عمران عثمانی۔پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقا ٹیسٹ سیریز،یکسر مختلف،بدتر ریکارڈ،بد ترین پوزیشن،ناکام کپتان،بکھری ٹیم۔یہ نیا سائیکل اور نئی شروعات ہیں۔پرانی سرجری کے پھٹیچز ٹانکے ہیں۔ناکارہ ایکسرے اور بدبودار سی ٹی سکین ہے۔
پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان ماضی کے مقابلہ میں اس بار جو ٹیسٹ سیریز پاکستان میں کھیلی جارہی ہے۔وہ ہر اعتبار سے منفرد ہے۔2021 کی جنوبی افریقا کی پاکستان میں کھیلی گئی آخری سیریز کو بھول جائیں۔بہت کچھ بدلاسا ہے۔جنوبی افریقا اب ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن ہے۔اس نے آسٹریلیا جیسے حریف کو فائنل میں شکست دے کر یہ تاج پہنایا۔وہ گزشتہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ سائیکل 2023-25 کا نمبر ون ملک بنا اور پاکستان 9 میں سے 9 واں اور آخری ملک،اسی سائیکل میں گزشتہ سال پاکستان جنوبی افریقا میں 2 میچزکی سیریز ہارا بھی تھا۔پاکستان کرکٹ ٹیم اس کے مقابل شکست وریخت کا شکار ہے۔کپتان شان مسعود خود اعتماد نہیں ہیں،ان کی کیٹگری،ان کی پرفارمنس،ان کا ریکارڈ،انکی کپتانی سب کچھ حادثات کا نچوڑ ہے۔ٹیم سلیکشن،پوزیشنز تک کا بھی وہ فیصلہ نہیں لےسکتے۔ان کی ٹیم میں شامل بابر اعظم پی سی بی فیصلوں کی بدولت اپنی فارم کے حوالہ سے لاچار ہیں اور ایک سنچری یا ایک اننگ کیلئے کئی سال سے محروم ہیں۔یہی حال مڈل اارڈرز کا ہے۔یہی حال محمد رضوان کا ہے۔پیس اٹیک لاچار اورتجربہ سے محروم ہے۔کے دے کے سپن ٹریک پر بھروسہ کرنا ہوگا،اس کیلئے 40 سال کے قریب پہنچتے 2 سپنرز نعمان علی اور ساجد خان سے اس پاکستان یا اس کی کرکٹ چلانے والوں کو مستقبل کی روشنی منور ہونے کی حماقت آمیز امیدیں ہیں۔ اوپر سے جتنے ٹیسٹ کھیلنے وال ممالک ہیں،ان میں سے سب سے کمزور اور ناکام ریکارڈ ہمارا اسی ٹیم جنوبی افریقا ہی کے خلاف ہے۔دونوں ہی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ سائیکل 27-2025 کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔
تیس سال میں 30 ٹیسٹ میچز۔کہانی 1995 سے شروع ہوتی ہے اور یہ 2025 ہے۔پاکستان نے صرف 6 ٹیسٹ میچز جیتے ہیں اور 3 گنا کے قریب 17 ہارے ہیں اور صرف 7 میچز ہی ڈرا کھیل سکا ہے۔دونوں ممالک کی 13 سیریز ہوئی ہیں۔پاکستان صرف 2003 اور 2021 کی 2 سیریز جیت سکا۔یہ دونوں ہوم میدانوں میں تھیں۔جنوبی افریقا نے 8 سیریز جیتی ہیں اور3 سیریز ڈرا ہوئی ہیں۔
