک جیت ہی نہیں سکا
یہ 2 باتیں آپ نے جان لیں۔اب ہم چلتے ہیں 10 نومبر 2024 کے زمانہ میں،جہاں آسٹریلیا فیصلہ کن ون ڈے میچ کیلئے پہلے ہی اپنے اسکواٖڈز کا اعلان کرگیا تھا اور ٹاپ کھلاڑیوں کو بارڈر۔گاواسکر ٹیسٹ ٹرافی کی تیاری کیلئے سائیڈ لائن کیا۔ویسے وہ سیریز اس میچ کے 12 ویں روز یعنی 22 نومبر سے شروع ہوبی ہے۔سوال ہوگا کہ کیا پیٹ کمنز، اسٹیون اسمتھ، جوش ہیزل ووڈ، مچل سٹارک اور مارنس لیبوشین کا آرام ضروری تھا۔یہ آسٹریلیا کا کرکٹ غرور ہے۔پاکستان کی توہین ہے یا اس کا اپنا مزاج۔جو بھی ہے پاکستان کیلئے لازم ہوگیا ہے کہ وہ اس کا کرارا جواب دے۔
آسٹریلیا کی بیٹنگ کے بعد بائولنگ کے بلب بھی فیوز،پاکستان کی جیت،سیریز برابر کردی
جوش انگلس آسٹریلیا کے 30 ویں ون ڈے کپتان بنیں گے۔اوپنرز میٹ شارٹ اور جیک فریزر میک گرک پر کافی دباؤ ہوگاجو اب تک ناکام ہیں۔نئے کھلاڑی ساتھ ہونگے۔شان ایبٹ کے تجربہ کار آل راؤنڈر اور پرتھ کے مقامی مارکس اسٹوئنس کے ساتھ آسٹریلیا ٹیم میں واپس آنے کا امکان ہے۔ آبائی شہر کے ہیرو لانس مورس اور کوپر کونولی پر غور کیا جائے گا، جب کہ کوئیک اسپینسر جانسن اور زیویئر بارٹلیٹ بھی اسکواڈ میں شامل ہیں۔پاکستانی ٹیم میں تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
پرتھ سے کیا یاد آتا ہے
پرتھ سے واکا گرائونڈ پرتھ کی یادیں تازہ ہوتی ہیں۔تیز اور اچھل کود والی پچ،بیٹرز کیلئے ہمیشہ امتحان اور بائولرز کیلئے مزے لیکن اس بار پاکستان پرتھ میں ضرور ہے لیکن واکا میں نہیں ہے۔یہاں ایک نئے اسٹیڈیم کی تعمیر اور اس کی شروعات ہوچکی ہیں۔اوپٹس اسٹیڈیم میں پاکستان پہلی بار کھیلے گا۔اس کا مطلب ہے کہ یہاں پاکستان اور آسٹریلیا کا پہلا ون ڈے ہی ہوگا۔تاریخ پرتھ کے حوالہ سے اور اس نئے اسٹیڈیم کے حوالے سے میزبان ٹیم کیلئے پریشانی کی ہیڈ لائن بن رہی ہے۔پاکستان کے خلاف واکا پرتھ میں بھی آسٹریلیا مغلوب اور پاکستان غالب رہا ہے۔7 ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں پاکستان کو 3-4 سے برتری ہے۔پاکستان کے پیسرز پرتھ میں پہنچ کر ہمیشہ آسٹریلیا کیلئے وبال جان ہی بنے ہیں لیکن اور دلچسپ حقیقت آسٹریلیا کی موجودہ ٹیم اور اس کے تمام پلیئرز کیلئے خوفناک ہے اور وہ یہ کہ آسٹریلیا خود ابھی تک اوپٹس اسٹیڈیم میں ایک بھی ون ڈے انٹرنیشنل میچ نہیں جیتا ہے۔آپٹس اسٹیڈیم میں صرف دو ون ڈے کھیلے گئے ہیں۔ جنوری 2018 میں انگلینڈ کی آسٹریلیا کے خلاف 12 رنز کی فتح پہلا باضابطہ ایونٹ تھا،جہاں میزبان نے ناکامی کی دستک سن لی۔ جب کہ اسی سال کے آخر میں جنوبی افریقہ نے آسٹریلیا کو چھ وکٹوں سے شکست دے کر مہر لگادی۔پھر آسٹریلیا بھی شائد ڈر گیا اور اس نے یہاں اپنا کوئی میچ نہیں رکھا،اب 6 برس بعد یہاں وہ میچ کھیل رہا ہے۔
اپٹس گراؤنڈ میں تیز اور اچھال والی سطح کی توقع ہے جس کا مقصد قریبی واکا کے مشہور حالات کی نقل کرنا ہے۔ لیکن عام طور پر سفید گیند والی کرکٹ میں رنز بنتے ہیں کیونکہ بلے باز نسبتاً مختصر سیدھی باؤنڈریز کو نشانہ بناتے ہیں۔بائولرز کیلئے اضافی اچھال ہے،جہاں حارث رئوف کے ساتھ شاہین اور نسیم باد صبا چلاسکتے ہیں۔آسٹریلیا کو پاکستان کے غیر اعتبارے پن کا انتظار ہوگا اور بس۔پاکستان کے ساتھ پرتھ کا ریکارڈ،اپٹس سٹیڈیم میں آسٹریلیا کا منفی ریکارڈ،کمزور ٹیم اور نئے کپتان محمد رضوان کے ساتھ سیریز کی جیت کی طاقت کا یقین ہوگا۔ٹاس اہم ہوگا۔