پاکستانی سرزمین پر کھیلے گئے 9 ٹیسٹ میچز میں سے پاکستان صرف 3 ہی جیتا ہے۔2 میں شکست اور 4 میچز ڈرا کھیلے ہیں۔پاکستانی سرزمین پر جنوبی افریقا نے 1997 اور 2007 کی 2 سیریز جیتی ہیں اور پاکستان نے اپنے ملک میں پروٹیز کے خلاف 2 ہی سیریز 2003 اور 2021 میں جیتی تھیں،یہی 4 سیریز پاکستان میں اب تک ہوئی ہیں۔
جنوبی افریقاکے آخری دورہ پاکستان 2021 میں پاکستان نے 2 میچزکی سیریز 0-2 سے جیتی،بڑا کارنامہ تھا۔کراچی ٹیسٹ 7 وکٹ اور راولپنڈی ٹیسٹ95 رنز سے نام کیا تھا۔جنوبی افریقا کیلئے پاکستان کے 2 سنٹرز ٹیسٹ فتوحات کے سبب اہم ہیں۔فیصل آباد،جہاں 1997 اور کراچی جہاں 2007 میں وہ جیتے لیکن اس بار دونوں سنٹرز میں ان کے ٹیسٹ میچز نہیں ہیں۔
گزشتہ 2021 کی سیریز میں بابر اعظم نے جنوبی افریقا کے خلاف 2 میچز میں 122 رنزبنائے تھے۔
یہاں کیا ذکر ہو کہ دونوں ممالک میں سے کس کا ہائی ٹوٹل یا پاکستان کا اپنے ملک میں 92 کم ترین ٹوٹل ہے،کس کے زیادہ سکور یا کسی بڑی انفرادی اننگز ہیں،کیا پارٹنرزش اور کیا کیچنگ ریکارڈز۔یہ سب تب اچھا لگتا ہے،جب ٹاپ اعدادوشمار شاندار ہوں۔یہاں تو سب ہی بہتر نہیں ہے۔
پاکستان ہوم گرائونڈ میں اس سال کے شروع میں آخری سیریز ویسٹ انڈیز سے 1-1 سے ڈرا کھیل سکا،سپن ٹریک موت ثابت ہوا۔ٹیم کی بربادی کی نئی مثال قائم ہوئی۔اس سے قبل انگلینڈ سے سیریز اگرچہ 1-2 سے جیتی لیکن پہلے ٹیسٹ میں ملتان میں اپنے خلاف ٹیسٹ ہسٹی کے وہ ریکارڈز بنوائے جو پہلے کبھی ہوئے ہی نہ تھے۔
جنوبی افریقا کا دورہ پاکستان 2025 کا شیڈول
پاکستان 12 اکتوبر سے جنوبی افریقہ کیساتھ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی میزبانی کرے گا۔لاہور اور راولپنڈی میں دو ٹیسٹ میچز کھیلے جائیں گے۔
پہلا ٹیسٹ 12 تا 16 اکتوبر لاہور میں ہو گا۔
دوسرا ٹیسٹ 20 تا 24 اکتوبر راولپنڈی میں ہو گا۔
تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز 28 اکتوبر تا یکم نومبر تک ہوں گے۔پہلا ٹی ٹوئنٹی راولپنڈی، جبکہ باقی لاہور میں ہوں گے۔
جنوبی افریقہ سے تین ون ڈے میچز کی سیریز 4 تا 8 نومبر فیصل آباد میں ہو گی۔
پاکستان ٹیسٹ سکواڈ
بابر اعظم، محمد رضوان اور شاہین شاہ آفریدی۔عبداللہ شفیق، امام الحق ، سلمان علی آغا اور سعود شکیل ۔عامر جمال، کامران غلام، حسن علی اور خرّم شہزاد بھی ٹیم میں۔سپنرز میں نعمان علی، ساجد خان، ابرار احمد ۔
جنوبی افریقہ ٹیسٹ سکواڈ
ٹیسٹ سکواڈ: ایڈن مارکرم (کپتان)، ڈیوڈ بیڈنگھم، کوربن بوش، ڈیولڈ بریوس، ٹونی ڈی زورزی، زبیر حمزہ، سائمن ہارمر، مارکو جانسن، کیشو مہاراج ( دوسرا ٹیسٹ)، ویان مولڈر، سینوران متھوسا
